Language:

Search

حلالہ (قسط نمبر ١)

  • Share this:

"طلاق طلاق طلاق" فاطمہ کے کانوں پر یہ الفاظ بجلی بن کر گرے. غصے میں کہے گۓ یہ کلمات آنے والے وقت میں کن مشکلات کا پیش خیمہ ہوں گے، اس کا اندازہ نہ فاطمہ کو تھا اور نہ ہی علی کو. اگر ہوتا تو دونوں اپنے جذبات پر قابو رکھتے اور لڑائی کو اس حد تک بڑھنے ہی نہ دیتے. بات بہت معمولی سی تھی لیکن بڑھتے بڑھتے اس حد تک پہنچ گئی کہ علی نے فاطمہ کو طلاق دے ڈالی اور غصے میں پیر پٹختا گھر سے باہر نکل گیا.

فاطمہ تو جیسے صدمے کی کیفیت میں تھی. اس کی تین سالہ بیٹی سکینہ روٹی شکل بناۓ اپنی ماں کو تکے جا رہی تھی. علی نے فاطمہ پر جو بم طلاق کی صورت میں گرایا تھا، اب اس کا اثر فاطمہ تک ہی محدود نہیں رہ سکتا تھا، ننھی سکینہ پر بھی والدین کی لڑائی کا اثر ہو سکتا تھا. فاطمہ کے ذہن میں آندھیاں چل رہی تھیں. یہ کیا ہو گیا. کتنے چاؤ سے اس کے والدین نے اس کی علی سے شادی کی تھی. کتنا پیار تھا دونوں کے درمیان. فاطمہ بے جان ہو کر بستر پر گر گئی اور آنکھوں سے آنسوں کی لڑی جاری ہو گئی. سکینہ بیچاری بھی رو پڑی. دونوں ماں بیٹی نہ جانے کتنی دیر تک ایسے ہو زار و قطار روتی رہیں. 

بلا آخر فاطمہ کو ہی ہمت کر کے اٹھنا پڑا. سکینہ کو کھانا کھلایا. علی کا نام و نشان نہیں تھا. پتا نہیں غصے میں کہاں چلا گیا تھا. فاطمہ نے اپنی والدہ کو فون ملایا اور ساری بات بتائی. والدین کی اکلوتی بیٹی ہونے کے ناطے ان کا غم بھی قدرتی تھا. کچھ دیر میں فاطمہ کے والد اور دو بھائی فاطمہ کے پاس پہنچ گۓ اور ضروری سامان پیک کر کے فاطمہ اور سکینہ کو اپنے ہمراہ لے گۓ. علی کی ہنوز کوئی خبر نہیں تھی.

___________________________________________________________________

جب فاطمہ سے بحث ہی تو علی پہلے سے ہی غصے میں تھا. جاب پر کسی سے تکرار ہوئی تھی اور وہ پریشانی کے عالم میں گھر لوٹا تھا کہ ذہنی سکون حاصل کر سکے لیکن فاطمہ نے معمولی سی بات پر بحث شروع کر دی اور چند لمحات میں علی کا پارہ بلندی پر پہنچ گیا جس کے نتیجے میں وہ اپنی چاند سی بیوی کو طلاق دے بیٹھا.

گھر سے باہر نکل کر یونہی پیدل چلتا رہا، چلتا رہا، سڑکوں پر، فٹ پاتھ پر، نہ جانے کہاں کہاں سے گھومتا گھماتا رات گۓ گھر پہنچا جہاں اب صرف ویرانی تھی. نہ اس کی بیوی تھی، نہ بیٹی. بستر پر بیٹھ کر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا. بچوں کی طرح بلک بلک کر رو رہا تھا. اسے اپنی غلطی کا احساس ہو گیا تھا. غصے میں وہ ایک بھیانک غلطی کر بیٹھا تھا. روتے ہوے وہ اپنے آپ کو ہی کوس رہا تھا.

___________________________________________________________________


 

Quratulain Tahira

Quratulain Tahira