Language:

Search

Isolation Diaries - Part 2

  • Share this:
Isolation Diaries - Part 2

پارٹ ٢ 

 

آگے کا سوچ کر اس کے دماغ میں خمار اور  جسم میں متعلقہ عضو نے سر اٹھانا شروع کر دیا تھا !!! 

 

کمرے میں پہنچ کر وہ سیدھا باتھ روم کی جانب بڑھا  اور کپڑے اتار کر ایک طرف پڑی ٹوکری میں پھینک دیے ...جلدی جلدی دانت صاف کیے اور شاور کے نیچے کھڑا ہو گیا  ...باڈی واش سے  بھرے سفنج  سے دونوں  بغلیں اچھی طرح صاف کیں ... تقریباً ڈیڑھ  ہفتے کے بال تھے لیکن وہ ابھی اس چکر میں پڑ کر دیر نہیں کرنا چاہتا تھا ...پورا جسم جلدی جلدی صاف کرنے کے بعد  اس نے منہ دھویا اور شاور سے نکل آیا ...   ہلکا سا آفٹر شیو اور ڈھیر سا  deodorant لگا کر اس نے سوچا باتھ روب ہی پہن لے  لیکن پھر رک گیا ... اس کے ذہن میں ایک بے نام سی خلش تھی جس کی وجہ اس کی سمجھ سے باہر تھی ... بس یوں لگ رہا تھا کہ جیسے وہ کوئی بہت اہم بات یا چیز  بھول رہا ہے ... وہ  باتھ سے نکل کمرے میں برہنہ ہی کھڑا تھا ... الماری میں ٹنگے ہوئے کپڑوں کو دیکھتا رہا ... ایسا کیا تھا جو نارمل نہیں تھا ... وہ سوچ ہی رہا تھا کہ دروازہ کھلنے کی آواز پر مڑ کر دیکھا ... صوفیہ  اندر داخل ہو رہی تھی !!! 

 

اس نے اندر آتے ہی دروازہ لاک کیا اور شمس کو ننگا دیکھ کر شرارت سے مسکرائی ... اور ساتھ ہی اپنی باتھ روب کھول کر کسی ماڈل کی طرح چلتی ہوئی اس کے قریب آئی !  

 

 ترشا ہوا جسم ... شہوانی مسکراہٹ ... خود سپردگی ... وہ واقعی کسی پورن اسٹار  سے کم نہیں لگ رہی تھی ... شمس  کے دماغ پر مکمل طور پر شہوت کی دھند چھا گئی ... ہر فکر سے بےنیاز ہو کر اس نے صوفیہ کو کندھوں سے پکڑ کر قریب کیا اور اس کے یاقوت جیسے  ہونٹ اپنے ہونٹوں میں جکڑتے ہوئے اس کی باتھ روب اس کے جسم سے الگ کر دی ... تین چار منٹ تک صرف فرنچ کِس ہی چلی ! صوفیہ نے سانس بحال کرنے کے لیے اپنے ہونٹ الگ کیے اور دو ، تین گہری سانسیں لینے کے بعد اس کی گردن چومتے ہوئے ، آہستہ آہستہ نیچے بیٹھنے لگی ! شمس کا کسا ہوا سینہ اور پیٹ صوفیہ کے تھوک سے چمک رہا تھا ... وہ گھٹنوں کے بل نیچے بیٹھی تو شمس کی رانوں کے بیچ جھولتے عضو کو دیکھ کر اس کی آنکھوں میں ستائش ابھر آئی ... اس نے شہوت سے بھری نظریں اٹھا کر شمس کی آنکھوں میں دیکھا اور حشفہ پر زبان پھیرتے ہوئے دادِ تحسین دینے لگی ... 

 

اور شمس کو تو وہ عورت ویسے ہی بہت پسند آ جاتی تھی جو خود ہی سے وہ سب کچھ کرتی چلی جائے جو وہ ایک مناسب دورانیے کے جنسی اختلاط میں چاہتا تھا ... بیوی سے اس کو کبھی وہ تسکین نہیں ملی تھی ... یا یہ  محض اس کی اپنی سوچ تھی ... اس نے کبھی اس پر اتنا غور نہیں کیا تھا کہ نکاح کے باوجود تسکین نہ ہونے کی  وجہ کیا تھی ... اس وقت بھی  وہ اپنا جسم اکڑا کر صوفیہ کے منہ کے ننھے  سے دہانے کو آخری حدوں تک کھلتا دیکھ رہا تھا اور دل ہی دل میں اس کی ہمت کی داد دے رہا تھا ...  حسب امید، صوفیہ جلد ہی تھک گئی اور ڈھیر سارا لعاب دہن  حشفہ پر تھوک کر اس کو جڑ تک پھیلانے لگی ... اپنی انگلیوں اور ہتھیلیوں سے وہ لمبائی اور چوڑائی بھی ماپ رہی تھی ... وہ جہاں بیٹھی تھی وہاں اس کی رانوں کے درمیان سے ٹپکنے والا مادہ  قالین پر ایک  گہرا نشان ڈال چکا تھا... شمس  اب مزید فورپلے کے موڈ میں نہیں تھا ...  اس نے صوفیہ کے بالوں میں ہاتھ ڈال کر اس کو اٹھایا ... اور سنگل بیڈ کی جانب دھکیلا ... خود بھی بستر پر آنے کی بجائے وہ باتھ روم کی جانب گھوما ... 

 

"کیا ہوا ؟" صوفیہ نے پوچھا 

 

"کچھ نہیں ... کونڈم لے آؤں ..." 

 

"رہنے دو، ضرورت نہیں ہے" ...وہ جلدی سے بولی ... "میں تین سال کے لیے   contraceptive   پر ہوں  " 

 

شمس کی جیسے   دلی مراد بر آئی ...    بے تکلف  دوستوں میں بیٹھ کر وہ اکثر کہا کرتا تھا کہ جو مزہ جِلدکو  جِلد سے رگڑ نے میں آتا ہے وہ ربڑ  کو جلد سے رگڑنے میں کہاں ... لیکن ایسا موقع بہت کم ملتا تھا کہ کونڈم استعمال نہ کرنا پڑے ... اس لیے یہ موقع ملتے ہی اس کے اندر کا وحشی جاگ جاتا تھا ... اس میں اک پھرتی اور وحشت سی  بھر گئی تھی ... صوفیہ کو دخول سے تکلیف ہوئی تھی جس کی گواہ اس کے منہ سے نکلنے والی سسکیاں تھیں جن میں لذت کم اور درد زیادہ تھا ...لیکن شمس کو ذرا بھی مزہ نہیں آیا ... اس کا تجربہ بتاتا تھا کہ صوفیہ  ان لڑکیوں یا عورتوں میں سے ہے جن کا خلا  قدرتی طور پر کافی پھیلاؤ رکھتا ہے ... ایک ڈاکٹر دوست کے مشورے کے مطابق اس نے صوفیہ کو پہلو کے بل گھمایا ، اس کے کولہوں کے نیچے دو تکیے رکھے تا کہ زاویہ سیدھا رہے اور دخول کے بعد اس کی دونوں رانیں آپس میں  ملا دیں ... پہلی ہی رگڑ نے اس کے جسم میں سرور کی موجیں  دوڑا دیں  ... صوفیہ  کی آہوں میں بھی اب لذت کے شرارے پھوٹ رہے تھے ... کچھ ہی دیر میں اس کا جسم اکڑنے لگا ... شمس اپنا ردھم توڑے  بغیر اس پر جھک گیا اور صوفیہ کے کان کی لوچوسنے لگا ... شدید جھٹکوں میں اپنا توازن بحال رکھنے کی خاطر  صوفیہ نے اپنا ایک بازو  شمس کی گردن میں حمائل کر لیا ... اس کے جسم  میں آیا ہوا   لذت کا طوفان گزر گیا تو وہ چہرہ موڑ کر اپنے اوپر جھکے ہوئے شمس کے ہونٹ چومنے کی کوشش کرنے لگی ... شمس کی سانسیں بھاری ہو رہی تھیں ... جھٹکوں میں مزید روانی اور شدت آ گئی تھی... جس نے کچھ ہی دیر میں  شمس کے ساتھ ساتھ صوفیہ کو ایک بار پھر انتہائی لطف انگیز آرگیزم سے دوچار کر دیا ... دونوں گہری گہری سانسیں لے رہے تھے جب صوفیہ نے شمس کے بوجھ تلے دبے ہوئے اس کے کان میں سرگوشی کی ... 

 

" سیکس میں تمہارے  اچھوتے اور انوکھے سٹائل کے ساتھ ساتھ تمہارا آفٹر شیو بھی کمال کا ہے ...نام کیا ہے اس کا ؟" 

 

شمس کے ذہن میں جھماکا سا  ہوا ... یہی تو وہ بے نام سے خلش تھی جس نے اس کو الجھا رکھا تھا ... اس کو کافی دیر سے کوئی خوشبو یا بدبو محسوس نہیں ہو رہی تھی ... باتھ روم میں بھی یہی خیال تھا جس نے اس کو پریشان کیا تھا لیکن صوفیہ کے آتے ہی  وہ یہ سب بھول گیا تھا ... اور اب ... 

 

اس کے دماغ پر چھائی ہوئی دھند ایک دم چھٹ گئی ...سونگھنے کے حس کے کام نہ کرنے کی کئی وجوہات ہو سکتی تھیں ... کرونا وائرس میں یہ علامت کچھ زیادہ عام بھی نہیں تھی لیکن اس کے علاوہ اور کیا ہو سکتا تھا ... اس کا ٹیسٹ بھی ہو چکا تھا لیکن نتیجہ ابھی نہیں آیا تھا ... وہ ایک دم سے صوفیہ کے اوپر سے اٹھا ... پہلا خیال یہی آیا کہ اس نے شاید انجانے میں وائرس اسے منتقل کر دیا ہے ... صوفیہ اس کو یوں اٹھتا دیکھ کر  کچھ حیران ہو گئی ... وہ  کسی کے ساتھ بھی جنسی  اختلاط میں ملوث ہوتی تو اس کے بعد خاصی دیر تک رومانی موڈ میں رہتی ...اور آج  تو ویسے بھی وہ اندر تک شانت ہو گئی تھی ... یہ لطف اور لذت اس کو مہینوں تک یاد رہنے والی تھی ...اپنے پارٹنر سے باتیں کرتے ہوئے وہ  پسندیدہ کھانے اور فلم سے لے کر بچپن کی حسین یادوں تک سبھی کچھ پوچھنا اور بتانا پسند کرتی تھی ... لیکن آج شاید ایسا نہیں ہونے والا تھا ...  

 

" Blue for Men " وہ ایک دم سے بولا ...  لہجہ کافی روکھا سا تھا  

 

"کیا؟؟؟" صوفیہ بالکل بھی نہ سمجھ سکی ... وہ اس کے لہجے سے کچھ گھبرا بھی گئی تھی  

 

"میرے آفٹر شیو کا نام  "... وہ  درشتی سے بولا ... " اب جلدی کرو اور اپنے کمرے میں جاؤ " 

 

صوفیہ سے اس کا بدلا ہوا ، تہذیب سے بالا تر رویہ برداشت نہ ہو سکا ... آنسو اس کی آنکھوں سے بہنے کو بیتاب ہو رہے تھے ...  

 

"جانا ہی ہے " ...وہ روہانسی ہو کر بمشکل بولی ... "کم از کم بات تو عزت سے کر سکتے ہو نا... ایسے تو کوئی کرائے کی رنڈیوں کو بھی  نہیں دھتکارتا " 

 

"وقت نہیں میرے پاس اس سب کا " اس نے سرجھٹکا ... 

 

وہ کچھ دیر حیرت اور افسوس سے اس کو دیکھتی رہی ... شمس کی  خوبصورتی اور جوانی ... یونانی دیوتاؤں کو مات دیتی  تھی ... لیکن  صوفیہ  خود بھی کسی سے کم نہیں تھی ... اتنی ذلت اس نے کبھی محسوس نہیں کی تھی ...چند لمحے پہلے اس کو احساس تک نہیں تھا لیکن اب  اپنی برہنگی پر وہ شرمندگی سے سرخ ہو گئی تھی ... وہ  بیڈ کے دوسری جانب سے اترنا چاہتی تھی لیکن اس کی باتھ روب کمرے کے درمیان میں پڑی تھی ... نہ چاہتے ہوئے بھی اس کو شمس کے قریب سے گزرنا پڑا .. اپنی ساری ہمت اور طاقت جوڑ کر اس نے تیزی جھک کر  سے گاؤن اٹھایا اور اس کو پہنتی ہوئی دروازے کی طرف بڑھی ... دروازہ کھولنے سے پہلے اس نے مڑ کر دیکھا ... شمس اپنے موبائل کی طرف متوجہ تھا  ... اس نے آنکھ اٹھا کر بھی صوفیہ کی جانب نہیں دیکھا ...  صوفیہ  نے دروازہ کھولا ، منہ پر ہاتھ رکھ کر اپنی سسکیاں دباتی ہوئی باہر  نکلی اور دروازہ اپنے عقب میں بند کر دیا ... راہداری میں اس نے اپنے کمرے کی جانب رخ کیا ہی تھا  کہ اس نے  اندر سے دروازہ لاک کیے جانے کی آواز سنی ... وہ بے اختیار سسک پڑی ... اسے لگا جیسے وہ کسی خارش زدہ کتیا سے بھی زیادہ بے وقعت اور نفرت انگیز ہے ... وہ بھاگتی ہوئی اپنے کمرے کی جانب بڑھی اور اندر داخل ہوتے ہی دروازہ بند کر لیا ! 

 

لیکن وہ ان بھوری آنکھوں سے  بے خبر تھی جنہوں نے  اس کو رات کے اس پہر شمس کے کمرے سے نکل کر روتے ہوئے اپنے کمرے میں جاتے دیکھ لیا تھا !!!!!! 

 

 

***************** 

 

Admin Team

Admin Team

سپر ایڈمن