پہلی کلاس - تشریح الاعضاﺀ
شارلٹ اور بلال کی پہلی کلاس کی معلمہ مسز زینب بنت حارث تھیں. یہ ان اساتذہ میں سے ایک تھیں جنہوں نے اپنی کلاس کو رضاکارانہ طور پر پروگرام میں شرکت کے لئے پیش کیا تھا لیکن بد قسمتی سے دوسری کلاسز ان سے سبقت لے گئی تھیں. اگرچہ وہ سمجھ سکتی تھیں کہ کچھ کلاسز جیسا کہ ڈرائنگ کی کلاس کا یہ حق بھی بنتا تھا کہ وہ پروگرام میں ان سے پہلے شرکت کریں لیکن پھر بھی مسز زینب بنت حارث کا یہ خیال تھا کہ کلاسز کے انتخاب میں سیاست کی گئی ہے کیونکہ پروگرام میں بغیر لباس کے طلبہ کی شرکت کا حق سیاسیات کی کلاس سے پہلے ان کی کلاس کا بنتا تھا. بھلا بنا لباس کے رہن سہن کا سیاسیات سے کیا تعلق؟ ہاں، تشریح الاعضاﺀ کی کلاس میں لباس کا نہ ہونا طلبہ کی تعلیم کے لئے کافی اہم تھا اور اب جب کہ ان کی کلاس کی باری بھی آ ہی گئی تھی تو وہ بہت خوش تھیں. اسی لئے انہوں نے کلاس کے دروازے پر جا کر خود شارلٹ اور بلال کا استقبال کیا تھا:
"خوش آمدید، خوش آمدید"
شارلٹ نے مسز زینب سے ہاتھ ملاتے ہوے ان کا جوش خوب اچھے سے محسوس کیا تھا اور وہ خود بھی خوش ہوئی کہ ٹیچر ایک خاتون ہیں. شاہ میر اور اس کے دوست کبھی کے شارلٹ کے ذہن سے محو ہو چکے تھے اور اس کا فوکس اب آنے والے لمحات پر تھا. اسے امید تھی کہ اس کا اور بلال کا کلاس میں بنا لباس کے موجود ہونا طلبہ کے لئے فائدہ مند ثابت ہو گا.
مسز زینب نے شارلٹ سے ہاتھ ملا کر اپنی توجہ بلال کی طرف مبذول کی.
"آپ یقیناً بلال ہوں گے. بہت خوشی ہوئی آپ دونوں کو اپنی کلاس میں پا کر." مسز زینب کی خوشی تو عیاں تھی ان کے چہرے سے. بلال نے مسز زینب سے ہاتھ تو ملا لیا لیکن وہ کچھ زیادہ پرجوش نہیں تھا اور نہ ہی کلاس کے طلبہ کی تعلیم کی اسے کوئی پرواہ تھی. وہ تو چاہتا تھا کہ کلاس کے طلبہ کی نظروں میں آے بغیر ہی وقت گزر جاۓ لیکن تشریح الاعضاﺀ جیسا کے نام سے ہی ظاہر ہے، اس کلاس میں یقیناً ان دونوں کے جسمانی اعضاء کا معاینہ کیا جاۓ گا.
"میرا خیال ہے کہ وقت ضایع نہ کیا جاۓ. شارلٹ اور بلال. آپ دونوں پلیز کلاس کے سامنے تشریف لے آئیں." مسز زینب نے کہا.
بلال کے خدشات اس کی امید سے بھی پہلے سچ ثابت ہوے. اسے اپنا دل تیز تیز دھڑکتے ہوے اور لن تیزی سے سکڑتا ہوا محسوس ہوا لیکن اس سے پہلے کہ وہ قدم اٹھاتے، مسز زینب بول اٹھیں:
"اوہو، ایک منٹ. میں تو بھول ہو گئی. بلال آپ کو کسی ریلیف کی ضرورت تو نہیں؟" یہ کہتے ہوے مسز زینب نے پیار سے بلال کے کندھے پر اپنا ہاتھ ٹکا دیا.
دراصل پروگرام میں شریک لڑکوں کو اس بات کی اجازت تھی کہ اگر انہیں مٹھ مرنے کی طلب ہو رہی ہو تو وہ پہلے پانچ منٹ میں یا تو خود اپنی مٹھ مار سکتے ہیں یا ٹیچر سے کہ سکتے ہیں جو ان کی مدد کرنے کی پابند ہو گی، یا پھر اپنی پارٹنر سے بھی مدد لے سکتے ہیں. اس کا مقصد یہ تھا کہ دوران کلاس لمبے عرصے کے لئے لن کا کھڑا رہنا صحت کے لئے مضر ثابت ہو سکتا ہے. ایسا کرنے کا ایک فائدہ یہ بھی تھا کہ اس طرح دوران کلاس لن کھڑا ہونے کے امکان کم ہو جاتے ہیں اور کلاس ڈسٹرب نہیں ہوتی.
بلال البتہ اس میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا تھا. اس کی تو کوشش تھی اور خواہش بھی تھی کہ کم سے کم لوگوں کی نظروں میں آے کجا یہ کہ سب کے سامنے مٹھ مارنی شروع کر دے. ویسے بھی اس کا لن سویا ہوا تھا اور مٹھ کی کوئی ضرورت نہیں تھی.
"نو میم، میں ٹھیک ہوں." بلال نے کہا.
مسز زینب اگرچہ کھلے ذہن کی مالک تھیں لیکن بلال کے نہیں کہنے پر انہوں نے بھی دل ہی دل میں شکر ادا کیا. ان کے لئے بھی ایک لڑکے کا ساری کلاس کے سامنے مٹھ مارنا ایک عجیب سا عمل تھا. ننگا ہونا ان کے لئے قابل قبول تھا. یہ قدرتی بات تھی لیکن مٹھ مارنا تو ایک جنسی عمل تھا اور وہ پروگرام میں شامل ہونے کے ناطے اس پر عمل کی پابند بھی تھیں لیکن دل سے وہ اسے ٹھیک نہیں سمجھتی تھیں. سیکس ایجوکیشن کی کلاس ہوتی تو شائد کسی حد تک یہ مناسب ہوتا.
تشریح الاعضاﺀ کی کلاس میں انسانی جسم کی ننگی تصویر دیکھ کر ہی طلبہ کی ہلکی ہلکی ہنسی نکل جاتی تھی تو اگر بلال ان کے سامنے مٹھ مارے تو طلبہ کا رد عمل کافی مختلف ہو سکتا تھا. پہلے ہی مسز طلبہ نے کافی مرتبہ نوٹ کیا تھا کہ طلبہ ان معلوماتی ننگی تصویر میں کچھ زیادہ ہی دلچسپی رکھتے ہیں. کلاس میں ڈسپلن برقرار رکھنا ان کے لئے ایک چیلنج ہی تھا. جہاں طلبہ کا یہ رویہ ان کے لئے اکتاہٹ کا باعِث تھا وہیں وہ اس کی وجہ بھی سمجھتی تھیں. طلبہ اگرچہ اٹھارہ برس سے اوپر تھے لیکن ابھی تک ان میں سے بچپن نہیں گیا تھا. بلکہ طلبہ کا غیر سنجیدہ رویہ بھی مسز زینب کے پروگرام میں شرکت کی ایک وجہ تھا. انہیں امید تھی کہ دو طالب علموں کو اپنے درمیان ننگا دیکھ کر شائد ان کہ رویے میں کوئی مثبت تبدیلی آ جاۓ.
بہرحال، بلال کے انکار کے بعد مسز زینب نے اسے بھی شارلٹ کے ساتھ پوری کلاس کے سامنے کھڑا کر دیا. مسز زینب مسکرا اٹھیں. انہیں امید تھی کہ یہ ان کا بہترین لیکچر ہو گا. بلال اور شارلٹ دونوں ہی صحت مند جسم رکھتے تھے.
ان دونوں کے کلاس کے سامنے کھڑے ہونے کی دیر تھی کہ کلاس میں وہی ہلکی ہلکی ہنسی کی سی آوازیں آنے لگیں. زیادہ تر آوازیں لڑکیوں کی جانب سے آ رہی تھیں. لڑکے شائد شارلٹ کا حسین ننگا بدن دیکھ کر حواس کھو بیٹھے تھے. شارلٹ کا جسم تھا ہی بہت خوبصورت. خاص طور پر اس کی ٹانگوں کے درمیان اس کی بالوں سے یکسر پاک پھدی. کئی لڑکوں کے لئے یہ کسی بھی پھدی کو دیکھنے کا پہلا تجربہ تھا اسلئے وہ ایک لمحہ بھی ضایع نہیں کرنا چاہتے تھے.
"اوہو، آج ہمارے درمیان دو ہونہار طلبا موجود ہیں تو کیا آج بھی وہی بد تمیزی کا مظاہرہ ہو گا یا آج آپ سب اپنے آپ کو کچھ کنٹرول کریں گے؟" مسز زینب چھڑی میز پر مارتے ہوے پوری کلاس کو مخاطب کیا.
"یس مسز زینب" پوری کلاس نے جواب دیا.
"اچھی بات ہے." کلاس کے آغاز پر ہی مسز زینب کو غصہ آنا طلبا کے لئے کوئی اچھی بات نہیں تھی. "سب سے پہلے جایزہ ہو جاے. جیسا کہ آپ سب دیکھ سکتے ہیں کہ بلال اگرچہ قد میں شارلٹ سے بڑا ہے لیکن پھر بھی اوسطا اپنی عمر کے لڑکوں سے قد میں چھوٹا ہے."
مسز زینب کی بات پر بلال کی بھنویں ذرا سی چڑھ گئیں لیکن مسز زینب نے بات جاری رکھی.
"کون بتاے گا کہ ہمارے یہاں اوسط مرد کا قد کتنا ہوتا ہے؟" مسز زینب نے پوچھا.
"اوسط مرد کا پانچ فٹ نو انچ اور عورت کا پانچ فٹ چار انچ" سعدیہ نے فورا جواب دیا.
"شاباش سعدیہ. بلال کا قد پانچ فٹ نو انچ سے کم ہے اور شارلٹ کا تو مجھے لگتا ہے پانچ فٹ بھی نہیں."
"میرا قد چار فٹ گیارہ انچ ہے مسز زینب" شارلٹ نے وضاحت کرنا ضروری سمجھا.
"اچھا اچھا شارلٹ. طلبہ اب آپ دونوں ماڈلز کے بدن دیکھیں اور فرق محسوس کریں." مسز زینب نے کہا.
فرق تو واضح تھا اور سب کو نظر آ رہا تھا.
"عورت کا بدن کمر سے پتلا ہوتا ہے، یہ دیکھیں" مسز زینب نے اپنی چھڑی شارلٹ کی کمر کے پاس ابھار پر پھیرتے ہوے کلاس کہا.
"جبکہ کولہے یعنی چوتڑ چوڑے ہوتے ہیں. اب اسکا موازنہ مردانہ جسم سے کریں تو قدرے کم چوڑے چوتڑ اور مضبوط چوڑی چھاتی کی وجہ سے یہ جسم انگریزی کے حرف وی کی طرح دیکھتا ہے. اور بلال کی چھاتی اور کندھے خوب چوڑے اور مضبوط معلوم ہوتے ہیں"
"یس میم" بلال نے مسز زینب کو جواب تو دیا لیکن اسکا دل کر رہا تھا کہ اپنے جسم کو کسی چیز سے ڈھانپ کر سب کی نظروں سے چھپا ڈالے لیکن یہاں تو ہاتھ سے چھپانا بھی منع تھا. وہ دیکھ رہا تھا کہ اکثر لڑکیوں کی نظریں صرف اس کے لن پر ہی مرکوز تھیں نہ کہ اس کے کندھوں پر جہاں مسز زینب کی توجہ تھی. صاف ظاہر تھا کہ وہ لڑکیاں اس کے لن کو دیکھ کر مزے لے رہی تھیں.
"مردانہ جسم زنانہ جسم سے مضبوط اسلئے ہوتا ہے کہ اس میں ٹیسٹوسٹیرون نامی ہارمون وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے. اوسطا دیکھا جاۓ تو ایک مرد کا جسم عورت کے جسم کے مقابلے میں بیس سے تیس گنا زیادہ ٹیسٹوسٹیروں پیدا کرتا ہے." مسز زینب نے طلبہ کو تعلیم دینا جاری رکھا.
"لیکن میڈم یہ ٹیسٹوسٹیروں بنتا کہاں ہے؟" فرزانہ نے معصومانہ لہجے میں سوال پوچھا.
"اچھا سوال ہے فرزانہ. ٹیسٹوسٹیرون مرد کے خصیوں میں بنتا ہے جنہیں عام زبان میں ٹٹے کہا جاتا ہے"
"کیا کہا؟ کہاں بنتا ہے؟" فرزانہ نے حیران ہو کر پوچھا.
"ٹٹوں میں فرزانہ." مسز زینب نے چھڑی سے بلال کے ٹٹوں کو چھوا اور تھوڑا ہلا کر سب کو دکھایا جس پر لڑکیوں کی جانب سے ہنسی کی آوازیں آنے لگیں. لفظ ٹٹے ہی انہیں ہنسانے کے لئے کافی تھا.
"بس بس. یہ نہیں چلے گا." مسز زینب نے فورا لڑکیوں کو روک دیا اور اپنی بات جاری رکھی.
"لڑکیوں میں ٹیسٹوسٹیرون بچے دانی میں بنتا ہے." مسز زینب نے شارلٹ کے پیٹ پر چھڑی سے اشارہ کیا جہاں اندر بچے دانی موجود ہوتی ہے. اب ظاہر ہے بچہ دانی نظر تو آنے سے رہی.
"زنانہ جسم میں مسلز زیادہ طاقتور اور مضبوط نہیں ہوتے کیونکہ زنانہ جسم میں چکنائی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے. اسٹروجن نامی ہارمون بھی اپنا کردار ادا کرتا ہے. یہی ہارمون زنانہ جسم میں پستان یعنی مموں کی نشونما میں مدد کرتا ہے." مسز زینب نے چھڑی سے شارلٹ کے مموں کی نشاندہی کی. شارلٹ نے سینہ ذرا سا تان لیا تاکہ سب کو واضح نظر آے.