نرسنگ کی کلاس سے نکل کر مائیکل اور خدیجہ انتظامیہ بلڈنگ کی جانب بڑھے جہاں سے اس یادگار دن کا آغاز ہوا تھا اور جہاں ان دونوں کے اعزاز میں شاندار لنچ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ انتظامیہ مائیکل اور خدیجہ کو پروگرام کے اولین شریک کار کے طور پر اپنی سپورٹ کا اظہار بھی کرنا چاہتی تھی۔
خدیجہ اور مائیکل تیز تیز قدم اٹھاتے ہیلتھ سائنسز بلڈنگ سے ایڈمنسٹریٹرز بلڈنگ کی جانب بڑھ رہے تھے۔ تیز اس لئے کہ وہ لیٹ ہو کر پرنسپل اور دیگر شعبہ جات کے سربراہان کو انتظار نہیں کروانا چاہتے تھے۔ پرنسپل کے ساتھ لنچ واقعی ایک اعزاز کی بات تھی اور ایسا موقع روز روز نہیں ملتا۔
دوسری وجہ ان کے تیز چلنے کی یہ تھی کہ جلد از جلد طالبعلموں کی نظروں سے اوجھل ہو جائیں۔ اب تک پورے کالج میں یہ خبر پھیل چکی تھی کہ پروگرام کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے اور دو طالبعلموں کو پورا دن کالج میں ننگے کو کر گزارنے کیلئے منتخب کر لیا گیا یے جو کہ اپنا جسم کسی چیز سے چھپا نہیں سکتے اور فرمائش پر پوز بنانے کے بھی پابند ہوں گے۔ بس انہیں چھونا منع ہے اور ان سے تمیز سے پیش آنا ہو گا۔
کالج کے تمام طلبا اٹھارہ برس یا اس سے اوپر کی عمر کے تھے۔ خدیجہ کی عمر انیس سال تھی اور وہ اپنی کلاس کی پریزیڈنٹ تھی۔ پرنسپل نے اسے منتخب بھی اسی لئے کیا تھا کہ چونکہ خدیجہ پہلے ہی سٹوڈنٹ لیڈر تھی لہذا پروگرام کے آغاز کا حق بھی اسی کا تھا اور فرض بھی اسی پر تھا۔ لیکن صرف یہی ایک وجہ نہیں تھی بلکہ خدیجہ کا بہت ہی پرکشش ہونا بھی اس کے انتخاب کی ایک وجہ بنا تھا۔ لمبے کالے بال، نیلی آنکھیں، سرخ و سفید گال، لپ سٹک لگے سرخ ہونٹ، لمبے تراشیدہ پاؤں اور بڑے بڑے خوبصورت ممے جنہیں اب سب دیکھ سکتے تھے اور جو اس کے سینے پر ایسے فکس تھے جیسے زمین پر پہاڑ۔ ان سب چیزوں کے باوجود خدیجہ میں سب سے خاص بات یہ تھی کہ وہ بہت جوشیلی تھی اور کامیابی کیلئے سر دھڑ کی بازی لگا دیتی تھی۔ کئی لڑکیاں خدیجہ کے حسد میں مبتلا تھیں لیکن خدیجہ نے کبھی کسی کو برا بھلا نہیں کہا تھا۔
مائیکل البتہ ایسا انتخاب تھا جس پر بات کی جا سکتی تھی۔ خدیجہ کے مقابل مناسب لڑکا یا تو کوئی سٹوڈنٹ لیڈر ہوتا یا پھر کوئی اتھلیٹ جس کا جسم طاقتور ہوتا۔ تاہم، فیصلہ سازوں کے نزدیک پروگرام محض یہ نہیں تھا کہ دو خوبصورت نوجوانوں کو ننگا کر کے باقی طالبعلموں کو ان کا جسم دیکھنے کا موقع فراہم کیا جائے بلکہ اصل مقصد تو طلبا کی اپنے جسم سے متعلق ذہن سازی تھا تاکہ وہ دوسروں کو جسم کی بنا پر ہتک کا نشانہ نہ بنائیں اور نہ ہی اپنے جسم کی وجہ سے شرمندہ ہوں۔ یہ بھی ایک مقصد تھا کہ طالبعلم سیکس کو اس کی اصل روح کے مطابق سمجھیں اور اسے برا سمجھنے کی بجائے اس کے متعلق معلومات حاصل کریں۔
مائیکل کا انتخاب اس کے جسم کو دیکھ کر نہیں کیا گیا تھا بلکہ اس کے ذہن کو دیکھ کر کیا گیا تھا۔ وہ کالج کے ذہین ترین طلبا میں سے ایک تھا لیکن کالج کے دیگر طلبا کو ان دونوں کی ذہانت سے کوئی سروکار نہیں تھا۔ اکثر لڑکوں کی نظریں خدیجہ کے مموں پر فکس تھیں جنہیں دیکھ کر ایسا لگتا تھا جیسے دو جیلی کے ڈھیر خدیجہ کے سینے پر جما دئے گئے ہیں۔ مموں کے بعد، دوسری پرکشش ترین چیز خدیجہ کی پھدی تھی جہاں مسز رابعہ نے بال تراش کر بہت ہی نازک سا ڈیزائن بنا دیا تھا۔ خدیجہ البتہ بالوں کو ہی ترجیح دیتی کیونکہ ان سے پھدی چھپی رہتی۔
مائیکل بھی اپنا لن یوں سب کے سامنے عیاں ہونے پر پریشان تھا۔ اسں کا لن پھر سے چھوٹا ہو گیا تھا اور اپنے خول میں سمٹ گیا تھا۔ نرسنگ کلاس میں جو کچھ ہوا وہ سب تو خوشگوار نہیں تھا لیکن کلاس کا کچھ حصہ مائیکل کیلئے شاندار ثابت ہوا تھا۔ بہرحال اسی کا نتیجہ اب اس سوئے ہوئے لن کی شکل میں سامنے تھا۔ اس نے سوچا کہ یقیناً جو بھی لڑکی اسے دیکھے گی وہ یہی سوچے گی کہ اتنے چھوٹے لن والے کے ساتھ تو کبھی ڈیٹ پر نہ جاؤں۔ ظاہر ہے لن کا سائز دیکھ کر تو وہ یہی تصور کریں گی نہ کہ اتنا چھوٹا لن انہیں مطمئن نہیں کر سکتا۔ زیادہ سے زیادہ یہ ان کی پھدی میں خارش ہی کر سکتا ہے۔ مائیکل نے سوچا پروگرام کا ایک مقصد تو یہ تھا کہ جسم کی خوبیاں عیاں ہوں اور برائیاں چھپ جائیں لیکن یہاں تو اسے ایسا لگ رہا تھا جیسے اس کے جسم کی سب سے بڑی برائی اس کا چھوٹا لن ہے جو سب کے سامنے ہے۔
ایڈمنسٹریٹر بلڈنگ میں پہنچ کر انہیں سیڑھیاں چڑھنا تھیں تاکہ بورڈ روم تک پہنچ سکیں۔ خدیجہ کو تو کپڑوں میں بھی سیڑھیاں چڑھنا پسند نہیں تھا اور کالج میں جب بھی سیڑھیاں چڑھتے وقت کوئی لڑکا اس کے پیچھے ہوتا تو اسے یہی خیال آتا کہ لڑکے کا چہرہ اس کے چوتڑوں کے عین سامنے ہو گا۔ اسے لگتا تھا جیسے وہ لڑکا اس کے چوتڑوں کو ہی گھور رہا ہو گا اور وہ اس کیلئے سیڑھیاں چڑھتے ہوئے اپنے کولہے ہلا ہلا کر ایک مزیدار شو مہیا کر رہی ہے۔ اور اگر خدیجہ نے کوئی ٹائٹ سکرٹ یا کوئی اور ٹائٹ کپڑے پہنے ہوتے تب تو اور مصیبت ہوتی۔ یہاں چونکہ اس نے کچھ بھی نہیں پہنا تھا لہذا سیڑھیاں چڑھنے کا یہ تجربہ اسے بہت عجیب لگ رہا تھا۔ خدیجہ ہچکچائی۔
"مائیکل" خدیجہ نے مائیکل کا ہاتھ تھام کر آہستہ سے کہا اور ساتھ ہی اپنا انگوٹھا اس کی ہتھیلی پر ایسے رگڑنا شروع کر دیا جیسا کہ انہوں نے پہلے ڈسکس کیا تھا۔
"جی خدیجہ" مائیکل نے جواب دیا۔ وہ سوچ رہا تھا شاید خدیجہ لنچ کیلئے نہیں جانا چاہتی لیکن نہ جانے کی کوئی مناسب وجہ مائیکل کے ذہن میں تو نہیں آ رہی تھی کیونکہ سینکڑوں طلبا کی موجودگی سے تو چند اساتذہ کے ساتھ لنچ بہرحال بہت بہتر تھا۔
"کیا تم میری ایک مدد کرو گے؟" خدیجہ مائیکل کی طرف مڑ گئی۔
"ہاں کیوں نہیں" مائیکل نے ہاں کہنے میں ایک لمحے کی بھی دیر نہیں لگائی کیونکہ خدیجہ کا اس کی ہتھیلی پر انگوٹھا رگڑنا اسے مسلسل اس موقع کی یاد دلا رہا تھا جب خدیجہ نرسنگ کلاس سے پہلے اس کے سامنے جھک گئی تھی اور اسے اپنی پھدی کا نظارہ کروا رہی تھی تاکہ اس کا لن تھوڑا سا بڑا ہو جائے۔
"مائیکل کیا تم میرے بالکل پیچھے چل سکتے ہو جب ہم سیڑھیاں چڑھیں تب؟" خدیجہ نے سیڑھیوں کی طرف دیکھتے ہوئے مائیکل سے کہا۔ وہ اپنا نچلا ہونٹ دانتوں میں دبائے اور بھی سیکسی لگ رہی تھی۔
"لو بھلا یہ بھی کوئی کام ہے" مائیکل نے سوچا شاید خدیجہ اس کے آگے اس لئے چلنا چاہتی ہے کہ وہ سٹوڈنٹ لیڈر ہے۔ ویسے حق بھی خدیجہ کا ہی بنتا تھا کیونکہ بہرحال اسے مائیکل سے پہلے پروگرام کیلئے منتخب کیا گیا تھا۔
"ہاں ہاں کیوں نہیں" مائیکل نے جواب دیا۔ خدیجہ نے فوراً آگے بڑھ کر اس کے گال کو پیار سے چوم لیا۔
"اوہ تھینک یو مائیکل" خدیجہ نے شکریہ ادا کیا لیکن مائیکل کیلئے یہ کوئی ایسا کام نہیں تھا کہ جس کیلئے شکریہ ادا کیا جائے۔
خدیجہ خوش تھی کہ مائیکل نے وجہ تک نہیں پوچھی۔ لیکن اس سے مائیکل کی عزت خدیجہ کی نظروں میں اور بھی بڑھ گئی۔
جب انہوں نے سیڑھیاں چڑھنا شروع کیں تو مائیکل کو تب سمجھ آئی کہ خدیجہ نے اسے کیوں اپنے بالکل پیچھے چلنے کو کہا تھا۔ ہر سٹیپ کے ساتھ خدیجہ کے نرم و گداز چوتڑوں کا اوپر نیچے ہونا اور ہلنا مائیکل کیلئے بہت ہی زبردست نظارہ تھا۔ وہ اکثر جم کلاس میں لڑکیوں کو سائیکلنگ کی ورزش کرتے دیکھا کرتا تھا لیکن خدیجہ کے چوتڑ اسے سے لاکھ گنا بہتر تھے۔ کئی مرتبہ تو مائیکل کو اس کی پھدی بھی نظر آئی جو اس کے چہرے سے چند انچ کی دوری پر تھی۔ مائیکل نے اتنے قریب سے اس کی پھدی پہلے نہیں دیکھی تھی۔ ایسا لگتا تھا جیسے خدیجہ نے جان بوجھ کر مائیکل کو یہ موقع فراہم کیا ہے۔ مائیکل کا لن پھر سے کھڑا ہونا شروع ہو گیا۔ اسے خدیجہ کی گانڈ کا سوراخ بھی ہر قدم پر دکھ رہا تھا۔ اس کا دل کیا اتنی پیاری گانڈ کو ہاتھوں میں سما لے اور یہیں اس سے چپک جائے۔
جب وہ سیڑھیاں چڑھ کر اوپر پہنچے تو خدیجہ نے مڑ کر مائیکل کا ہاتھ پکڑنا چاہا لیکن اس کی نظر مائیکل کے لن پر پڑ گئی جو کہ اب سخت ہو چلا تھا۔ خدیجہ البتہ بالکل غصہ نہ ہوئی۔ اسے پہلے ہی سے پتہ تھا کہ جو بھی اس کے پیچھے سیڑھیاں چڑھے گا اس کا لن تو کھڑا ہو گا ہی۔
"کچھ دیر انتظار کر لیں؟" خدیجہ نے مائیکل کو تجویز دی تاکہ اس کا لن نرم پڑ جائے۔
مائیکل کی خود کی بھی یہی خواہش تھی کہ کھڑے لن کے ساتھ لنچ کے کمرے میں داخل نہ ہو کیونکہ وہاں سب پہلے سے موجود ہوں گے اور کھڑا لن سب کے سامنے لے کر جانا ایک طرح کی بد تمیزی ہی تھی۔ لیکن ساتھ ہی مائیکل کیلئے یہ بھی مسلہ تھا کہ اسے یہ تھوڑی پتہ تھا کہ کتنی دیر میں لن نرم پڑے گا۔ ہو سکتا ہے کافی دیر لگے اور کیا پتہ اس راہداری میں کون کون گزرے۔ یہاں ایسے کھڑا لن لئے کھڑے رہنا بھی تو عجیب سا ہی تھا نا۔
"میرا خیال ہے مجھے باتھ روم جانا چاہیے" مائیکل نے خدیجہ سے کہا۔
سیکیورٹی گارڈ مائیکل کی بات سن کر مسکرایا۔ وہ یہاں تک ان کے ساتھ ہی چل کر آیا تھا۔
"ٹھیک ہے مائیکل ۔ میں یہیں انتظار کروں گا" سیکیورٹی گارڈ نے کہا۔
جب مائیکل باتھ روم گیا تو خدیجہ نے بھی موقع سے فائدہ اٹھایا اور وہ لیڈیز باتھ روم چلی گئی۔ پروگرام میں باتھ روم جانے کی تو اجازت تھی لیکن باتھ روم جا کر ریلیف لینے سے منع بھی کیا گیا تھا۔ مائیکل نے لن پر ٹھنڈا پانی ڈال کر اسے نرم کیا جو کہ کسی اصول کی خلاف ورزی نہیں تھی۔
خدیجہ کے باتھ روم جانے کے البتہ دو مقاصد تھے۔ ایک تو اسے پیشاب کرنا تھا اور دوسرا اسے اپنے بال سیٹ کرنے تھے۔ کالج کی بڑی بڑی ہستیوں سے ملاقات میں ہئیر سٹائل تو ٹھیک ہونا ہی چاہیے۔ تاہم ایسے ننگی ہو کر بالوں کو سیٹ کرنا کچھ عجیب سا لگا خدیجہ کو۔ اس نے سوچا شاید ہی کوئی اس کے بالوں کو نوٹس کرے۔ جب اسے یہ خیال آیا تو اسے اپنے نیچے والے بالوں کا بھی خیال آ گیا اور وہ انہیں دیکھے بنا نہ رہ سکی۔
شیشے میں اپنا ننگا بدن دیکھ کر وہ مسکرا اٹھی۔ واقعی اس کی پھدی کے بال اب بہت اچھے لگ رہے تھے۔ اس نے تو آج تک ان بالوں کی پرواہ ہی نہیں کی تھی کیونکہ اس کے علاوہ انہیں دیکھتا ہی کون تھا۔ اسے اپنی امی کی بات یاد آ گئی جو ہمیشہ کہتی تھیں کہ انڈر وئیر ہمیشہ اچھا پہننا چاہیے کیونکہ خدا ناخواستہ کہیں کوئی حادثہ ہو جائے اور انڈر وئیر اتارنا پڑے تو کم از کم شرمندگی تو نہ ہو۔ خدیجہ نے اپنے آپ سے وعدہ کیا کہ آئندہ وہ اپنی پھدی اور اس کے بالوں کا خصوصی خیال رکھے گی۔ خدیجہ نے اپنے آپ کو آئینے میں مختلف زاویوں سے دیکھا: آگے سے پیچھے سے پاؤں پھیلا کر پھر ٹانگیں ملا کر۔ اس نے یہ بھی دیکھنے کی کوشش کی کہ وہ جھکی ہوئی پیچھے سے کیسی لگتی ہے لیکن ایسے جھکنے سے اس کا منہ کافی نیچے ہو گیا اور اسے آئینے میں نظر نہیں آیا۔ لیکن وہ اپنی خوبصورتی پر مسکرائے چلے جا رہی تھی۔
ایک چیونگم منہ میں ڈال کر وہ واپس برآمدے میں آئی جہاں مائیکل اور سیکیورٹی گارڈ پہلے ہی کھڑے مسکرا رہے تھے۔ خدیجہ یہ سوچ کر شرما اٹھی کہ شاید وہ بھی اس کی پھدی کو ہی دیکھ کر مسکرا رہے پیں حالانکہ وہ دونوں تو اس بات پر مسکرا رہے تھے کہ مائیکل کا لن اب بالکل چھوٹا سا ہو گیا تھا۔