شارلٹ نے گہری سانس لی اور اپنی پیٹھ دونوں مردوں کی طرف کر کے بلاؤز اتار دیا۔ اسے احتیاط سے تہہ کر کے صوفے کے ہینڈل پر رکھ دیا اور پھر سکرٹ کی زپ کھول کر اسے فرش پر گرنے دیا۔ اب وہ صرف سفید رنگ کی میچنگ برا اور پینٹی میں ملبوس تھی اور اسے دونوں مردوں کی آنکھیں اپنے جسم میں گڑی ہوئی محسوس ہو رہی تھیں۔
اس کی پینٹی کوئی بہت سیکسی تو نہیں تھیں لیکن مکمل سفید رنگ معصومیت کا تاثر دیتا تھا جو اپنی جگہ خود ایک پرکشش چیز تھی۔ جب وہ سکرٹ اٹھانے کیلئے جھکی تو اس کے چوتڑوں کی بناوٹ مزید عیاں ہو گئی۔
شارلٹ نے سکرٹ اٹھا کر بلاؤز کے ساتھ رکھا اور ذرا سا جھک کر مڑ کر دونوں مردوں پر ایک اچٹتی نظر ڈالی جو اس کے یوں مڑنے پر گڑبڑا کر رہ گئے تھے۔ انہیں شارلٹ کا مڑ کر دیکھنے کا مقصد تو سمجھ نہیں آیا تھا لیکن ایسے مڑنے سے اس کے جسم کے اتار چڑھاؤ بہرحال دونوں کے سامنے آ گئے تھے۔ شارلٹ کو تو پہلے ہی پتہ تھا کہ وہ دونوں اس کے جسم کو ہی گھور رہے ہوں گے۔ کوئی بھی مرد ایسی صورتحال میں اپنے آپ کو کنٹرول نہیں کر سکتا۔ لیکن اس کے باوجود اس کے ذہن میں کہیں نہ کہیں کوئی خوف ضرور تھا کہ کیا وہ واقعی اس سب کیلئے تیار تھی۔ کہیں وہ ضرورت سے زیادہ کانفیڈنس کا شکار تو نہیں ہے۔ یہ آخری موقع تھا اس کے پاس واپسی کا لیکن اگر واپس ہی جانا ہوتا تو یہاں تک آتی ہی کیوں۔ شارلٹ نے گہری سانس لے کر برا کا ہک کھول دیا اور تھوڑا سا جھک گئی تاکہ برا کو بازؤوں کے رستے اتار سکے۔ برا اتار کر سیدھی کھڑی ہوئی اور ایک نظر اپنے چھوٹے چھوٹے مموں پر ڈالی۔ پتہ نہیں اسے اپنے ممے چھوٹے کیوں لگتے تھے۔ خدیجہ سے تو بہرحال چھوٹے تھے لیکن اتنے بھی نہیں۔ شارلٹ بس یہ چاہتی تھی کہ مموں کے سائز کی وجہ سے پڑھائی یا تجربے میں کوئی فرق نہ پڑے۔ وہ ایک کانفیڈنٹ سٹوڈنٹ تھی اور بڑی ہو کر ایک کامیاب سائنسدان بننا چاہتی تھی۔ ایسے اپنے مموں کے سائز پر پریشانی محسوس کر کے اسے اپنے اوپر ہنسی آ گئی لیکن اس نے اپنے آپ پر کنٹرول رکھا۔
دونوں انگوٹھے اپنی پینٹی کی سائیڈز میں گھسا کر پینٹی اتارنے کیلئے جھک گئی۔ پینٹی اترنے پر پہلی بار اس کی پھدی دونوں مردوں کے سامنے عیاں ہوئی اور دونوں کے لن سخت ہو گئے۔ پینٹی اتار کر وہ کھڑی ہو گئی اور منہ ان دونوں کی طرف کر لیا۔
"شارلٹ آپ بہت خوبصورت ہیں۔ بہت خوبصورت۔ " پرنسپل نے شارلٹ کے بدن کی تعریف کی۔
شارلٹ شرما کر رہ گئی۔ کبھی اپنے ننگے بدن کی تعریف نہیں سنی تھی۔ اب شرمانا تو بنتا تھا۔
"تھینک یو سر" شرمائے شرمائے سے انداز میں شارلٹ نے پرنسپل کا شکریہ ادا کیا۔
"بلال آپ کا کیا خیال ہے؟" پرنسپل نے بلال سے شارلٹ کے جسم بارے رائے طلب کی۔
بلال جو اس کوشش میں تھا کہ نظریں شارلٹ کے بدن سے ہٹائے رکھے لیکن مجبوراً بار بار چوری چھپے دیکھ بھی رہا تھا، اس سے جب پرنسپل نے ڈائریکٹ سوال پوچھا تو بے ربط سے انداز میں جی سر جی سر ہی کہہ سکا۔
شارلٹ کو اس کے جواب سے لگا شاید اسے شارلٹ کا جسم پسند نہیں آیا۔ اس نے اپنے ہاتھ پھدی کے سامنے باندھ رکھے تھے جو شاید پرنسپل کو پسند نہیں آیا۔
"ہاتھوں سے نہ چھپائیں پلیز شارلٹ۔"
"اوہ سوری سر۔ میں بھول گئی تھی" شارلٹ نے دل ہی دل میں خود کو برا بھلا کہا۔ ابھی پانچ منٹ بھی نہیں ہوئے تھے اور اسے پرنسپل کی طرف سے تنبیہہ مل گئی تھی۔
"شارلٹ کیا آپ نے نیچے شیو کی ہوئی ہے؟" پرنسپل نے ایک اور سوال پوچھا جس کا جواب دینے سے پہلے شارلٹ کی نظریں سیدھی اپنی پھدی کی طرف گئیں اگرچہ اسے پہلے سے پتہ تھا کہ وہاں کیا دکھے گا۔
نظریں اوپر اٹھا کر پرنسپل کی طرف دیکھتے ہوئے اس نے مسکراتے ہوئے جواب دیا: "جی سر۔ میں نے شیو کی تھی۔ اچھی لگ رہی ہے نا؟"
نظارہ تو واقعی قابل دید تھا۔ شیو کرنے سے اس کی پھدی جہاں چکنی چکنی لگ رہی تھی وہیں اس سے ایک معصومیت کا خوشگوار تاثر بھی ابھرتا تھا اور سچی بات یہ ہے کہ یہ معصومیت والی بات پرنسپل کو ذیادہ گرم کئے دے رہی تھی۔ ان کا لن اب مزید اکڑنے لگا تھا اور وہ نہیں چاہتے تھے کہ بچوں کو ان کی پتلون کے اوپر سے کوئی ابھار نظر آئے۔ اس لئے انہوں نے میز پر سے ایک فائل اٹھا کر اپنے دونوں ہاتھوں میں یوں تھام لی جس سے ان کی پتلون کا وہ حصہ بچوں کی نظروں سے اوجھل ہو گیا۔ ایسا کر کے انہوں نے خود ہی پروگرام کا اصول توڑ دیا تھا۔
"ہاں لگ تو بہت اچھی رہی ہے لیکن شیو کی کیوں آپ نے؟" پرنسپل نے پوچھا۔
"بس سر میں نے سوچا کہ پروگرام کا مقصد جب سب کچھ دکھانا ہے تو پھر بالوں سے بھی کیوں کچھ چھپایا جائے۔" شارلٹ نے جواب دیا۔
بلال کا لن بھی شارلٹ کی پھدی کے نظارے سے تیزی سے کھڑا ہو رہا تھا۔ ایسی صاف شفاف چکنی پھدی جس پر ایک بھی بال نہیں تھا، اس نے کبھی نہیں دیکھی تھی۔ شارلٹ کے برعکس وہ کنوارا نہیں تھا لیکن جن لڑکیوں کے ساتھ اس نے سیکس کیا تھا ان کی پھدی پر بھی تھوڑے بہت بال تو ہوتے ہی تھے۔ ایسی چکنی بالوں سے پاک پھدی پہلی بار ہی اس نے دیکھی تھی اور اس قدر بھائی تھی کہ اب اسے خود پر قابو رکھنا مشکل محسوس ہو رہا تھا۔
"بہت اچھا آئیڈیا ہے آپ کا شارلٹ۔ میں آپ کی سوچ سے بہت متاثر ہوا ہوں۔ آپ پروگرام کو اس کی روح کے مطابق سمجھی ہیں" پرنسپل واقعی شدید متاثر تھے لیکن ان سے ذیادہ ان کا لن متاثر تھا۔
"بلال اب آپ کی باری ہے" پرنسپل نے بلال کی جانب متوجہ ہوتے ہوئے کہا۔
شارلٹ نے ہاتھ پیچھے باندھ لئے اور فخریہ انداز میں مسکرانے لگی۔ اس کی کنفیوژن اب دور ہو گئی تھی اور پہلے جیسا کانفیڈنس لوٹ رہا تھا۔ اب اسے بے چینی تھی کہ اپنے پارٹنر کو بھی ننگا دیکھ سکے۔ اس نے زندگی میں کبھی کسی لڑکے کو ایسے ننگا نہیں دیکھا تھا۔ انٹرنیٹ پر تو دیکھا تھا لیکن اصل زندگی میں نہیں۔ جیسے بچوں کو کسی نئی چیز کیلئے خوشی ہوتی ہے، کچھ ایسے ہی جذبات شارلٹ کے بھی تھے۔ اس کے نپل آنے والے لمحات کا سوچ کر سخت ہونے لگے۔
بلال کوئی لمبا چوڑا لڑکا نہیں تھا بلکہ اس کا تو قد بھی اوسط سے کم تھا۔ محض پانچ فٹ اور تین انچ۔ لیکن اس کا جسم خوب مضبوط تھا۔ اسے اپنے طاقتور جسم پر فخر تو تھا لیکن پرنسپل اور شارلٹ کے سامنے ننگا ہونے پر وہ بھی جھجک محسوس کئے بغیر نہ رہ سکا۔
شارلٹ کی آنکھیں اس کے سینے پر جم گئیں جب بلال نے شرٹ اتاری۔ قد چھوٹا تھا لیکن بلال کا جسم کئی لڑکوں سے توانا تھا۔
"سر؟" جب انڈر وئیر اتارنے کی باری آئی تو بلال جھجکنے لگا۔
"جی بیٹا" پرنسپل نے شفقت سے پوچھا۔
"سر میں چند منٹ انتظار کر لوں" بلال نے پوچھا۔
پرنسپل سمجھ گئے کہ بلال کیوں چند منٹ انتظار کرنا چاہتا ہے۔ تاہم اگر بلال یہاں پرنسپل آفس میں اتنا شرما رہا ہے تو پھر کلاس میں جہاں کافی سارے طلبا ہوں گے وہاں بلال کی کیا حالت ہو گی۔
"بلال بیٹا میں سمجھتا ہوں لیکن گھبراؤ نہیں ۔ یہ بھی پروگرام کا ایک حصہ ہے۔ تمہیں پتہ ہے مائیکل تو سٹاف لنچ کے دوران کھڑا ہو گیا تھا اور سب کو اس نے اپنا سخت لن دکھایا تھا اور وہ بالکل بھی نہیں شرمایا تھا۔"
پرنسپل کی بات پر شارلٹ اور بلال کی آنکھیں حیرت سے پھیل گئیں۔ بات ہی عجیب تھی۔ بھلا لنچ کے دوران کوئی ایسا کیوں کرے گا۔
شارلٹ کو معلوم تھا کہ بلال کا لن کھڑا ہے اور وہ اسی لئے انڈر وئیر اتارنے سے ہچکچا رہا ہے۔ اس موقع پر اس نے بہتر سمجھا کہ بلال کا حوصلہ بڑھایا جائے۔
"بلال۔ تمہیں میری فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ میں پروگرام کے اصولوں کو اچھی طرح جانتی ہوں۔ میرے لئے تو یہ فخر کی بات ہے کہ میری وجہ سے تمہارا کھڑا ہو گیا ہے۔ یہ سب میرے لئے نیا ہے لیکن ہمیں اسے انجوائے کرنا چاہئے۔" شارلٹ نے کہا۔
پرنسپل شارلٹ کی بات پر خوش ہوئے۔ ایسا لگتا تھا جیسے شارلٹ کیلئے یہ سب کوئی نئی بات ہی نہیں۔ وہ کافی میچور لگتی تھی اپنی سوچ کے لحاظ سے۔
بلال نے چند لمحات سوچ کر رخ پھیر کر انڈر وئیر اتار دیا۔ پھر ایک لمبی سانس لے کر رخ واپس پھیر لیا لیکن ہاتھ لن پر ہی رکھے۔ اس کا لن تو واقعی کس کھمبے کی طرح کھڑا ہوا تھا۔ اتنے توانا باڈی بلڈنگ والے جسم کے ساتھ لن کھڑا کر کے وہ کوئی ماڈل ہی لگ رہا تھا۔
پرنسپل بھی اس کے لن سے متاثر تھے۔
"سب ٹھیک ہے بلال۔ ٹینشن لینے کی ضرورت نہیں۔ شارلٹ کیا آپ کو اس سے کوئی مسلہ ہے؟"
شارلٹ کی نظریں تو بلال کے ہاتھوں پر ہی جم کر رہ گئی تھیں جن سے وہ لن چھپانے کی ناکام کوشش کر رہا تھا۔
"نہیں سر۔ بالکل بھی نہیں ۔ یہ تو نیچرل بات ہے لڑکوں کیلئے۔"
"درست کہا شارلٹ۔ دیکھا بلال جب شارلٹ کو کوئی مسلہ نہیں تو کیسی پریشانی۔ چلو شاباش ہاتھ ہٹاؤ۔"
بلال کو شارلٹ کے الفاظ سے تسلی تو ہوئی تھی لیکن شرم ابھی باقی تھی۔ ڈرتے ڈرتے اس نے ہاتھ ہٹا دئیے۔
"اوہ مائی گاڈ " شارلٹ کے منہ سے بے اختیار نکل گیا۔ بلال کا لن بڑا تھا بلکہ کافی بڑا تھا۔ نہیں بلکہ بہت ہی لمبا تھا۔ پرنسپل کی اپنی آنکھیں حیرت سے پھیل گئی تھیں۔ وہ خود بھی یہ توقع نہیں کر رہے تھے کہ بلال کا لن اتنا لمبا ہو گا۔ بلال کا قد چھوٹا تھا لیکن قد کے لحاظ سے لن کافی لمبا تھا۔ کچھ دیر انہوں نے بھی بلال کے لن کا بغور معائنہ کیا۔
"سر؟" شارلٹ کے تجسس نے اسے سوال پوچھنے پر مجبور کر دیا: "کیا سب لڑکوں کا اتنا بڑا ہی ہوتا ہے؟"
یہ تو اسے پتہ تھا کہ لن کھڑا ہو تو بڑا ہو جاتا ہے لیکن بلال کا لن جتنا بڑا تھا اس کا تو اس نے تصور بھی نہیں کیا تھا۔
پرنسپل نے پہلے تو اپنے آپ پر قابو پایا۔ پھر شارلٹ کو جواب دیا: "نہیں نہیں شارلٹ ۔ اکثر لڑکوں کا تو اس سے آدھا ہوتا ہے۔ بھئی بلال تم تو چھپے رستم نکلے۔ زبردست یار۔ کیا بات ہے"
بلال پرنسپل کی تعریف پر کچھ ذیادہ خوش نہیں ہوا۔ اسے پتہ تھا کہ اس کا لن عام لڑکوں کے لن سے کافی لمبا ہے۔ جن لڑکیوں سے اس نے سیکس کیا تھا سب نے ہی اس بات کا اظہار کیا تھا کہ بلال کا لن ان کی زندگی کا سب سے بڑا لن تھا۔ تاہم بلال کو اپنے لن پر کچھ ایسا فخر بھی نہیں تھا۔ ایک تو یہ کہ اتنا بڑا ہونے پر اسے لگتا تھا کہ کہیں لڑکیاں دیکھ کر ہی نہ ڈر جائیں۔ ایسا ہو چکا تھا۔ ایک لڑکی جو اس سے سیکس پر راضی تھی ، جب اس نے بلال کا لن دیکھا تو سیکس سے مکر گئی۔ ایک اور لڑکی سے جب بلال نے سیکس کی کوشش کی تو اسے اتنا درد ہوا کہ بعد ازاں اس نے بلال کا فون تک نہیں ریسیو کیا۔ مسلہ شاید یہ بھی تھا کہ بلال سیکس میں کوئی ایکسپرٹ نہیں تھا اور وہ ڈالنے سے پہلے لڑکیوں کو ذیادہ گرم نہیں کر پاتا تھا۔
"سر اتنا بھی زبردست نہیں ۔ کچھ زیادہ ہی بڑا ہے۔" بلال نے پرنسپل کو جواب دیا۔
"چلو پھر اپنا مجھے دے دو اور میرا لے لو" پرنسپل نے ازراہ مذاق کہا۔ اگرچہ پرنسپل سے ایسی بات کی توقع کسی کو نہیں تھی لیکن مذاق نے سچویشن بہرحال بہتر کر دی۔ بلال ان کی بات پر مسکرا اٹھا۔ یہ سوچ کر کہ پرنسپل کو اس کا لن اپنے لن سے بہتر لگا ہے۔
"جی سر اگر ممکن ہوتا تو میں ضرور ایسا کر لیتا۔" بلال نے مسکراتے ہوئے کہا۔
پرنسپل کو خوشی ہوئی کہ ان کے مذاق نے بلال کا حوصلہ بڑھا دیا تھا۔
"میرا خیال ہے آپ دونوں دن کے آغاز کیلئے تیار ہیں۔ کیا خیال ہے؟" پرنسپل نے کہا۔
شارلٹ کے بدن میں جیسے کرنٹ سا دوڑ گیا۔ اصل مرحلہ تو اب شروع ہونا تھا جب سب کے سامنے اسے ننگی گھومنا تھا۔ جب اس نے پروگرام میں شمولیت کیلئے اپلائی کیا تھا تو اس کی سہیلیوں نے اسے منع کیا تھا کہ ایسا کرنے پر اسے شرمندہ ہونا پڑے گا اور طلبا اس کے ننگے بدن کا مذاق بنائیں گے۔ شارلٹ کو توقع تھی کہ ایسا ہو بھی سکتا ہے لیکن پھر بھی وہ یہ سب کرنا چاہتی تھی کیونکہ ایسا کرنے کے بعد اس کا تجربہ اتنا ہو گا کہ وہ یہ سب ایک شاندار مضمون کی صورت میں لکھ سکے گی اور ایسا مضمون کسی سائنسی رسالے میں شائع ہو گیا تو ترقی کی مزید راہیں کھلنے کا امکان بھی تھا۔ شارلٹ نے یہی سوچتے ہوئے دروازے کی طرف قدم بڑھا دئیے۔
بلال اس کے پیچھے تھا۔ اس کی نظریں شارلٹ کے چوتڑوں پر تھیں جنہیں دیکھ کر اس کا لمبا اور موٹا لن پہلے سے بھی ذیادہ سخت ہو کر ہوا میں لہرانے لگا تھا۔
پرنسپل نے دروازہ کھولا اور باری باری دونوں سے ہاتھ ملا کر انہیں رخصت کیا۔