Language:

Search

شارلٹ اور بلال قسط نمبر 13

  • Share this:

شارلٹ لیزا کی بات پر پوز بنانے کیلئے تیار تو ہو گئی لیکن اسے خود بھی نہیں پتہ تھا کہ کیسا پوز بنا چاہئے۔ وہ تو سادہ سی لڑکی تھی جسے اس قسم کے جنسی پوز بنانے کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔ اب اسے اندازہ ہو رہا تھا کہ وہ اور بلال کس مشکل میں پھنس گئے ہیں۔ ایک تو بلال کا لن پہلے ہی کھڑا نہیں ہو رہا تھا اور بالفرض اس کے پوز بنانے پر بھی کھڑا نہ ہوا تو یہ نہ صرف بلال کیلئے بلکہ اس کے اپنے لئے بھی باعث شرم ہو گا کہ ننگی ہونے کے باوجود وہ بلال کیلئے پرکشش نہیں۔
شارلٹ نے سوچا کے ہاتھوں سے اپنے ممے پکڑ کر دکھائے لیکن اس میں قباحت یہ تھی کہ اس کے ممے سامنے کھڑی لیزا کے سامنے بہت چھوٹے تھے اور اگر وہ ایسا کرتی تو لازماً لیزا نے اس کا مذاق بنا دینا تھا۔ کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کیا کرنا چاہیے۔ دل تو کیا کہ نیچے کنکریٹ پر لیٹ جائے اور ٹانگیں کھول لے۔ شاید اس طرح ہی بلال کا کھڑا ہو جائے۔
"میں مشورہ دوں اگر برا نہ لگے تو؟" لیزا نے شارلٹ کو سوچ میں مگن دیکھ کر موقع سے فایدہ اٹھانا چاہا۔
"نہیں شکریہ میں کرتی ہوں کچھ۔" شارلٹ نے کہا لیکن دل میں وہ بھی یہ بات جانتی تھی کہ پروگرام کے اصولوں کے مطابق ایک پوز بنوانے کا حق بہرحال لیزا کو ہے اور شارلٹ کو اس کی بات پر عمل کرنا ہی ہو گا۔
"تم ایسا کیوں نہیں کرتی کہ گھٹنے اور کہنیاں زمین پر ٹیک دو اور چوتڑ بلال کی طرف کر لو۔" لیزا کہے بغیر نہ رہ سکی۔
یہ تو شارلٹ کی اپنی سوچ سے بھی بدتر پوز تھا۔ جو اس نے سوچا تھا وہ کم از کم سیکس کی نارمل پوزیشن تو تھی۔ جو پوز لیزا نے تجویز کیا تھا یہ تو سراسر جانوروں جیسا تھا۔ گھٹنے اور کہنیاں زمین پر ٹیکنے سے شارلٹ کسی کتیا کی مانند نظر آتی جو چوتڑ بلال کی جانب کئے اسے سیکس کی دعوت دے رہی ہو۔ اسے عجیب تو بہت لگا لیکن اب اس کے پاس چوائس نہیں تھی۔ اسے ایک کتیا کا پوز بنانا ہی تھا اور کتیا بھی ایسی جو سیکس کی پیاسی کسی اور کتے کو دعوت دے رہی ہو کہ آؤ اور میرے اوپر چڑھ جاؤ۔
شارلٹ نے ایک گہری سانس لی جس سے اس کے ممے اوپر ہوئے اور پھر نیچے ہوئے۔ لڑکوں کیلئے تو یہ بھی کسی پوز سے کم نہیں تھا۔ پھر وہ بلال کے سامنے آئی۔ ایک لمحے کو مڑ کر بلال کی طرف دیکھا جیسے نظروں سے کہہ رہی ہو کہ بلال میں پوری کوشش کروں گی کہ تمہارا کھڑا کر سکوں اور یہ کہ میرے لئے بھی یہ سب اتنا ہی باعث ہزیمت ہے جتنا تمہارے لئے ہے۔
بلال کو خود پر شرم آ رہی تھی۔ شارلٹ کو اس کی وجہ سے ہی سب کے سامنے ذلیل ہونا پڑ رہا تھا۔ اگر وہ کسی طرح اپنا لن کھڑا کر لیتا تو شارلٹ کے پوز بنانے کی نوبت ہی نہ آتی۔
"یہ سب میرا قصور ہے شارلٹ۔ تم انکار کر دو پلیز۔" بلال نے آہستہ سے شارلٹ کو مخاطب کیا۔ اس کی بات البتہ درست نہیں تھی۔ شارلٹ چاہتی بھی تو انکار نہیں کر سکتی تھی۔ انکار کی ایک ہی صورت تھی اور وہ تھی کہ شارلٹ پروگرام میں شرکت سے دستبردار ہو جائے۔
"کچھ نہیں ہوتا بلال۔ بس اب کھڑا ہو جائے تمہارا۔" شارلٹ نے نرم لہجے میں جواب دیا۔
یہ کہہ کر شارلٹ نے منہ پھیر لیا اور جھک کر ہاتھ اور گھٹنے زمین پر ٹیک دئے۔ بلال کو یقین تھا کہ اب اس کا لن ضرور کھڑا ہو جائے گا۔ شارلٹ کے چوتڑ بہت حسین تھے۔ شارلٹ نے کہنیاں زمین پر ٹیک لیں اور چہرہ جھکا کر چوتڑ اور اوپر کر لئے۔ اب بالکل ایسا دکھ رہا تھا جیسے وہ اپنے آپ کو پیش کر رہی ہو بلال کے استعمال کیلئے۔ بلال شارلٹ کے پیچھے کھڑا تھا اور اب مزید لڑکے اسی جانب اکٹھے ہونے لگے تاکہ شارلٹ کے پوز سے لطف اندوز ہو سکیں۔ نظارہ بھی تو بہت حسین تھا۔ شارلٹ اپنا وہ سوراخ وہ جگہ دکھا رہی تھی جہاں بلال اپنا لن گھسانے کا تصور کر سکے اور یوں تصور کرنے پر اپنا لن کھڑا کرنے میں کامیاب ہو سکے۔
بلال البتہ گومگو کی کیفیت میں تھا کیونکہ دونوں ہی سوراخ ایک سے بڑھ کر ایک تھے۔ ایک طرف اس کی پھدی کا دہانہ تھا۔ اس کی دودھیا سفید گوری چٹی ٹانگوں کے درمیان جھانکتا ہوا سوراخ انتہائی خوبصورت تھا۔ بلال کو اپنا لن ہاتھ میں ذرا سخت ہوتا محسوس ہوا۔ اب تو وہ ہاتھ لن پر مسل بھی نہیں رہا تھا۔ اس کے باوجود شارلٹ کو پوز بناتے دیکھ کر وہ گرم ہونے لگا۔
لیکن پھدی سے ذرا اوپر اس کے چوتڑوں کے عین درمیان میں جو سوراخ تھا وہ بھی پھدی سے کم نہیں تھا۔ شارلٹ کو شرم آ رہی تھی۔ پھدی اپنی جگہ لیکن یہ والا سوراخ تو بہت ہی پرائیویٹ ہوتا ہے۔ اسے اچھا نہیں لگ رہا تھا کہ بلال یا کوئی اور یہ سوراخ دیکھے۔ لاشعوری طور پر اس نے اس سوراخ کو بھینچنے کی کوشش کی لیکن ایسے بھینچنے سے سوراخ چھپ تو نہیں سکتا تھا۔ نہ ہی ایسے مسلسل بھینچ کر رکھا جا سکتا تھا۔ اس سے الٹا یہ تاثر گیا جیسے شارلٹ چند سیکنڈز کیلئے وقفے وقفے سے سوراخ بند کر کے آنکھیں مار رہی ہو۔ شارلٹ البتہ آنکھیں بند کئے یہی دعا مانگ رہی تھی کہ اب تو بلال کا لن کھڑا ہو ہی جائے۔
اور واقعی بلال کا لن کھڑا ہونے میں کچھ زیادہ دیر نہیں لگی۔ مجمع میں سے واؤ کی آوازیں بھی آنے لگی تھیں۔ حتیٰ کہ لیزا بھی بلال کے لن کی لمبائی اور موٹائی پر حیرت کا اظہار کئے بغیر نہ رہ سکی۔ لڑکے البتہ جیلسی محسوس کر رہے تھے۔ سب ہی جانتے تھے کہ بلال کا مقابلہ ان کے بس کی بات نہیں۔ جو لڑکے اپنی گرل فرینڈز کے ساتھ وہاں موجود تھے ان میں سے کئی ایک نے کوشش کی کہ گرل فرینڈ کو وہاں سے لے جائیں تاکہ وہ بلال کا لن نہ دیکھ سکے لیکن کامیابی کسی کو نہ ہوئی۔ لڑکیوں کی نظریں بلال کے توانا لن پر چپکی ہوئی تھیں۔ وہ دیکھنا چاہتی تھیں کہ اور کتنا بڑا ہو گا یہ لن۔ عام تاثر تو سب کہ یہی ہوتا کہ لن کی ہئیت جسم کی مناسبت سے ہوتی ہے یعنی اتنا بڑا لن کسی لمبے چوڑے مرد کا ہی ہو سکتا ہے لیکن یہاں تو معاملہ الٹ تھا کیونکہ بلال کا قد کوئی بہت زیادہ لمبا تو تھا نہیں بلکہ اوسط قد سے بھی چھوٹا تھا۔ کسی چھوٹے قد والے لڑکے کا اتنا بڑا لن دیکھنا ایک منفرد نظارہ تھا۔
شارلٹ سمجھ گئی تھی کہ اس کے پوز نے کام دکھا دیا ہے۔ بے اختیار اس کے چہرے پر فاتحانہ مسکراہٹ آ گئی۔ اس نے کر دکھایا تھا۔ جب رپورٹ لکھی جائے گی تو یہ لکھا جائے گا کہ اپنے پارٹنر کو مشکل میں دیکھ کر شارلٹ نے اس کا خوب ساتھ دیا۔ فاتحانہ احساس کے ساتھ نہ جانے اس کے دل میں کیا آئی کہ بلال کو لبھانے کی خاطر اپنے چوتڑ ذرا سے ہلا کر دکھا دئے۔ بالکل ایسے جیسے ٹھمکا مارتے ہیں۔ عموماً وہ ہر گز کوئی چنچل لڑکی نہیں تھی لیکن آج نہ جانے کیوں اس میں شرارت بیدار ہو رہی تھی۔ اسے ایسا لگنے لگا جیسے وہ کسی کلب میں کوئی فاحشہ ہے جو کپڑے اتار کر لوگوں کا دل بہلاتی ہے۔ اسے مزہ آ رہا تھا۔ اس نے اپنے چوتڑ آگے پیچھے کئے جیسے بلال کو دعوت دے رہی ہو کہ آؤ مجھے چودو۔
بلال شارلٹ کی اس حرکت پر گنگ تھا۔ اسے شارلٹ سے یہ توقع نہیں تھی۔ اس نے تصور تو کیا کہ وہ اپنا لن شارلٹ کی پھدی میں گھسائے لیکن یہ بات اسے اچھی طرح معلوم تھی کہ یہ ناممکن ہے۔ بلال کو اپنی گرل فرینڈز کے ساتھ گزرے واقعات یاد آ گئے کہ کیسے وہ بھی اس کا پورا لن اپنی پھدی میں نہ لے سکی تھیں۔ شارلٹ تو ان سے بھی چھوٹی لگتی تھی اور اس کی پھدی ان سے کہیں زیادہ ٹائٹ تھی۔ اگر وہ نہیں لے سکیں تو شارلٹ تو ہر گز نہیں لے سکتی۔ بلال سوچنے لگا اگر اس نے کوشش بھی کی تو شارلٹ کی تو چیخیں آسمان تک سنائی دیں گی۔ بہرحال تصور تو کیا جا سکتا تھا اور وہی بلال نے کیا بھی۔
شارلٹ البتہ کچھ اور ہی سوچے بیٹھی تھی آج۔ اس نے اپنے ہاتھ پیچھے لے جا کر چوتڑ پکڑ لئے اور دونوں چوتڑوں کو کھول کر سب کو اچھے سے نظارہ کروانے لگی۔ سب کے منہ کھلے کے کھلے رہ گئے تھے بشمول بلال کے۔
"بلال، یہ کیا کرتے پھر رہے ہو تم؟؟؟" اچانک مجمع میں سے کسی لڑکی کی آواز آئی۔ لامحالہ سب کی توجہ ادھر مبذول ہو گئی۔ شارلٹ نے چوتڑ چھوڑ دئے لیکن پوز بنائے رکھا۔ یہ لڑکی جو بلال پر چلائی تھی بلال کی ایک دوست تھی جس کے ساتھ بلال دو تین مرتبہ ڈنر پر گیا تھا اور تعلقات اچھے جا رہے تھے جس کا نتیجہ سیکس کی صورت میں ہی نکلنا تھا۔
"اقرا، یار تمہیں پتہ تو تھا کہ میں پروگرام میں شامل ہونے لگا ہوں۔" بلال نے اس لڑکی کو جواب دیا۔
مجمع میں موجود لڑکیوں کو سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ بلال کے لن پر توجہ مرکوز رکھیں یا پھر اس ڈرامے پر جو ان کی آنکھوں کے سامنے ہو رہا تھا۔ بلال کی ہونے والی گرل فرینڈ برا منا گئی تھی۔
"مجھے نہیں پتہ تھا کہ تم مزے لینے کیلئے پروگرام میں شامل ہو رہے ہو۔" اقرا نے کہا۔ بات تو اس کی ٹھیک تھی۔ بلال کا کھڑا لن اس بات پر دلالت کرتا تھا کہ وہ یقیناً شارلٹ کی پھدی دیکھ کر تصور میں اسے چود رہا ہے۔
"لیزا نے فرمائش کی تھی کہ کھڑا کر کے دکھاؤں اور شارلٹ تو محض میری مدد کر رہی ہے۔" بلال نے توجیہ پیش کی۔
"ہاں ہاں وہ تو نظر آ ہی رہا ہے کتنی جلدی کھڑا ہوا ہے تمہارا۔ کیا کبھی مجھے دیکھ کر بھی کھڑا ہوا ہے تمہارا؟" اقرا غصے میں تھی۔
بلال کیلئے اس کے سوال کا جواب ہاں یا ناں میں دینا مشکل تھا۔ دونوں صورتوں میں وہ پھنس جاتا۔ وہ خاموش رہا۔ اب مجمع کی توجہ بھی اس ڈرامے پر ذیادہ تھی اور ان کے ننگے جسموں پر کم۔ کچھ لڑکے البتہ اب بھی شارلٹ کے ننگے بدن کو گھور رہے تھے۔ توجہ البتہ بلال اور اقرا کی بحث پر تھی۔ لڑکیاں مسکرا رہی تھیں۔ ان کیلئے تو یہ کوئی ٹی وی ڈرامہ ہی تھا جیسے۔
بلال کا لن اپنی سختی کھونے لگا۔
"کیا تم گھر پر بھی ایسی گندی حرکتیں کرتے ہو؟ رات کو میرا تصور کر کے؟" اقرا کا غصہ کم ہی نہیں ہو رہا تھا۔
بلال یہ کر تو چکا تھا لیکن ظاہر ہے اقرا کے سامنے تو اقرار نہیں کر سکتا تھا۔
"ارے نہیں بالکل بھی نہیں۔" بلال نے کہا۔ وہ ایسی صورتحال میں پھنس گیا تھا کہ کوئی بھی جواب اس کیلئے سازگار ثابت نہیں ہو رہا تھا۔
لیزا نے موقع سے فایدہ اٹھایا اور بول اٹھی "مجھے لگتا ہے اقرا تمہارے چوتڑ شاید شارلٹ جیسے خوبصورت اور پرکشش نہیں ہیں۔"
وہ واقعی تیلی لگانے میں ماہر تھی۔
اقرا تو اب اسی فیصلے پر پہنچی تھی کہ بلال ایک گھٹیا لڑکا ہے اور ہر گز اس کے قابل نہیں ہے۔
"تم بہت ہی گھٹیا ہو بلال۔" اقرا نے غصے سے کہا اور پیر پٹختی وہاں سے چلی گئی۔
شارلٹ اب کھڑی ہو چکی تھی۔ اس نے آگے بڑھ کر بلال کے کندھے پر ہاتھ رکھا جیسے غم کا اظہار کر رہی ہو۔
"سوری بلال۔"
بلال اس کی طرف مڑا اور بولا :"کوئی بات نہیں۔ مجھے امید بھی نہیں تھی کہ اس سے ذیادہ دیر تک تعلق برقرار رہے گا۔ "
یہ سچ تھا۔ بلال کو اگر اس کی اتنی ہی پرواہ ہوتی تو وہ پروگرام میں شامل نہ ہوتا کیونکہ کوئی بھی لڑکی اپنے بوائے فرینڈ کو کسی اور لڑکی کے ساتھ ننگا گھومتے پسند نہیں کر سکتی تھی کجا یہ کہ ان کا بوائے فرینڈ اس لڑکے کو چوتڑ دیکھ کر اپنا لن ہلائے۔
"ہاں لیکن ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا نا۔" شارلٹ نے کہا۔ اسے برا محسوس ہو رہا تھا۔ اسی کے پوز کی وجہ سے یہ سب ہوا تھا۔
"چلو بچو کلاس میں دو منٹ رہ گئے ہیں۔" سیکیورٹی گارڈ نے بلند آواز میں کہا۔
"شکر ہے" شارلٹ نے خوشی کا اظہار کیا اور تیزی سے کلاس کی جانب بڑھی۔ اس کی چال اتنی تیز تھی کہ دوڑ کا گمان ہوتا تھا۔ بلال بھی تیز چلنے لگا جس سے اب اس کا سویا ہوا لن ہوا میں اچھلنے لگا جسے دیکھ کر کئی لڑکوں کی ہنسی چھوٹ گئی تھی۔

 
Quratulain Tahira

Quratulain Tahira