Language:

Search

7 کالج (شارلٹ اور بلال) قسط نمبر

  • Share this:

"اب ہمیں یہ اچھے سے نظر آے گا" مسز زینب نے بلال کے لن کا اگلا حصّہ ہاتھ میں پکڑ کر کلاس کو دکھایا. ایک ہاتھ میں اس کا لن تھام کر دوسرے ہاتھ سے پوری کلاس کو لن کے مختلف حصّوں کا مشاہدہ کروانے لگیں. ان کے ہونٹوں پر ہلکی سی مسکراہٹ اس بات کا پتہ دیتی تھی کہ انہیں کلاس کو لن کے مختلف حصّوں کے بارے میں بتانا اور دکھانا اچھا لگ رہا تھا. بلال کا لن تھمنے سے ان کا ذہن ذرا بہکنے لگا. ایک بار تو انہیں خیال آیا کہ کیوں نہ کچھ مزید لڑکوں کو سٹیج پر بلا کر ان کے لن بھی کلاس کو دکھاۓ جایئں اور سب کے لن کا موازنہ کیا جائے لیکن انہوں نے یہ خیال اپنے تک ہی رکھا.

بلال کی حالت البتہ خراب ہو رہی تھی. مسز زینب کے ہاتھوں میں اپنا لن محسوس کر کے اسے ڈر تھا کہ لن کھڑا نہ ہو جائے. اس نے اپنی توجہ ہٹانے کے لئے اپنے پسندیدہ کھیل فٹبال کے بارے میں سوچنا شروع کر دیا ہر گزرتا لمحہ اس کے لئے کٹھن ثابت ہو رہا تھا.

مسز زینب نے بلال کا لن اوپر اٹھایا اور نچلا حصّہ کلاس کو دکھانے لگیں. مسز زینب کبھی لن کو دیں گھماتیں تو کبھی بائیں. ساتھ ہی طالبعلموں کو لن کے نچلے حصّے کے بارے میں آگاہی بھی دے رہی تھیں. بلال بدستور کوشش کر رہا تھا کہ اس کا ذہن فٹبال کی طرف لگا رہے لیکن لن کے نچلے حصّے پر جب مسز زینب نے انگلی پھیری تو اس سے رہا نہ گیا.

"مسز زینب" اس نے آہستہ سے مسز زینب کو مخاطب کیا جنہوں نے بجاے اس کی طرف توجہ دینے کے، کلاس کو مخاطب کیا اور کہنے لگیں:

"دیکھئے ابھی میں نے ذرا سی ہی چھوا ہے لن کو نیچے سے اور بلال کے لئے برداشت کرنا مشکل ہو رہا ہے. نچلے حصّے میں لن کی کھال بے حد حساس ہوتی ہے اور جن لڑکوں کے ختنے نہیں ہوتے انہیں یہ حساسیت زیادہ محسوس ہوتی ہے.

بلال کا لن اب انگڑائی لینے لگا تھا.

"اوہ نو" مسز زینب نے بلال کے لن کو اپنے ہاتھوں میں بڑا ہوتا محسوس کر کے کہا. لن اب مسلسل بڑا ہوتا جا رہا تھا. مسز زینب نے ہاتھ ہٹا لئے اور خود دو قدم پیچھے ہٹ گئیں لیکن لن اب رکنے کا نام نہیں لے رہا تھا. ساری کلاس کی نظریں بلال کے لن پر جم کر رہ گئیں تھیں. مسز زینب نے اپنا وقار برقرار رکھنے کی کوشش کی. بلال کے اتنے لمبے اور موٹے لن کو دیکھ کر یہ خاصا مشکل کام تھا.

"لڑکو اور لڑکیو. بلال کا لن اب کھڑا ہو رہا ہے اور یہ بلکل قدرتی ہے." مسز زینب نے کلاس کو مخاطب کرتے ہوے کہا اور پھر بلال سے مخاطب ہو کر بولیں:

"بلال اب میں نے ہاتھ ہٹا لئے ہیں. آپ اسے واپس اسی حالت میں لے جایئں جیسے یہ پہلے تھا"

بلال نے آنکھیں بند کر لیں اور وہ فٹبال کے بارے میں سوچنے کی کوشش کرنے لگا لیکن اس کی سوچ بار بار پلٹ کر کلاس میں لوٹ آتی جہاں کافی لڑکیاں اس کے لن کو بغور دیکھ رہی تھیں.

"مسز زینب یہ تو بڑا ہی ہوتا جا رہا ہے" عافیہ بول اٹھی.

"ہاں میں دیکھ رہی ہوں" مسز زینب نہ صرف دیکھ رہی تھیں بلکہ سوچ بھی رہی تھیں کہ اب انہیں کلاس کو ایسے ہی آگے بڑھانا چاہئے کیونکہ بہرحال طالبعلموں کو پڑھانا تو تھا ہی.

"ویسے آپ سب کو پتہ ہونا چاہئے کہ لڑکوں کا لن کھڑا کیوں ہوتا ہے." مسز زینب نے کہا.

باقی لڑکوں کا پتہ ہو یا نہ ہو یہ سب کو پتہ تھا کہ بلال کا لن کیوں کھڑا ہوا. سب کے سامنے اس کے لن پر انگلیاں پھیرنے والی مسز زینب ہی تو تھیں.

مسز زینب آگے بڑھیں اور بلال کا تنا ہوا لن اپنے ہاتھ میں لے کر طالبعلموں کو ل لن کھڑا ہونے کی سائنسی وجہ سے آگاہ کرنے لگیں کہ کیسے دماغ کو سگنل ملتا ہے اور کیسے خون کا بہاؤ لن کو کھڑا ہونے میں مدد کرتا ہے. یہ سب بتاتے ہوے ان کا ہاتھ بلال کے لن پر ہی تھا اور سچ تو یہ تھا کہ انہیں اپنی ٹانگوں کے درمیان بھی کچھ گرمی محسوس ہونے لگی تھی.

بچے دلچسپی سے مسز زینب کی باتیں سن رہے تھے. کافی بچے نوٹ بھی کر رہے تھے کیونکہ غالب امکان تھا کہ مسز زینب آنے والے ٹیسٹ سیشن میں اس سے متعلق سوال ضرور پوچھیں گی.

جب مسز زینب کلاس کو یہ بتا رہی تھیں کہ لن کھڑا ہونے پر اس میں خون کا بہاؤ بڑھ جاتا ہے تو انہوں نے اپنے ہاتھ کے انگوٹھے اور انگلی سے بلال کے لن کا ٹوپا پکڑ کر کلاس کو دکھایا. ٹوپے میں خاص بات یہ تھی کہ اس کا رنگ گہرا جامنی ہو چلا تھا اور اس پر رگیں ابھری ہوئی صاف نظر آ رہی تھیں. چلو بلال کے لن کھڑا ہونے کا کچھ تو فائدہ ہوا. مسز زینب نے دل ہی دل میں سوچا.

"مسز زینب بلال کا لن کتنا بڑا ہے نا" فرخندہ اپنے جذبات کا اظہار کے بنا نا رہ سکی.

"میں نے تو پہلے ہی بتایا تھا کہ بلال کا لن بہت بڑا ہو جاتا ہے جب کھڑا ہو" شارلٹ نے لقمہ دیا.

مسز زینب تو خود حیران تھیں. انہیں ہاتھ میں لن کی موٹائی تو محسوس ہو رہی تھی لیکن لمبائی بھی کچھ کم نا تھی. کم سے کم بھی آٹھ انچ کا تو ہو گا بلال کا لوں. مسز زینب نے ہاتھ میں پکڑی چھڑی سے ناپ کر دیکھا اور ان کا خدشہ درست ثابت ہوا. بلال کے لن کی لمبی آٹھ انچ سے کچھ زیادہ تھی.

کلاس میں موجود لڑکے بلال کے لن سے جیلس معلوم ہوتے تھے.

"کیا سب لڑکوں کے اتنے ہی بڑے ہوتے ہیں؟" فرخندہ نے پھر سے پوچھا.

"نہیں نہیں فرخندہ. ایسا نہیں ہے" مسز زینب نے کہا اور چھڑی رکھ کر ہاتھ سے بلال کے لن کو سہلانے لگیں. ٹوپے کو انگلی اور انگوٹھے سے پکڑ کر پھر سے کلاس کو دکھانے لگیں.

"سب لوگ دیکھیں. خون کے بہاؤ کی وجہ سے لن کے ٹوپے کا رنگ کیسے سرخ ہو گیا ہے"

بلال نے آنکھیں بند رکھیں. وہ بھرپور کوشش کر رہا تھا کہ کہیں اور فوکس کر سکے لیکن مسز زینب کے نرم ہاتھ اسے مجبور کر رہے تھے. اسے ڈر تھا کہ کہیں وہ ایسے ڈسچارج نا ہو جائے. اگر ایسا ہوتا تو بہت شرمندگی کی بات ہوتی.

مسز زینب بلال کے لن سے بہت متاثر تھیں اور بار بار لن کو سہلاتے ہوے خیالوں میں کھو جاتیں. انہیں بلال کے لن کے سائز نے بہت متاثر کیا تھا اور وہ سوچ رہی تھیں کہ کیا وہ اسے اپنی پھدی میں لے سکیں گی اگر موقع ملے تو. ظاہر ہے ایسا ممکن نہیں تھا لیکن سوچ کو کون روک سکتا ہے. مسز زینب کے دل میں اچانک سے بلال کا لن اپنی پھدی میں لینے کی خواہش مچلنے لگی.

"مسز زینب" بلال کے الفاظ نے جیسے مسز زینب کو خیالات کی وادی سے باہر نکلا کھڑا کیا. وہ ہڑبڑا کر یکدم چونک گئیں اور ہاتھ لن سے ہٹا لیا.

"چلیں اب دوسری جنس کا مشاہدہ کرتے ہیں" مسز زینب نے کہا.

لڑکے تو اس بات پر خوش ہوے لیکن سب لڑکیوں کی نظریں بدستور بلال کے لن پر ہی گڑی رہیں،. مسز زینب نے بھی یہ بات نوٹس کی.

"بلال آپ ایسا کیوں نہیں کرتے کہ منہ دوسری طرف کر لیں. ایسے کرنے سے شائد آپ کا لن بھی سو جائے"

بلال نے بخوشی منہ پھر لیا. اب کلاس کو اس کے چوتڑ نظر آ رہے تھے لیکن یہ بہرحال پہلے سے بہتر صورت حال تھی، البتہ بلال کو ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے وہ کوئی بچہ ہو اور ٹیچر نے اسے سزا کے طور پر کونے میں کھڑا کر دیا ہو.

 
Quratulain Tahira

Quratulain Tahira