Language:

Search

خدیجہ اور مائیکل 14

  • Share this:

عالیہ سب لڑکیوں میں بولڈ تھی۔ مائیکل کو بھی اس سے یہی امید تھی۔ عالیہ نے اس کا لن مٹھی میں دبا کر ہاتھ اوپر نیچے کرنا شروع کر دیا جیسے مٹھ مارتے ہیں۔ مائیکل کو لگا وہ ڈسچارج ہونے کے قریب ہے۔
"رکو رکو" اس نے آہستہ سے عالیہ سے کہا۔
عالیہ نے ہاتھ کی حرکت روک دی لیکن بدستور لن پکڑے رکھا۔
"مائیکل کیا تم ڈسچارج ہونے والے ہو؟" عالیہ نے مائیکل کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر پوچھا۔
"احتیاط سے بھئی۔ میرا خیال ہے مائیکل کو بریک نہ دے دیں کچھ دیر۔" مسز میمونہ نے تجویز دی۔
"میڈم کیا لن کا گیلا ہونا معائنہ کیلئے مددگار ثابت ہو سکتا ہے؟" عالیہ نے ایسے پوچھا جیسے واقعی علمی تجسس اس کے اندر کوٹ کوٹ کر بھرا ہو۔
"ہاں یہ سچ ہے کہ گیلا کر کے بہتر معائنہ ممکن ہے۔" مسز میمونہ نے کہا اور سیٹ سے اٹھ کر وائپس اٹھانے کیلئے مڑیں۔ جس لمحے مسز میمونہ کی پشت عالیہ کی طرف ہوئی، عالیہ نے موقع کا فائدہ اٹھا کر فوراً اپنا منہ جھکایا اور مائیکل کے ٹوپے کو منہ میں لے کر اپنی زبان سے اسے گیلا کر دیا۔
مائیکل لذت کی شدت سے دوہرا ہو گیا۔ اسے نہیں پتہ تھا کہ لڑکی کی زبان میں اس قدر لطف ہوتا ہے۔ اب البتہ اسے پتہ چل گیا تھا اور اس کا دل تو کر رہا تھا کہ اصولوں کی پرواہ کئے بغیر منی نکال دے۔
"عالیہ!!!!!!" کئی لڑکیوں نے عالیہ کو مائیکل کا لن منہ میں لینے پر چیخ ماری۔
"میڈم عالیہ نے لن منہ میں لیا ہے" کئی لڑکیاں شکایت نہیں لگانا چاہتی تھیں لیکن شاید انہیں یہ حسد تھا کہ عالیہ کی جگہ وہ خود کیوں نہیں۔
"عالیہ! اپنا منہ فوراً ہٹاؤ۔ تمہاری باری ختم۔" مسز میمونہ فوراً مڑیں اور انہوں نے بلند آواز میں عالیہ کو ڈانٹا جو منہ پر معصومیت سجائے انہیں ہی دیکھ رہی تھی۔ مائیکل کا گیلا لن البتہ اب بھی اس کے ہاتھ میں ہی تھا۔
"مسز میمونہ ، میں تو صرف مدد کرنا چاہ رہی تھی" عالیہ نے اپنی آواز میں بناوٹی پچھتاوا لانے کی کامیاب کوشش کی۔ مسز میمونہ کو لگا شاید انہوں نے ضرورت سے زیادہ غصے کا اظہار کر دیا۔ اپنی سٹوڈنٹ کو کسی لڑکے کا لن منہ میں لیتے دیکھنا ان کیلئے شاک کا باعث تھا اسی لئے بے اختیار غصہ بھرے الفاظ منہ سے نکل گئے۔ ہو سکتا ہے عالیہ کی نیت ٹھیک ہو اور وہ طبی نظریے سے ہی لن گیلا کرنا چاہ رہی ہو۔
"میں سمجھتی ہوں عالیہ لیکن اب کسی اور کو باری لینے دو۔" مسز میمونہ نے کہا۔
عالیہ بے دلی سے کرسی سے اٹھی۔ اس کی جگہ اب عائشہ نے لے لی۔
عائشہ کافی محتاط تھی۔ کسی لڑکے کا لن پکڑنے کا اس کا یہ پہلا تجربہ تھا اور وہ بہت ایکسائٹڈ تھی۔ بلکہ عائشہ نے تو آج تک لن اصل میں دیکھا ہی نہیں تھا سوائے انٹرنیٹ پر تصاویر کے۔ مائیکل کا لن تو ویسے ہی دکھنے میں اتنا شدید سخت لگ رہا تھا۔ ٹوپا تقریباً جامنی رنگ کا ہو رہا تھا۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے لن شدید غصے میں ہو۔
مائیکل کا لن واقعی بہت سخت ہو گیا تھا اور مائیکل کو لگ رہا تھا جیسے وہ ڈسچارج ہونے کے بالکل قریب ہے۔ اسے ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے اگر وہ ڈسچارج نہ ہوا تو اس کا لن پھٹ ہی جائے گا۔ سونے پر سہاگہ یہ کہ عائشہ اس کے سامنے آ بیٹھی۔ عائشہ کلاس کی خوبصورت ترین لڑکیوں میں سے ایک تھی۔ معصوم سا چہرہ، شرمیلی نگاہیں، مائیکل اسے جانتا تو نہیں تھا لیکن کالج میں بارہا اسے دیکھ چکا تھا۔ لمبے کالے بال جو ہمیشہ پونی کی شکل میں بندھے رہتے۔ سب سے خوبصورت عائشہ کی آنکھیں تھیں۔ نیلے رنگ کی آنکھیں جن میں ڈوبنے کا دل کرتا۔ جب وہ مسکراتی تو اس کے گالوں میں گڑھے پڑ جاتے اور اکثر مائیکل نے عائشہ کو مسکراتے ہی دیکھا تھا۔ اس کے جسم میں سب کچھ بالکل پرفیکٹ تھا۔ اس کے ممے خدیجہ سے چھوٹے لیکن اس کے جسم کے سائز کے لحاظ سے بالکل مناسب تھے۔ مائیکل کا کئی بار دل چاہا تھا کہ عائشہ کو ڈیٹ پر لے جائے لیکن پوچھنے کی ہمت نہ ہونے کے سبب بے چارہ سوچتا ہی رہ گیا تھا۔
عائشہ نے کرسی کی پشت سے ٹیک لگائی اور اپنا ہاتھ مائیکل کے لن کی طرف آہستہ آہستہ ایسے بڑھایا جیسے وہ کوئی لن نہیں بلکہ گرم لوہے کا کوئی راڈ پکڑنے لگی ہو۔
مسز میمونہ نے اور باقی لڑکیوں نے اس کے رویے میں ہچکچاہٹ بھانپ لی۔
"شرماؤ نہیں عائشہ ۔ یہ کاٹتا نہیں ہے" مسز میمونہ کی بات پر کچھ لڑکیاں ہنس پڑیں۔
عائشہ نے نروس سے انداز میں زبردستی کی مسکراہٹ ہونٹوں پر سجا کر مائیکل کے لن کی طرف ہاتھ بڑھایا اور ڈرتے ڈرتے لن پکڑ لیا۔ مائیکل کا لن عائشہ کی توقعات سے کہیں زیادہ گرم اور سخت تھا۔
مائیکل پوری کوشش کر رہا تھا کہ وہ ڈسچارج نہ ہو۔ پہلے بھی کئی بار وہ ڈسچارج ہونے کے قریب آیا تھا لیکن اس نے خود کو روک لیا تھا۔ کچھ ہی لڑکیاں باقی رہ گئیں تھی اور وہ کامیابی سے ان سے معائنہ کروانا چاہتا تھا لیکن عائشہ کا معصومانہ انداز میں ڈرتے ڈرتے اس کا لن پکڑنا مائیکل کیلئے ناقابل برداشت ثابت ہوا۔ مائیکل نے آنکھیں بند کر لیں، دانت بھینچ لئے اور ڈسچارج نہ ہونے کی اپنی سی کوشش کرنے لگا۔
"عائشہ ذرا قریب سے معائنہ کرو" مسز میمونہ نے عائشہ سے کہا۔
"یس میڈم" عائشہ نے کہا۔ اسے لگا کہ وہ کچھ زیادہ ہی چوچی بن رہی ہے کیونکہ اس سے پہلے کتنی ہی لڑکیوں نے مائیکل کا لن تھام کر معائنہ کیا تھا اور لن نے ان میں سے کسی کو بھی نہیں کاٹا تھا لہذا ڈرنے کی بھلا کیا ضرورت۔ اپنے بلاوجہ کے ڈر پر وہ دل ہی دل میں ہنسی اور مائیکل کے لن پر اپنے ہاتھ کی گرفت سخت کر دی۔ مائیکل کو عائشہ کا لن سختی سے پکڑنا اچھا لگا۔ عائشہ نے لن پکڑ کر اپنی طرف کھینچا اور اپنا منہ بھی ٹوپے کے قریب لے گئی تاکہ مسز میمونہ کی ہدایت کے مطابق غور سے دیکھ سکے۔
مائیکل نے آنکھیں کھول کر دیکھا۔ وہ چاہتا تھا کہ عائشہ کیلئے معائنہ کرنے میں آسانی پیدا کرے لیکن جب اس نے عائشہ کو اپنا منہ لن کے قریب کرتے دیکھا تو اسے لگا جیسے وہ لن چوسنے کیلئے منہ قریب کر رہی ہے۔ بس وہی لمحہ تھا جب مائیکل خود پر کنٹرول کھو بیٹھا۔
مائیکل کے لن سے منی کا گولا ایسے نکلا جیسے بندوق سے گولی نکلتی ہے اور عائشہ کی ناک اور ہونٹوں پر چھپاکے سے جا لگا۔
"مسز میمونہ ۔ میں کیا کروں ؟؟؟؟؟؟" عائشہ نے چیخ ماری۔
مسز میمونہ کو جو بھی کرنا تھا جلدی کرنا تھا۔
"عائشہ لن پکڑے رہو اور ہاتھ پھیرتی رہو۔ اگر منی نکلنا شروع ہو جائے تو چھوڑتے نہیں ۔ اسے نکلنے دو۔ "
"اوہ مائی۔۔۔۔ اوہ مائئ۔۔۔۔" عائشہ کے منہ سے اوہ مئی گاڈ پورا نہیں نکلا پایا کیونکہ مائیکل کے لن سے فائرنگ جاری رہی۔ عائشہ کا چہرہ، بال اور سینے پر سے کپڑے، سب منی سے رنگ گئے۔ عائشہ کو مسز میمونہ نے جو ہدایت کی تھی وہ اس پر عمل کرتی رہی۔ وہ ایک اچھی سٹوڈنٹ تھی اور ایک اچھی نرس بننا چاہتی تھی۔ اسے بھی یہ اندازہ تھا کہ اگر ایک بار منی نکلنا شروع ہو جائے تو درمیان میں روک دینا صحت کیلئے مضر ثابت کو سکتا ہے۔
"توبہ کتنا زیادہ ڈسچارج ہے" عائشہ نے سوچا۔
اتنی دیر کے بعد مائیکل کے لن سے پریشر ہٹ گیا تو مائیکل کو بہت اچھا لگا۔ اسے لگا جیسے بہت بڑا بوجھ اس کے ذہن سے اتر گیا ہو۔ ایک تو ڈسچارج ہونا ہی باعث لذت تھا اوپر سے عائشہ کے چہرے پر منی چھوڑنے نے لذت میں کئی گنا اضافہ کر دیا تھا۔ اس کا معصوم چہرہ منی میں لتھڑ گیا تھا۔ مائیکل نے پہلے جھٹکے کے بعد آنکھیں تھوڑی سی کھول لی تھیں اور یکے بعد دیگرے اپنی منی عائشہ کے چہرے پر گرتی دیکھتا رہا تھا۔ عائشہ بھی اس کے لن کو پمپ کرتی رہی تھی اور ایک کے بعد ایک جھٹکا اس کی پیشانی، اس کے گال، اس کے ہونٹ اور اس کے بالوں میں منی کی پچکاریاں چھوڑتا رہا۔ بہرحال عائشہ نے اہنی بہادری ثابت کر دی۔ منی کی اتنی شدید فائرنگ میں بھی وہ ثابت قدم رہی اور پیچھے نہیں ہٹی۔
جب مائیکل ڈسچارج ہو چکا تو اسے ایسا لگا جیسے اس کی ٹانگوں سے جان نکل گئی ہو۔
"آئ ایم سوری عائشہ" مائیکل نے کہا۔
عائشہ نے ادھ کھلی آنکھ سے مائیکل کو دیکھتے ہوئے کہا: "کوئی بات نہیں مائیکل ۔ تم نے کونسا جان بوجھ کر کیا ہے۔" عائشہ کی صرف ایک آنکھ آدھی کھل پا رہی تھی۔ دوسری آنکھ پر منی چپکی ہوئی تھی۔ اس کے چہرے پر جگہ جگہ منی چپکی ہوئی تھی۔ پیشانی پر منی کا ایک بڑا سا قطرہ بہتا ہوا اس ادھ کھلی آنکھ کی طرف آ رہا تھا۔
مائیکل کا دل کیا کہ وہ عائشہ کو چہرہ صاف کرنے میں مدد کرے لیکن اس کے پاس تو کچھ تھا ہی نہیں صاف کرنے کیلئے ۔ مسز میمونہ البتہ پہلے ہی صفائی کا انتظام کرنے میں مشغول تھیں۔ باقی لڑکیاں گم سم کھڑی تھیں۔ مائیکل کو ڈسچارج ہوتے دیکھنا ایک قابل دید نظارہ تھا۔ خدیجہ بھی اپنے ردعمل سے حیران تھی۔ اس کا خیال تھا کہ شاید اسے لڑکوں کا ڈسچارج ہونا برا لگے لیکن جب اس نے مائیکل کے لن سے پہلا منی کا گولہ عائشہ کے ہونٹوں پر چپکتے دیکھا تو بجائے منہ موڑنے کے اس کی دلچسپی بڑھ گئی اور وہ دیکھتی ہی رہی۔ مائیکل کو عائشہ کے منہ پر ڈسچارج ہوتے دیکھ کر اس کا اپنا دل تیزی سے دھڑکنے لگا۔ جب مائیکل ڈسچارج ہو چکا تو خدیجہ کو اپنی ٹانگوں کے درمیان گرمی میں اضافہ محسوس ہوا بلکہ اب تو اسے کچھ گیلا پن بھی محسوس ہونے لگا تھا۔ اس نے سوچا مسز میمونہ کا کوئی صفائی کرنے کا کپڑا یا وائپ اڑائی جائے۔ ویسے کسی حد تک خدیجہ عائشہ سے جیلسی بھی محسوس کر رہی تھی۔ آخر کو پارٹنر تو خدیجہ ہی تھی نا مائیکل کی۔ اگر مائیکل کو ریلیف دینے پر کسی کا حق تھا تو وہ خدیجہ ہی تھی۔ تاہم وہ شاید مائیکل کو اپنے چہرے پر ڈسچارج نہ ہونے دیتی۔ عائشہ کے منہ پر منی کے فوارے گرتا دیکھنا اور بات تھی اور اپنے منہ پر اور بات اور خدیجہ کو اب بھی منی سے گھن بہرحال محسوس ہو رہی تھی۔
مائیکل ایک قدم پیچھے ہو گیا تاکہ مسز میمونہ آرام سے صفائی کر سکیں۔
"عائشہ تم بے فکر رہو ۔ منی بے ضرر ہوتی ہے۔ اس سے کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔" مسز میمونہ نے عائشہ سے کہا۔
"جی میڈم مجھے معلوم ہے" عائشہ اتنی چوچی نہیں تھی جتنی نظر آتی تھی۔ " میں تو بس اس بات پر حیران ہوں تھی کتنی زیادہ ۔"
ویسے اس بات پر تو سب ہی لڑکیاں حیران تھیں کہ مائیکل دبلا پتلا ہونے کے باوجود منی خوب نکالتا تھا اور وہ بھی اتنی قوت کے ساتھ۔
"توبہ۔ میرا تو حلیہ بگڑ گیا ہو گا۔ ہیں نا" عائشہ نے کہا۔
حلیہ تو واقعی بگڑ گیا تھا لیکن مسز میمونہ نے عائشہ کو تسلی دینا ہی مناسب سمجھا۔ "ارے نہیں بیٹا۔ لڑکی کے چہرے پر منی تو لڑکوں کو بہت بھاتی ہے۔"
مسز میمونہ کی بات پر اکثر لڑکیوں کا ماتھا ٹھنکا لیکن اب ڈسکشن اور سوال جواب کا وقت نہیں تھا۔ کلاس کا وقت ختم ہو چکا تھا۔ مسز میمونہ نے البتہ عائشہ کو روک لیا تھا تاکہ اس کے چہرے اور بالوں کی اچھی طرح سے صفائی کر سکیں۔
جب سب سٹوڈنٹس کلاس سے نکلنے لگے تو خدیجہ نے مائیکل کا ہاتھ تھام لیا۔ یہ سارا تجربہ کنفوژنگ بھی تھا اور دلچسپ بھی۔ اب ان کی منزل میس تھی جہاں انڈر گریجویٹ سٹڈیز کے ہیڈ نے ان کے اعزاز میں لنچ کا اہتمام کر رکھا تھا۔
 

Quratulain Tahira

Quratulain Tahira