Language:

Search

خدیجہ اور مائیکل 20

  • Share this:

خدیجہ کا شاور لینے کا تجربہ کسی حد تک مائیکل سے ملتا جلتا تھا لیکن مکمل طور پر نہیں۔ مائیکل کے برعکس خدیجہ کے ساتھ ذیادہ لڑکے شاور لینا چاہتے تھے۔ چند لڑکے البتہ شاور لئے بغیر ہی چلے گئے تھے کیونکہ یہ لڑکے دوسرے لڑکوں کے سامنے ننگا ہونا پسند نہیں کرتے تھے۔ وجہ بتانا ضروری تھا نہ کسی نے بتائی۔ فزیکل ایجوکیشن کے انسٹرکٹر کو شک تھا کہ ان لڑکوں کو اپنے چھوٹے لن پر شرمندگی ہے لیکن یہ محض ان کا شک ہی تھا کیونکہ اسے کنفرم کرنے کا کوئی طریقہ نہیں تھا۔ 
کچھ لڑکوں نے اس لئے بھی خدیجہ کی موجودگی میں شاور لینا پسند نہیں کیا تھا کیونکہ انہیں پتہ تھا کہ خدیجہ جیسی سیکسی لڑکی کو ننگی نہاتے دیکھ کر ان کا لن بے قابو پو جائے گا اور انہیں شرمندگی اٹھانی پڑے گی۔ پہلے ہی وہ خدیجہ کو ننگی مختلف ورزشیں کرتے دیکھ کر خود پر قابو پانے کی بے انتہا کوششیں کر رہے تھے۔ یہ تو ان کی خوش قسمتی تھی کہ اس کلاس کیلئے سپیشل ٹائٹ یونیفارم تھا جس میں لن کھڑا بھی ہو جائے تو ٹانگوں سے چپکا رہتا تھا کیونکہ مزید ہلنے جلنے کی گنجائش ہی نہیں تھی پتلون میں۔ البتہ شاور میں تو ننگا ہونا پڑنا تھا اور خدیجہ اور باقی لڑکوں کے سامنے لن کھڑا ہونا باعث سبکی تھا کیونکہ خدیجہ کی موجودگی کے باوجود تاثر یہی جانا تھا کہ کنٹرول کی کمی ہے۔ اور دوسری بات یہ کہ بعد میں لڑکوں میں لن کے سائز پر مذاق بھی عین ممکن تھا۔ کوئی بھی یہ نہیں چاہتا تھا کہ اس کا لن کھڑا ہونے پر سب میں چھوٹا دکھے۔ لن سویا ہونے پر چھوٹا ہونا اور بات ہے۔ بہت سے بہانے ممکن ہیں مثلاً سرد موسم یا ذہنی دباؤ لیکن کھڑا ہونے پر ایسے بہانے نہیں چلتے۔ کھڑا لن مردانگی کا معیار ہے اور چھوٹا دکھنے پر مردانگی کو زد پہنچتی ہے۔ 
ان ہی وجوہات کی بنا پر خدیجہ کو لاکر روم میں توقع سے کم لڑکے نظر آئے۔ مائیکل کی طرح اسے لڑکوں کو کپڑے اتارتے دیکھنے کا کوئی شوق نہیں تھا اور خود تو وہ پہلے ہی ننگی تھی اس لئے سیدھی شاور روم کی طرف بڑھ گئی۔ وہ چاہتی تھی کہ باقی مرحلوں کی طرح یہ مرحلہ بھی جلد از جلد گزر جائے۔ لیکن پھر بھی یہ ممکن نہیں تھا کہ وہ لڑکوں کے شاور روم میں جائے اور اسے ننگے لڑکے اور ان کے لن نظر نہ آئیں۔ جب وہ شاور روم میں داخل ہوئی تو گرم پانی کی بھاپ پھیلی ہوئی تھی۔ کچھ لڑکے خدیجہ سے بھی پہلے شاور روم پہنچ گئے تھے اور نہانے میں مصروف تھے۔ جب خدیجہ داخل ہوئی تو لڑکوں نے مڑ کر ضرور دیکھا تھا۔ اتنے سیکسی جسم، خوبصورت مموں کو دیکھ کر ان کے لن کھڑے ہونے شروع گئے۔ 
خدیجہ پہلے تو یہ دیکھ کر ڈر گئی کہ ایک ساتھ سب کے لن کھڑے ہو رہے ہیں لیکن جب اسے خیال آیا کہ وہ کسی کلب میں تھوڑی ہے بلکہ کالج میں ہے اور یہاں کسی لڑکے کی اسے چھونے کی جرات بھی نہیں ہو گی۔ ویسے بھی زیادہ تر لڑکے اس سے بہت باوقار طریقے سے پیش آئے تھے اب تک فزیکل کی کلاس میں۔ لڑکوں کے تمیز دار ہونے کے باوجود اتنے سارے کھڑے لن والے لڑکوں کے درمیان اکیلی ننگی لڑکی ہونا بہرحال کسی حد تک خوف کا باعث تو تھا۔ ایک کے بعد ایک لن آہستہ آہستہ کھڑا ہو رہا تھا۔ 
خدیجہ یہ سوچے بنا نہ رہ سکی کہ اتنے سارے لڑکے جس طرح اسے دیکھ کر گرم ہو رہے ہیں اور ان کے لن کھڑے ہو رہے ہیں، کہیں یہ سب مل کر اس کا ریپ ہی نہ کر دیں، اس کے ہر سوراخ میں اپنے لن نہ گھسا دیں۔ 
کچھ لڑکے تو فخریہ انداز میں لن لہرا رہے تھے۔ باقیوں نے بھی چھپانے کی تو کوئی کوشش نہیں کی تھی کیونکہ چھپانا ویسے ہی منع تھا۔ بہرحال نہ چھپانا ایک الگ بات ہے اور جان بوجھ کر لن کا رخ خدیجہ کی جانب کئے رکھنا ایک الگ بات۔ کئی لڑکوں نے اپنے لن کا رخ خدیجہ کی جانب کئے رکھا اور نہانے کیلئے بھی رخ تبدیل نہیں کیا۔ چہرے پر مسکراہٹ سجائے ان لڑکوں کو خدیجہ کو تنگ کرنا بہت اچھا لگ رہا تھا۔ جتنا خدیجہ کو یہ عجیب لگتا ، ان لڑکوں کو اتنا ہی مزہ آتا۔ اپنے کھڑے لن کی وجہ سے جب خدیجہ نہانے میں جلدی کرتی تو ان لڑکوں کو اپنی مردانگی پر فخر محسوس ہوتا۔ 
تاہم، سب لڑکے ایسے نہیں تھے۔ کئی لڑکے خدیجہ ہی کی طرح نروس بھی تھے اور ایسے ہی لڑکوں کی وجہ سے خدیجہ کی گھبراہٹ میں کمی ہوئی۔ شاید ایسے لڑکے خدیجہ ہی کی طرح اپنے پرائیویٹ پارٹس دکھانے پر شرمندہ تھے۔ تب ہی انہوں نے خدیجہ کی طرف اپنا رخ نہیں کیا اور اس بات کو ترجیح دی کہ لن کی بجائے خدیجہ کو ان کی گانڈ ہی نظر آئے۔ اور اگر نہاتے ہوئے مڑنا بھی پڑا تو ایسے لڑکوں نے خدیجہ سے نظریں چرائے رکھیں۔ 
طلحہ شاید ان لڑکوں میں سب سے زیادہ گھبرایا ہوا لگ رہا تھا۔ وہ ذرا بھر بھرے جسم کا مالک تھا اور اس کا لن واضح طور پر شاور روم میں موجود تمام لڑکوں سے چھوٹا تھا۔ خدیجہ نے پہلی نظر میں ہی طلحہ کی طبیعت بھانپ لی تھی اسی لئے اس نے طلحہ کے ساتھ والا شاور منتخب کیا تھا۔ خدیجہ کی دوسری طرف اشفاق تھا۔ 
طلحہ کی بے چینی دیکھ کر خدیجہ سے رہا نہ گیا اور وہ کہہ اٹھی: "طلحہ اتنا گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ پروگرام کے مطابق اگر کھڑا بھی ہو جائے تو کوئی مسلہ نہیں ہے۔ مجھے بھی کوئی مسلہ نہیں ۔ ٹینشن نہ لو۔" 
طلحہ جواباً مسکرایا لیکن اس کی مسکراہٹ میں بھی اس کی گھبراہٹ عیاں تھی۔ 
خدیجہ کی دوسری جانب شاور لیتے اشفاق نے انتہائی شائستگی سے خدیجہ سے پوچھا کہ وہ اس کیلئے پوز کرنا پسند کرے گی۔ 
"اشفاق میرے پاس اتنا وقت نہیں ہے۔ میں نے نہانا بھی ہے اور اگلی کلاس میں بھی پہنچنا ہے۔" خدیجہ نے جواب دیا لیکن اس کا بہانہ قابل قبول نہیں تھا۔ 
"اتنا لمبا پوز نہیں ہے۔ بس ایک دو منٹ کی تو بات ہے" اشفاق نے کہا۔ 
خدیجہ کو پتہ تھا کہ اسے پوز دکھانا ہی پڑے گا۔ جانگوں پر صابن لگاتے ہوئے وہ رک گئی اور اشفاق کی جانب رخ کر کے بولی: "بتاؤ پھر۔ کیا کر سکتی ہوں تمہارے لئے ؟" 
"منہ دوسری طرف کرو، جھک کر ہاتھ نیچے فرش پر رکھو اور ٹانگیں کھول لو جتنی تم کھول سکتی ہو" اشفاق کے ہونٹوں پر مسکراہٹ تھی۔ اس کی بات سن کر جن لڑکوں کے لن نہیں بھی کھڑے ہوئے تھے، اب وہ بھی پھولنا شروع ہو گئے۔ 
خدیجہ کو یقین تھا کہ اس پوز سے محض اسے ذلیل کرنا مقصود ہے لیکن اس نے اشفاق کی بات مان کر منہ پھیرا اور جھک کر ہاتھ فرش پر رکھ لئے۔ یہ اتنا آسان پوز نہیں تھا اس لئے خدیجہ کو اپنے گھٹنے موڑ کر ہاتھ نیچے ٹکانے پڑے۔ شاور کا گرم پانی اس کے چوتڑوں پر گر کر گانڈ کی دراڑ سے بہتا ہوا اس کی پھدی سے گزر رہا تھا اور کسی آبشار کا منظر پیش کر رہا تھا۔ 
"خدیجہ ہاتھ اوپر کر کے میرے لئے ذرا اپنے چوتڑ تو کھولو۔" اشفاق نے ایک اور فرمائش کر دی۔ 
خدیجہ جانتی تھی کہ ایک ہی پوز میں تبدیلی کروانے کا حق تو بہرحال اشفاق کو ہے۔ خدیجہ تھوڑا اوپر اٹھی اور گھٹنوں کے بل جھک کر دونوں ہاتھ پیچھے لے جا کر اپنے چوتڑوں کے دونوں گال کھینچ کر اشفاق کو دکھائے۔ اس پوز سے ایسا لگ رہا تھا جیسے خدیجہ سب کو دعوت دے رہی ہو کہ آؤ اپنا اپنا لن گھسا لو۔ خدیجہ کا دل چاہا کاش یہاں سیکیورٹی گارڈ ہوتا تو کچھ مدد ہو جاتی لیکن دل ہی دل میں وہ جانتی تھی کہ اشفاق کی پوز کی فرمائش پروگرام کے مطابق تھی کیونکہ اس کا لہجہ بہت شائستہ تھا۔ شرم سے اس کا چہرہ لال ہو رہا تھا۔ اتنی ذلالت تو کبھی سوچی بھی نہیں تھی۔ ایسا پوز تو وہ کسی ڈاکٹر کیلئے بھی نہ کرتی۔ 
اشفاق تو جو دیکھ رہا تھا سو دیکھ رہا تھا لیکن خدیجہ کے پوز بناتے ہی باقی لڑکے بھی خدیجہ کے پیچھے اشفاق کے پاس آ گئے اور نظارے سے محظوظ ہونے لگے۔ کئی لڑکوں کی گرل فرینڈز تھیں لیکن گرل فرینڈز بھی کہاں ایسے پوز بنا کر دکھاتی ہیں۔ یہ تو خدیجہ ہی تھی جو پوز کرنے پر مجبور تھی۔ اور خدیجہ کوئی عام لڑکی تھوڑا ہی تھی۔ کلاس پریزیڈنٹ ، سٹوڈنٹ لیڈر ، ہر مقابلے کی فاتح، سیکسی ، بڑے مموں والی خدیجہ اگلے سال پھر سے سٹوڈنٹ لیڈر کیلئے الیکشن لڑنے جا رہی تھی۔ 
"میرا ووٹ تو تمہارا ہی ہے خدیجہ۔ پکا" اشفاق نے کہا۔ 
"تھینکس اشفاق۔" خدیجہ نے نرم لہجے میں جواب دیا اور آنکھیں بند کر لیں۔ اس کیلئے یہ سوچنا بھی محال تھا کہ وہ اپنے چوتڑ پیچھے کئے لڑکوں کے سامنے ایسے کھڑی ہے جیسے انہیں اپنی گانڈ مارنے کی دعوت دے رہی ہو۔ یہ سوچ خدیجہ کیلئے ڈراؤنی تھی۔ آنکھیں بند کرنے سے البتہ کچھ مدد ملی تھی۔ 
لڑکوں میں ایک دوسرے سے شرم شاید ختم ہی ہو گئی تھی کیونکہ اب سب ہی لڑکے خدیجہ کے پیچھے اکٹھا ہونا شروع ہو گئے تھے۔ سب کی نظریں جو خدیجہ پر تھیں۔ ایک دوسرے کے لن کو تو کوئی بھی نہیں دیکھ رہا تھا۔ ان کی آنکھیں تو خدیجہ کے موٹے موٹے چوتڑوں پر تھیں، اس کی نرم و نازک رسیلی پھدی پر تھیں، اس کی پھدی کے گیلے رس بھرے ہونٹوں پر تھیں، اس کی گانڈ کے سوراخ پر تھیں۔ کچھ لڑکوں سے تو صبر نہیں ہوا اور وہ اپنا لن پکڑ کے مسلنے لگے۔ ظاہر یہی کر رہے تھے کہ جیسے صابن لگا رہے ہوں۔ 
ہشام اپنا لن بہت تیزی سے رگڑ رہا تھا۔ خدیجہ کا یوں پوز بنانا اس سے زیادہ دیر تک برداشت نہیں ہوا اور ایک جھٹکے سے وہ لن سے منی نکالنے لگا۔ یہ تو شکر ہے کہ وہ سب سے پیچھے کھڑا تھا اور منی نکلتے ہی فوراً مڑ کر شاور کے نیچے ہو گیا تھا۔ منی نکلتی گئی اور ہشام کو لگا اس کے جسم سے جان نکلتی جا رہی ہے۔ وہ گھٹنے زمین پر ٹیک کر لن رگڑتا رہا اور صابن کے جھاگ میں منی نکالتا رہا۔ خدیجہ نے اسے زندگی کا بہترین ڈسچارج مہیا کیا تھا۔ ڈسچارج ہونے کے بعد مڑ کر دیکھا کہ کہیں کسی نے دیکھ نہ لیا ہو لیکن سب کی نظریں خدیجہ پر ہی جمی تھیں۔ 
وہ سب ایسے خاموش سے خدیجہ کا پوز دیکھتے رہتے اگر اشفاق خاموشی نہ توڑ دیتا۔ 
"پانی بہنے سے ایسا لگ رہا ہے جیسے خدیجہ پیشاب کر رہی ہے" اس کا یہ تبصرہ بدتمیزی کے دائرے میں آتا تھا۔ 
"شو ختم بچو۔" خدیجہ نے فوراً موقع سے فائدہ اٹھایا اور اٹھ کھڑی ہوئی۔ اشفاق کی بدتمیزی کا یہ تو فائدہ ہوا تھا کہ اب کوئی اور اس سے دوران شاور پوز کی فرمائش نہیں کر سکتا تھا۔ وہ چپ چاپ نہانے لگی اور جلدی جلدی جسم دھو کر شاور سے نکل گئی۔ 
لڑکوں کی سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ خدیجہ کے پیچھے لاکر روم میں جائیں یا غسل مکمل کریں۔ اگر ایسے کھڑے لن لئے باہر گئے اور انسٹرکٹر نے دیکھ لیا تو ہو سکتا کے وہ ان سب لڑکوں کو کوئی سخت سی ورزش پر لگا دیں۔ ویسے بھی زیادہ تر لڑکوں نے اب تک شاور تو برائے نام ہی لیا تھا اس لئے وہ وہیں رکے رہے سوائے طلحہ کے جو خدیجہ کے پیچھے پیچھے لاکر روم تک آ گیا تھا۔ 
خدیجہ تولیے سے اپنا جسم صاف کر رہی تھی جب وہ اس کے قریب پہنچا۔ اس کا لن کھڑا ہوا تھا جسے چھپانے کیلئے اس نے دونوں ہاتھ لن پر رکھ لئے۔ خدیجہ پہلے ہی تنگ آئی ہوئی تھی۔ اس کا دل کیا کہ طلحہ کی شکایت لگا دے کیونکہ لن چھپانا منع تھا۔ 
"طلحہ میں ایک پوز کر چکی ہوں پہلے ہی اور ایک کلاس میں ایک ہی پوز ہو سکتا ہے۔" خدیجہ کی آواز میں اکتاہٹ تھی۔ 
"نہیں نہیں خدیجہ ۔ میں تو بس شکریہ ادا کرنا چاہتا تھا اس پوز کیلئے " طلحہ کو شاید اندازہ نہیں تھا کہ خدیجہ نے وہ پوز اپنی خوشی سے تھوڑا ہی کیا تھا۔ 
"اچھا" خدیجہ نے طنزیہ لہجے میں اسے جواب دیا۔ 
"ارے نہیں خدیجہ ۔ میں دل سے کہہ رہا ہوں" طلحہ نے پیچھے مڑ کر تسلی کی کہ وہ دونوں لاکر روم میں اکیلے تھے۔ پھر اپنی بات جاری رکھی: "میں نے زندگی میں کبھی کوئی لڑکی ننگی نہیں دیکھی اور تم تو پھر اتنی سیکسی ہو کہ میں بیان نہیں کر سکتا۔ شاید ہی مجھے کبھی زندگی میں ایسا حسین منظر دوبارہ دیکھنا نصیب ہو۔ مجھے تو تمہیں اپنا لن دکھاتے بھی شرم آ رہی ہے" 
اب کچھ لڑکے لاکر روم میں آنا شروع ہو گئے تھے لیکن کسی نے بھی خدیجہ اور طلحہ کو ڈسٹرب نہیں کیا۔ وہ تو خوش تھے کہ طلحہ نے خدیجہ کو باتوں میں لگا کر وہاں روک رکھا تھا۔ 
"تمہیں پتہ ہے طلحہ کہ ایسے لن چھپانا خلاف اصول ہے۔" خدیجہ نے جسم صاف کرنے کے بعد ٹیبل سے برش اٹھا کر بال سنوارنے شروع کئے۔ طلحہ کی نظریں اس کے مموں پر جمی تھیں جو خدیجہ کی ہر حرکت پر جیلی کی طرح ہل رہے تھے۔ 
"مجھے شرم آتی ہے نا۔" طلحہ نے کہا۔ 
"شرم؟ تمہارے خیال میں مجھے ننگی گھومتے شرم نہیں آتی؟ جب میں شاور میں سب کے سامنے جھکی ہوئی تھی تب مجھے شرم نہیں آئی تھی؟" خدیجہ کے جواب پر طلحہ شرمندہ ہو گیا۔ وہ تو خدیجہ کا شکریہ ادا کرنے آیا تھا اور الٹا خدیجہ کو پریشان کر بیٹھا۔ 
"خدیجہ تم تو بہت خوبصورت ہو۔ تمہارے ممے چوتڑ اور پورا جسم ہی بہت خوبصورت ہے۔ میرا معاملہ مختلف ہے۔ میرا تو لن ہی بہت چھوٹا ہے۔" طلحہ نے ہاتھ اپنے لن سے ہٹا لئے۔ 
خدیجہ نے طلحہ کے لن کی طرف دیکھا۔ اس کا لن واقعی بہت پی چھوٹا تھا۔ مائیکل سے بھی چھوٹا۔ خدیجہ چاہتی تو اس کے لن کا مذاق اڑا سکتی تھی لیکن اس نے بجائے مذاق کے، اس کی حوصلہ افزائی کرنا مناسب سمجھا۔ پرس سے ایک چیونگم نکال کر منہ میں ڈالی اور ہاتھ بڑھا کر طلحہ کا چھوٹا سا لن تھام کر سختی سے دبا دیا۔ 
"طلحہ۔ سائز کی اتنی اہمیت نہیں۔ اہمیت اس بات کی ہے کہ تم اسے استعمال کیسے کرتے ہو۔ اور مجھے یقین ہے کہ تم اس کا بہترین استعمال کرو گے۔" خدیجہ نے کہا۔ لڑکوں نے خدیجہ کو طلحہ کا لن پکڑتے دیکھ لیا تھا لیکن کوئی بھی شکایت لگانے کا ارادہ نہیں رکھتا تھا اگرچہ خدیجہ کا عمل اصولوں کے خلاف تھا۔ 
طلحہ کے چہرے پر مسکراہٹ آ گئی۔ خدیجہ کا ہاتھ اپنی للی پر اسے بہت اچھا لگا تھا۔ خدیجہ کا ارادہ تو صرف ایک بار اسے ہلکا سا دبانے کا تھا لیکن جب اس نے پکڑا تو اسے طلحہ کا سخت گرم لن اچھا لگا اور چھوڑنے کا دل نہ کیا۔ وہ اس پر ہاتھ پھیرنے لگی۔ 
" اوہ طلحہ۔ میرا تو دل ہی نہیں کر رہا تمہارا لن چھوڑنے کا۔" 
"خدیجہ کہیں کوئی شکایت نہ لگا دے۔ میں تمہیں مشکل میں نہیں ڈالنا چاہتا " طلحہ نے کہا اور مڑ کر باقی لڑکوں کی طرف دیکھنے لگا۔ سب انہیں ہی دیکھ رہے تھے۔ سب کی آنکھوں میں حسد واضح تھا۔ طلحہ کے ہونٹوں پر بے اختیار مسکراہٹ آ گئی۔ وہ خوش نصیب تھا کہ خدیجہ اس کی مٹھ مار رہی تھی۔ کچھ لڑکوں نے اپنا لن پکڑ کر خود بھی مٹھ مارنی شروع کر دی۔ 
"اوہ طلحہ۔ مجھے کوئی پرواہ نہیں کسی کی۔ مجھے تو تمہارا لن چاہیئے۔ گرم گرم سخت سخت لن چاہئے۔ بولو دو گے نا مجھے یہ لن۔" خدیجہ کی آواز میں نشہ تھا۔ وہ طلحہ کے ساتھ چپک سی گئی اور ممے طلحہ کے سینے سے لگا دئیے۔ 
طلحہ تو جیسے جنت میں تھا۔ 
خدیجہ نے سوچا تو یہ تھا کہ طلحہ کا احساس کمتری دور کرے لیکن اب اسے بھی مزہ آ رہا تھا۔ شاید اس کی وجہ دن بھر مے واقعات رہے ہوں جن سے خدیجہ گرم ہو گئی تھی اور اب اپنی گرمی کا اظہار کر رہی تھی۔ اس نے طلحہ کا لن اور زور سے پکڑ کر ہلانا شروع کر دیا۔ 
لاکر روم میں مکمل خاموشی تھی۔ بس پچ پچ کی آواز آ رہی تھی جو خدیجہ کا ہاتھ طلحہ کے لن پر رگڑنے کی تھی۔ خدیجہ اگرچہ اس معاملے میں تجربہ کار نہیں تھی لیکن اسے محسوس ہوا کہ اگر ہاتھ چکنا ہو تو اور مزہ آئے گا۔ وہ چند لمحات رکی اور ہاتھ ہر لوشن لگا کر پھر سے مسلنے لگی۔ 
طلحہ نے آنکھیں بند کر لیں اور سر پیچھے گرا کر مزے لینے لگا۔ 
"خدیجہ خدیجہ رکو۔ میں ہونے لگا ہوں" 
"ہو جاؤ طلحہ۔ میں بھی تو دیکھوں کتنا دم ہے اس تگڑے لن میں۔ دکھاؤ نا مجھے۔" خدیجہ نے کہا اور ممے اس کے سینے پر دبائے۔ ساتھ ہی وہ تھوڑا سائیڈ پر ہو گئی تاکہ منی اس کے جسم پر نہ گرے۔ 
"خدیجہ" طلحہ نے آہستہ سے کہا۔ اسی لمحے خدیجہ کو اس کے لن میں ہلکا سا جھٹکا محسوس ہوا اور منی کا لوتھڑا نکل کر دور فرش پر جا گرا۔ 
"واؤ" خدیجہ کی آواز میں مزہ تھا۔ اسے واقعی طلحہ کی مٹھ مار نے میں مزہ آیا تھا۔ دن بھر کی شرمندگی کے بعد اب تو کہیں جا کر وہ اپنی مرضی سے کچھ کر پائی تھی۔ خدیجہ نے طلحہ کا لن تھامے رکھا اور وہ منی نکالتا رہا۔ خدیجہ کو ایسا لگا جیسے اس نے پانی والی بندوق پکڑی ہوئی ہے۔ وہ لن کو گھما گھما کر جگہ جگہ منی گراتی رہی۔ پانی والی بندوق کے خیال پر البتہ وہ ہنس پڑی تھی۔ 
طلحہ کا لن چھوٹا تھا لیکن فائرنگ خوب تھی۔ کافی لڑکے حسد میں مبتلا ہو گئے اس کی منی دیکھ کر۔ خدیجہ نے آخری جھٹکے کے بعد اس کا لن نچوڑ کر سب کچھ نکالنا چاہا۔ اس کی اپنی انگلیاں بھی منہ سے لتھڑ گئی تھیں۔ اس نے تولیہ اٹھا کر ہاتھ صاف کئے اور تولیہ طلحہ کو تھما دیا جیسے کہہ رہی ہو کہ خود اپنا جسم بھی صاف کرو اور فرش بھی۔ 
جب خدیجہ اپنا ہاتھ صاف کر رہی تھی تو اشفاق اور ایک اور لڑکا پاس آ کر کھڑے ہو گئے جیسے اب ان کی باری ہو۔ خدیجہ البتہ وہاں رکی ہی نہیں۔ اسے طلحہ کی مٹھ مارنا اچھا لگا تھا۔ جو کام ہمدردی کے جذبے سے شروع کیا تھا وہ اس پر ختم ہوا کہ خدیجہ کو لڑکوں سے متعلق اپنی سوچ تبدیل کرنی پڑی۔ جہاں وہ آغاز میں مائیکل لے لن کو کھڑا ہونے پر برا سمجھ رہی تھی اب اسے لن پکڑنا اچھا لگنے لگا تھا۔ لیکن اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں تھا کہ وہ باری باری سب کی مٹھ مارے۔ اشفاق کی تو ہر گز نہیں۔ تولیہ طلحہ کو پکڑا کر وہ تیزی سے کمرے سے نکل گئی۔ اسے اب مائیکل سے ملنے کی جلدی تھی۔ شاید مائیکل کو ریلیف کی ضرورت ہو۔ 
 

Quratulain Tahira

Quratulain Tahira