Language:

Search

کالج (شارلٹ اور بلال) قسط نمبر 3

  • Share this:

شارلٹ اور بلال پرنسپل آفس سے نکل آے. مسز ایڈورڈز نے اپنے ڈیسک کے پیچھے سے نکل کر ان دونوں کو دعائیں دینا چاہیں لیکن جب بلال نے ان کی جانب رخ کیا تو اپنی زندگی کا سب سے بڑا لن دیکھ کر حیران ہو گئیں. انہوں نے اپنی زندگی میں کوئی بہت زیادہ لن تو نہیں دیکھ تھے لیکن ان کے لئے یہ بھانپنا مشکل نہیں تھا کہ بلال کا لن غیر معمولی طور پر لمبا اور موٹا تھا. 

"بلال یہ کافی متاثر کن ہے لیکن اگر ایسے آپ باہر نکلے تو کوئی پریشانی نہ ہو. باہر کافی طلبا موجود ہیں." مسز ایڈورڈز نے بلال کے لن کی طرف اشارہ کر کے کہا.

"مجمع؟" بلال کے لہجے میں بھی حیرت تھی. وہ تو چاہتا تھا کہ آرام سے آہستہ آہستہ اپنے جسم کو دوسروں کے سامنے ننگا ہونے سے ہم آہنگ کر لے گا لیکن ہجوم کی موجودگی اس کے عزایم کے بلکل الٹ تھی. خاص طور پر ایسے وقت میں جب اس کا لن بھی فل کھڑا ہوا تھا.

"اوہو طلبا تو آپ دونوں کی حوصلہ افزائی کے لئے اکٹھے ہوے ہیں لیکن میرا خیال ہے کہ بہتر یہ ہے کہ اسے نرم کر لیا جاۓ. بلال آپ کا کیا خیال ہے." مسز ایڈورڈز نے کہا.

"جی میڈم میں خود بھی یہی چاہتا ہوں. میں یہاں انتظار کر لیتا ہوں." بلال نے کہا. اس نے سوچا تھا کہ اگر وہ اپنی نظریں شارلٹ کے سیکسی جسم سے ہٹاے رکھے تو شائد لن نرم پڑ جاۓ. لیکن اس طرح اسے نہ جانے کتنی دیر لگتی اور اندیشہ یہ تھا کہ پہلی کلاس بھی چھوٹ جاۓ گی جو کہ مسز ایڈورڈز ہر گز نہیں چاہتی تھیں.

"نہیں بلال. اس طرح آپ کی پہلی ہی کلاس چھوٹ سکتی ہے اور میں تو دیر سے کلاس میں جانے کے بھی حق میں نہیں ہوں. دیکھو نہ جب کلاس ٹیچر پوچھیں گی کہ لیٹ کیوں ہوے ہو تو کیا جواب دو گے؟" مسز ایڈورڈز نے بلال سے مخاطب ہو کر کہا: "یہیں ٹھہرو. میں کرتی ہوں کچھ"

مسز ایڈورڈز نے اپنے ڈیسک کی سائیڈ کی دراز سے ایک رومال نکالا اور ٹھنڈے پانی کے گلاس میں ڈبو دیا جو وہ پرنسپل کے لئے ہمیشہ تیار رکھتی تھیں. اب انہیں پرنسپل کے لئے تو نیا گلاس بھرنا پڑنا تھا لیکن ان کی توجہ فی الحال بلال کے لن پر تھی.

"بلال اب بس سیدھے کھڑے رہنا. " یہ کہ کر مسز ایڈورڈز نے ٹھنڈا رومال بلال کے لن پر لپیٹ دیا. بلال کو یکدم جھٹکا سا لگا کیوں کہ کپڑا بہت ٹھنڈا تھا اور اوپر سے مسز ایڈورڈز کا ہاتھ بھی اس کے لن سے مس ہو گیا تھا. مسز ایڈورڈز تو ظاہر ہے اس کی ماں کے جیسی تھیں لیکن ان کے ہاتھ لن سے چھونے پر بلال کو مزہ ضرور آیا تھا. اسے ایسا لگ رہا تھا جیسے لن پر کوئی چوٹ لگ گئی ہو اور اب اسکی امی اسکا خیال رکھ رہی ہوں. جب مسز ایڈورڈز بلال کے لن کی طرف متوجہ تھیں، تب بلال نے نظریں چرا کر شارلٹ پر ایک نگاہ ڈال لی. شارلٹ کے ہونٹوں پر مسکراہٹ تھی لیکن جیسے ہی بلال نے اسے دیکھا، شارلٹ نے منہ دوسری طرف پھر لیا. شارلٹ کو یہ سب کچھ اچھا تو لگا تھا لیکن وہ اپنے آپ کو کوسے بنا نہ رہ سکی کہ پارٹنر کو مشکل میں دیکھ کر محظوظ ہوئی حالانکہ انہیں ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہو گا اور ابھی تو دن کا آغاز ہی ہوا تھا. 

مسز ایڈورڈز کی کوشش تاہم رنگ لے آئ. ٹھنڈے پانی میں ڈوبے رومال نے بلال کے لن کو بھی ٹھنڈا کر دیا اور وہ اپنی سختی کھو کر مناسب سائز کا ہو گیا. بلال چونکہ امریکا میں ہی پیدا ہوا تھا اور اس کے ماں باپ کافی روشن خیال تھے، اس لئے اس کے ختنے نہیں ہوے تھے. لن جب چھوٹا ہوا تو کھال میں ٹوپا چھپنے لگا. وہ دونوں اپنی پہلی کلاس کی جانب روانہ ہوے.

"سوری بلال. میری مسکراہٹ کا مطلب ہر گز مذاق نہیں تھا." دروازے کی طرف بڑھتے ہوے شارلٹ نے  بلال سے کہا.

بلال نے منہ شارلٹ کی طرف کر کے جواب دیا: "کوئی بات نہیں شارلٹ. شکر ہے کے کام چل گیا  ورنہ اس حالت میں باہر جانا عجیب لگتا"

شارلٹ نے ہاتھ بڑھا کر بلال کا ہاتھ تھام لیا اور گرم جوشی سے دبا کر بولی:"ویسے کھڑا ہو کر بہت زبردست لگ رہا تھا تمہارا."

بلال نے جواب نہیں دیا بلکے دروازہ کھولنے کے بہانے اس نے شارلٹ کا ہاتھ بھی چھوڑ دیا. اسے اس بات کا اچھے سے احساس تھا کہ اگر اس نے توجہ شارلٹ کے ننگے بدن سے نہ ہٹائی تو لن پھر سے کھڑا ہو سکتا تھا.

دروازہ کھولا تو باہر کافی رش تھا. تاہم ان کی توقعات کے برعکس یہ طلبا ان کی حوصلہ افزائی کے لئے وہاں تھے. کافی طلبا نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس پر بلال اور شارلٹ کی حمایت میں باتیں درج تھیں. جب دروازہ کھلا تھا تو سب طلبا نے تالیاں بجا کر ان دونوں کو خوش آمدید بھی کہا تھا.

سیکورٹی گارڈ بھی وہیں موجود تھا جس نے انہیں کلاس تک پہنچانا تھا.

"کتنا اچھا لگ رہا ہے نا. یہ تو مائیکل اور خدیجہ سے بلکل الٹ ہے سب کچھ. انہیں کس قدر پریشانی کا سامنا کرنا پیرا تھا آغاز میں." بلال نے دھیمے لہجے میں کہا. وہ حقیقت میں خوش تھا لیکن جب سیڑھیاں اترتے ہوے اس نے سب لڑکیوں کی نظریں اپنے لن پر مرکوز دیکھیں تو شرما کر سرخ انگارہ ہو گیا.

شارلٹ کو البتہ بلال کی بات اچھی نہیں لگی تھی. بلال کی بات کا مطلب تو یہی نکلتا تھا کہ شارلٹ کے لئے سب کے سامنے ننگی ہونا خدیجہ کی نسبت آسان تھا جو کہ شارلٹ کو ہر گز قبول نہیں تھا. بلال کی بات سے اس کی دبی ہوئی خواہش بیدار ہو گئی کہ کش وہ پروگرام کی پہلی شریک ہوتی. شارلٹ سوچوں میں اس قدر مگن تھی کہ سیڑھیاں اترتے ہوے اپنے ہلتے ہوے چھوٹے چھوٹے مموں پر لڑکوں کی نظروں کا بھی نوٹس نا لیا.

" اگر باقی دن بھی ایسا ہی گزرا تو پھر تو کافی آسانی ہو جاۓ گی. پہلی کلاس ہیلتھ سائنس بلڈنگ میں ہیں. تھوڑی ہی دور ہے." سیکورٹی گارڈ نے کہا.

وہ دونوں جلدی جلدی قدم اٹھاتے ہوے پہلی کلاس کی جانب روانہ ہو گۓ. حقیقت یہی تھی کہ خدیجہ اور مائیکل کی نسبت ان کا تجربہ اب تک کافی آسان تھا. شارلٹ اور بلال کا لباس بھی ننگے پن کے لئے کافی مناسب تھا. لباس سے مراد یہاں بلال کے جوگرز تھے جو کہ مائیکل کے کلے اسکول شوز سے بہت بہتر تھے. شارلٹ نے بھی قینچی چپل پہن رکھی تھی جو کے ہیلز سے بہت بہتر تھی اور چلنے میں کوئی دشواری پیدا نہیں کرتی تھی. اسکی وجہ یہی تھی کہ شارلٹ اور بلال کو پہلے سے پتا تھا کہ باقی دن ننگا گزرنا ہے اس لئے وہ تیار ہو کر آے تھے جبکہ مائیکل اور خدیجہ کو اچانک پروگرام میں شمولیت کا پتہ چلا تھا اور وہ بیچارے تیار نہیں تھے.

لیکن یہ کہنا کہ شارلٹ اور بلال کے لئے یہ کوئی بڑی بات نہیں تھی، نا انصافی ہو گا. بھلے مائیکل اور خدیجہ کے مقابلے میں آسان تھا لیکن بہرحال سب کے سامنے ننگا ہونا اپنی جگا ایک مشکل عمل تھا. پیدل چلتے ہوے بلال کو اپنا لن ایسے ہلتا ہوا محسوس ہو رہا تھا جیسے کسی ہاتھی کی دم. اس کا دل تو چاہ رہا  تھا کہ کم از کم لن کو ہاتھ سے پکڑ لے تاکہ ہلے تو نا لیکن یہ ممکن نہیں تھا. اب اسے یہ بھی احساس ہوا تھا کہ بھاگتی ہوئی لڑکیوں کے اچھالتے ہوے ممے دیکھنا ان لڑکیوں کے لئے کس قدر تکلیف دہ ہوتا ہو گا. بلال تو آغاز سے ہی سبق سیکھنے لگا تھا.

شارلٹ کے ممے خدیجہ جتنے بڑے نہیں تھے اسلئے چلتے ہوے زیادہ اچھل بھی نہیں رہے تھے. اس کا دل البتہ بہت تیزی سے دھڑک رہا تھا. جس پروگرام میں شرکت کی اسے تمنا تھی وہ شروع ہو چکا تھا. اس نے اب دل سے خدیجہ کے لئے حسد بھری سوچ نکل دی اور پروگرام میں شرکت پر فخریہ مسکراہٹ ہونٹوں پر سجا لی. وہ سوچنے لگی کہ اگر اس کے والدین اسے دیکھ لیتے تو کیا وہ بھی اس پر فخر کرتے. شائد نہیں. کیونکہ پرانے خیالات کے ملک ہونے کے ناطے شائد وہ پروگرام کا مقصد ہی نا سمجھ پاتے. شارلٹ البتہ یہ سوچ کر مسکراۓ بنا نا رہ سکی کہ اس کے والدین نے سکول لائف میں جو بھی کیا ہو گا، وہ شارلٹ کی اسکول لائف سے بہتر نہیں ہو سکتا. اسے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ اس کے قدم ایک نئی صبح کی جانب اٹھ رہے ہیں، ایک نیے مستقبل کی جانب. جو کچھ وہ آج کر رہی ہے، یہ سب ایک دن نارمل ہو گا اور لوگ تب ماضی کی طرف دیکھیں گی تو انہیں خدیجہ اور شارلٹ کی شکل میں دو ہستیاں نظر یں گی جنہوں نے ننگے پن کی جانب رہ ہموار کرنے میں اپنا کردار ادا کیا.

اب تک اسے سب کے سامنے ننگی ہونا ایک خوشگوار تجربہ لگا تھا، ایک آزادی کا منفرد احساس تھا جو اس کے اندر سماے جا رہا تھا. اسے ننگی ہونے پر کوئی شرم نہیں آ رہی تھی بلکہ ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے شرم تو انہیں کرنی چاہئیں جو لباس پہنے ہوے ہیں کیونکہ صحیح معنوں میں تو وہ لوگ قید ہیں. فخر سے شارلٹ کا سر تن گیا اور سینہ بھی مزید ابھر آیا. خوشی سے سرشار اس نے چند لڑکوں کو اپنی جانب گھورتے دیکھا تو جان بوجھ کر چلتے چلتے ان کی جانب منہ کر کے اپنے سینے کا نظارہ کروایا.

"شارلٹ. بہت خوب." شاہ میر نے شارلٹ کو مخاطب کرتے ہوے کہا. شاہ میر کے ساتھ، جوسف اور پیٹر بھی کھڑے تھے. شارلٹ ان تینوں کو اچھی طرح جانتی تھی. اس کی طرح یہ تینوں بھی پڑھائی میں کافی اچھے تھے. کئی لوگ انہیں کتابی کیڑے بھی کہا کرتے تھے لیکن شارلٹ نے آج تک اس بات کا برا نا منایا تھا. شاہ میر نے ایک دو مرتبہ شارلٹ کو لنچ پر لے جانے کی آفر کی تھی لیکن شارلٹ نے اسے مانا کر دیا تھا کیونکہ اس کے لئے پڑھائی سب سے اہم تھی. ویسے بھی اسے شاہ میر اور اس کے دوستوں میں بچگانہ پن نظر آتا تھا.

شاہ میر کی بات پر وہ روک گئی اور شاہ میر کی تعریف پر اس کا شکریہ ادا کرنے لگی. شاہ میر کے چہرے پر گہری مسکراہٹ تھی. 

"آج تو تم بہت اچھی لگ رہی ہو." ہونٹوں پر معنی خیز مسکراہٹ سجاۓ شاہ میر نے شارلٹ سے کہا. 

اجنبیوں کے سامنے ننگا ہونا کسی ایسے شخص کے سامنے ننگا ہونے سے بالکل مختلف ہے جسے آپ پہلے سے جانتے ہوں.شارلٹ نے ذہن میں یہ بات نوٹ کر لی تاکہ بعد میں اپنے مضمون میں اس بات کا ذکر کر سکے. اجنبیوں کے ساتھ ننگا ہونا مختلف یوں ہے کہ آپ کو لگتا ہے جیسے کوئی بڑی بات نہیں کیونکہ کونسا بعد میں ان سے ملنا ہے جبکہ کسی واقف کے سامنے ننگا ہونا کسی قدر اہمیت کا حامل ہے. یہی وجہ تھی  شارلٹ شاہ میر اور اس کے دوستوں کے سامنے اب کچھ گھبرا رہی تھی. دوست ہونے کے ناطے کئی مرتبہ شارلٹ نے ان سے ہنسی مذاق کیا تھا اور اب وہ یہ سوچے بنا نا رہ سکی کہ وہ تینوں اسے ننگی دیکھ کر کتنا محظوظ ہو رہے ہوں گے اور اس کے یہاں سے جانے کے بعد نا جانے کتنے مذاق بنائیں گے. یا پھر ہو سکتا ہے کہ شاہ میر اس کے ننگے بدن کو سوچ کر مٹھ مار لے. شارلٹ کو کسی کی سوچ میں بھی یہ پسند نہیں تھا اسی لئے وہ ذرا بے چین ہو گئی.


Quratulain Tahira

Quratulain Tahira