الله الله کر کے وہ دن بھی آن پہنچا. فاطمه کے والد اور بھائیوں کی انتھک محنت اور بہن کے لئے ایک اچھے شخص کی تلاش ایک ایسی کاوش تھی جو ہر مسلمان مرد میں ہونی چاہئے. اکلوتی بہن کے لئے باپ بھائیوں نے واقعی ایک ہیرے جیسا شخص تلاش کیا تھا. دراصل یہ فاطمه کے درمیان والے بھائی کے دوست کا دوست تھا اور خود بھی شادی شدہ تھا. فاطمہ کے بھائی نے اپنے دوست سے حلالہ والے معاملے کا ذکر کیا تھا جس پر اس کے دوست نے ہی اس شخص کا مشورہ دیا تھا کیونکہ اس کے بقول یہ شخص پہلے بھی حلالہ کروا چکا ہے. تجربہ کار شخص سے بہتر اور بھلا کیا ہو سکتا تھا. فاطمه کے والد نے بنیادی تحقیق کے بعد اس شخص کے لئے رضامندی ظاہر کر دی تھی جس کے بعد ان سب نے اس شخص جسکا نام بلال تھا، اس سے مل کر دیگر معاملات طے کر لئے.
حلالہ والی رات کے لئے فاطمه کے بھائیوں نے کام کاج سے چھٹی کی اور والد کے ہمراہ گھر کو تھوڑا بہت سجانے سوارنے میں مدد کی. فاطمه اپنے بھائیوں اور باپ کو گھر سجاتے دیکھ کر شرماتی رہی. رات جو کچھ ہونے والا تھا اس کے بارے میں سوچ سوچ کر اس کے دل میں لڈو پھوٹ رہے تھے. گھر میں کل تین کمرے تھے اور آج کی رات ایک کمرہ فاطمه کے لئے مختص تھا، ایک میں اس کے والد اور والدہ سوتے تھے اور تیسرے کمرے میں آج تینوں بھائیوں نے سونا تھا. فاطمه کو اس کی والدہ نے شام کے وقت غسل کرنے کا کہا اور یہ بھی کہا کہ زیر ناف بال صاف کر لے. فاطمه کو خود بھی احساس تھا کہ یہ ضروری عمل ہے. غسل کے بعد فاطمه کی والدہ اپنی بیٹی کو ہمسائی کے پاس لے گئیں جس نے فاطمہ کے ہاتھوں اور پاؤں پر مہندی لگائ اور ہلکا پھلکا میک اپ بھی کر دیا. فاطمه کو ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے اس کی شادی ہو رہی ہے. واپس گھر پہنچی تو اس کے والد اور بھائی نماز مغرب کے لئے چلے گۓ جبکہ والدہ نے فاطمه کو ایک فینسی سا لباس تھما دیا کہ یہ پہن لو. یہ لہنگا تو نہیں تھا لیکن تھا بہت بھڑکیلا. فاطمه نے بغیر کوئی سوال کے لباس پہن لیا. فاطمه کی والدہ نے نماز پڑھ کر فاطمه کی نظر اتاری. وہ بہت پیاری لگ رہی تھی. اس کے بعد فاطمہ کو کمرے میں لے جا کر بستر پر بیٹھا دیا گیا کہ والد اور بھائیوں کی نظروں سے اوجھل رہے. فاطمه کا دل تیزی سے دھڑکنے لگا. اسے باہر سے آوازیں آ رہی تھیں. کچھ ہی دیر میں ان آوازوں میں ایک اجنبی مرد کی آواز بھی شامل ہو گئی. جب کمرے کا دروازہ کھلا تو فاطمه کو لگا اس کا دل اچھل کر حلق میں آ جاۓ گا. اس نے نظریں جھکا کر رکھیں.