Language:

Search

خدیجہ اور مائیکل 23

  • Share this:

خدیجہ بھی مزے لے رہی تھی۔ اسے تو مائیکل کو مزے میں دیکھ کر ذیادہ مزہ آ رہا تھا۔ وہ مزے سے اس کا لن چوسنے لگی۔ اب اسے کوئی بے عزتی کوئی ذلالت محسوس نہیں ہو رہی تھی۔ اسے ایسا بالکل بھی محسوس نہیں ہو رہا تھا جیسے وہ اپنے کسی مالک کی خدمت میں مصروف ہو بلکہ وہ تو یہ اس لئے کر رہی تھی کہ اسے اچھا لگ رہا تھا، مزہ آ رہا تھا، لن کو چوسنا، اس کا ذائقہ زبان ہر چکھنا اور زبان کو لن پر پھیرنا یہ سب اسے بہت اچھا لگ رہا تھا۔ جیسے جیسے مائیکل کا لن اس کے منہ میں بڑا ہو رہا تھا، ویسے ویسے اسے اپنی ٹانگوں کے درمیان بھی بڑھتی ہوئی نمی محسوس ہو رہی تھی۔ 
مائیکل کے لن کو مکمل کھڑا ہونے میں دیر نہیں لگی۔ خدیجہ اپنی محنت کا پھل دیکھنا چاہتی تھی۔ وہ دیکھنا چاہتی تھی کہ اس کے تھوک میں چمکتا ہوا مائیکل کا چکما لن کیسا لگے گا لیکن اسے یہ بھی ڈر تھا کہ کہیں منہ سے نکالنے پر لڑکیاں پھر سے مائیکل کے لن کا مذاق نہ بنا لیں۔ فل کھڑا ہونے کے باوجود خدیجہ کو اسے منہ میں رکھنے میں کوئی دشواری پیش نہیں آئی۔ وہ بارہا مائیکل کا لن دیکھ چکی تھی اور اسے پتہ تھا کہ مائیکل کا لن بہت چھوٹا ہے۔ 
"کچھ لڑکے اپنی برتری کا اظہار اس طرح کرتے ہیں کہ اپنا لن پورا کا پورا لڑکی کے منہ میں گلے تک گھسا دیتے ہیں جس سے لڑکی کو کھانسی آتی ہے۔" مسٹر ڈیوڈ نے کہا اگرچہ انہیں پتہ بھی نہیں تھا کہ مائیکل کا لن کھڑا ہو کر کتنا بڑا ہوا تھا۔ 
خدیجہ البتہ مسٹر ڈیوڈ کی بات سمجھ گئی اور فوراً ایکٹنگ کرنے لگی جیسے مائیکل کا لن اس کے منہ کیلئے بہت بڑا ہو۔ لن منہ سے تو نہیں نکالا لیکن اس کی باڈی لینگویج سے ایسا لگتا تھا جیسے پورا منہ میں لینے میں اسے دشواری پیش آ رہی ہے۔ 
"اوہ آئی ایم سو سوری۔" مائیکل کو تھوڑی پتہ تھا کہ خدیجہ ایکٹنگ کر رہی ہے۔ وہ تو خدیجہ کو کوئی تکلیف نہیں پہنچانا چاہتا تھا۔ اس نے اپنا لن خدیجہ کے منہ سے نکال لیا لیکن خدیجہ نے فوراً اپنے دونوں ہاتھوں سے اس کا لن چھپا لیا اور مسٹر ڈیوڈ کی طرف منہ کر کے کہنے لگی: "مسٹر ڈیوڈ مائیکل کا لن ہے ہی بہت بڑا اس لئے مجھے منہ سے نکالنا پڑا۔" ساتھ ہی وہ کھانسنے کی بھی ایکٹنگ کر رہی تھی۔ 
کلاس میں کئی طلبا کو البتہ خدیجہ کی حرکتوں پر شک تھا لیکن کوئی بھی اس کی ایکٹنگ پر انگلی نہ اٹھا سکا۔ مائیکل تو خود اس بات پر شرمندہ ہو رہا تھا کہ اس کی وجہ سے خدیجہ کو تکلیف پہنچی۔ لیکن وہ خود بھی حیران تھا کہ کیا واقعی اس کا لن اس قدر بڑا ہے کہ لڑکی کو اسے منہ میں پورا لینے سے تکلیف ہو رہی ہے۔ اسے مسٹر ڈیوڈ کی کچھ باتیں حقیقت پر مبنی لگنے لگیں کیونکہ اب اس میں بھی برتری کے جراثیم سر اٹھا رہے تھے۔ 
خدیجہ نے مائیکل کا لن ہاتھوں میں تھامے رکھا۔ اسے اچھا بھی لگ رہا تھا یوں تھامے رکھنا لیکن ایک مقصد اس کا لن کو باقی طلبا کی نظروں سے چھپانا بھی تھا۔ خدیجہ نے ہتھیلی میں لن پکڑ کر دوسرے ہاتھ کے انگوٹھے کو اس کے ٹوپے پر ویسے ہی پھیرنا شروع کر دیا جیسے وہ اس کی ہتھیلی پر پہلے پھیرتی تھی۔ مائیکل کو ایک دم سے جھٹکا لگا۔ وہ ڈسچارج ہونے کے قریب تر ہوتا جا رہا تھا۔ اس کا دل تو کر رہا تھا کہ خدیجہ کے منہ میں ڈال دے لیکن وہ خدیجہ کو تکلیف بھی نہیں پہنچانا چاہتا تھا۔ 
"مسٹر ڈیوڈ میں مزید نہیں کر سکتی۔ مائیکل کا لن میرے منہ کیلئے بہت بڑا ہے۔ کیا میں کسی اور طریقے سے مائیکل کیلئے کچھ اور کر لوں؟" خدیجہ نے مسٹر ڈیوڈ سے کہا۔ 
"ہاں ہاں کیوں نہیں" مسٹر ڈیوڈ تو خود یہی چاہتے تھے کہ خدیجہ کسی بھی طرح خود جو مجبور محسوس نہ کرے۔ 
"مسٹر ڈیوڈ میں مائیکل کے لن کو اپنے مموں کے درمیان رکھ لوں۔" خدیجہ نے کہا اور مسٹر ڈیوڈ کے جواب سے پہلے ہی آگے بڑھ کر اس کا لن اپنے مموں کے درمیان پھنسا لیا۔ ایک ہاتھ سے لن ایڈجسٹ کیا اور دوسرے ہاتھ سے دونوں مموں کو پکڑ لیا تاکہ ساتھ جڑے رہیں۔ 
خدیجہ کے نرم و گداز مموں کے درمیان لن رکھ کر مائیکل کے منہ سے آہ نکل گئی۔ اس کیلئے تو خدیجہ کے مموں کے درمیان اپنا لن دیکھنا ہی بہت تھا۔ کجا یہ کہ وہ ممے رگڑ بھی رہی تھی۔ وہ ذرا سا جھک گیا۔ اسے لگا وہ بس ڈسچارج ہونے والا ہے۔ 
مسٹر ڈیوڈ کو اندازہ ہو گیا تھا کہ مائیکل کسی بھی لمحے ڈسچارج ہو سکتا ہے اور وہ نہیں چاہتے تھے کہ خدیجہ کے جسم پر منی گرنے سے خدیجہ کو کئی دھچکا پہنچے۔ 
"بس بس خدیجہ ۔ آپ اٹھ جائیں اور مائیکل آپ بیٹھ جائیں 
پوزیشن ریورس کر کے دیکھتے ہیں کہ کون برتر رہتا ہے۔" مسٹر ڈیوڈ زندگی میں پہلی بار گڑبڑا کر رہ گئے تھے۔ انہوں نے سچویشن سنبھالنی چاہی لیکن خدیجہ کو کوئی مسلہ نہیں تھا۔ پہلے وہ مائیکل کو منہ میں ہی ڈسچارج کروانا چاہتی تھی اور اب اس کا منصوبہ تھا کہ مائیکل کی منی اپنے مموں پر نکالے اور جب نکلے تو حیران ہونے کی ایکٹنگ کرے جیسے اسے غصہ آ گیا ہو۔ یہ سب وہ صرف مائیکل کے لن کو طلبا کے مذاق کا نشانہ بننے سے بچانے کیلئے کر رہی تھی۔ اس کا خیال تھا کہ منی نکلنے سے لن سو جائے گا تو پھر اتنا مذاق نہیں بنے گا۔ 
مائیکل اب چند سیکنڈز دور تھا منی نکالنے سے۔ اس نے خدیجہ کی طرف دیکھا۔ اسے یقین نہیں آ رہا تھا کہ وہ خدیجہ کے خوبصورت مموں پر اپنی منی نکالنے والا ہے۔ 
مسٹر ڈیوڈ کو خدیجہ کی دلچسپی پسند آئی لیکن وہ اسے جاری نہیں رہنے دے سکتے تھے۔ انسٹرکٹر کا کام تھا کہ وہ ایسے کاموں کو روکے۔ ایسے لڑکی کے مموں پر ڈسچارج ہونے سے کالج میں یہ بات پھیلنا ناگزیر تھا اور مسٹر ڈیوڈ کو کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔ وہ خدیجہ کے پیچھے آئے اور اس کے کندھے پکڑ کر آہستہ سے پیچھے کر دیا۔ خدیجہ اپنی خواہش کے برعکس اٹھ کر کھڑی ہو گئی۔ 
مائیکل بالکل قریب تھا جب مسٹر ڈیوڈ نے خدیجہ کو کھینچا۔ وہ اگرچہ ڈسچارج ہونا چاہتا تھا لیکن اسے خوشی تھی کہ مسٹر ڈیوڈ نے خدیجہ کو ہٹا لیا ورنہ بعد میں شاید مائیکل خود بھی اس بات پر پچھتاتا۔ مائیکل نے گھٹنے زمین پر ٹیک دئے اور ہاتھ لن پر رکھ کر اسے چھپانے کی کوشش کرنے لگا۔ 
ایسے نیچے گھٹنے ٹیکنے سے اس کا منہ خدیجہ کی پھدی کے بالکل سامنے آ گیا تھا۔ اتنے قریب سے اس نے کبھی کوئی پھدی نہیں دیکھی تھی۔ محض ایک یا دو انچ دور اتنی خوبصورت پھدی دیکھ کر وہ کھو سا گیا۔ مسز رابعہ کی کٹنگ سے پھدی کے بال بہت پیارے لگ رہے تھے۔ اور ہونٹ اتنے رسیلے کہ دل کرتا تھا چوم لے۔ مائیکل سوچے بنا نہ رہ سکا کہ یہ نرم گیلے پھدی کے ہونٹ لن پر کیسے محسوس ہوں گے۔ اوپر سے پھدی کے ہونٹ خدیجہ کی ہی پھدی سے نکلنے والی نمی سے گیلے بھی تھے۔ جس کا مطلب تھا کہ خدیجہ خود بھی کافی گرم ہے۔ 
"ظاہر ہے لڑکی کے پاس تو ایسا کوئی ہتھیار نہیں جسے وہ لڑکے کے منہ میں ٹھونس کر اپنی برتری کا اظہار کرے۔ ایک بات یہ بھی ہے کہ لڑکے پھدی سے آنے والی بو پسند نہیں کرتے اور منہ پھدی کے قریب لانا بھی پسند نہیں کرتے" مسٹر ڈیوڈ نے اپنا لیکچر جاری رکھا۔ ان کی بات پر خاصی آہیں بلند ہوئی تھیں۔ لڑکیوں کی خاص طور پر۔ 
مائیکل نے منہ قریب کر کے خدیجہ کی پھدی کو سونگھا۔ اسے تو یہ بو بالکل بھی بری نہیں لگی بلکہ اسے تو یہ خوش بو محسوس ہوئی۔ 
"خدیجہ کی پھدی سے تو بہت ہی خوشگوار خوشبو آ رہی ہے مسٹر ڈیوڈ" مائیکل بول ہی اٹھا۔ 
مائیکل کی بات پر کچھ لڑکے ہنس پڑے تو لڑکیوں نے سکھ کا سانس لیا۔ خدیجہ کو بھی خوشی ہوئی کہ مائیکل کو اس کی پھدی کی خوشبو بھائی تھی ورنہ وہ مسٹر ڈیوڈ کی بات پر خاصی افسردہ ہو گئی تھی۔ 
"اوہ" ایک دم سے خدیجہ کے منہ سے نکلا کیونکہ اسے اپنی پھدی پر مائیکل کے ہونٹ محسوس ہوئے تھے۔ 
دراصل مائیکل نے منہ تو آگے سونگھنے کیلئے ہی کیا تھا لیکن اس سے رہا نہ گیا اور اتنے قریب سے دیکھنے پر اس نے اپنے ہونٹ خدیجہ کی پھدی کے ہونٹوں پر رکھ دیئے۔ ساتھ ہی جلدی سے زبان نکال کر پھدی کا ذائقہ بھی چکھ لیا تھا۔ 
"اور اس کا ذائقہ بھی بہت اچھا ہے مسٹر ڈیوڈ" مائیکل نے اعلان کرنا مناسب سمجھا لیکن اس کی بات پر سب طلبا ہنس پڑے۔ بات ہی مزاحیہ تھی۔ 
خدیجہ کو اپنی تعریف سننے کا تو تجربہ تھا ہی۔ اپنی صلاحیتوں کی بنیاد پر۔ آج صبح سے وہ اپنے جسم کی تعریفیں بھی سن ہی رہی تھی لیکن یہ پہلی بار تھا کہ کسی نے اس کی پھدی کے ذائقے پر تعریف کی تھی۔ مسکرا کر وہ خود بھی ہنس دی تھی لیکن اس کی ہنسی ایک آہ میں بدل گئی کیونکہ مائیکل رکا نہیں تھا بلکہ اس بار اس نے اپنے ہونٹ اس کی پھدی کے ہونٹوں پر رکھ کر چوم لیا تھا جیسے فرنچ کس کرتے ہیں۔ وہ چومنے چاٹنے لگا۔ خدیجہ کو لذت پہنچانے سے ذیادہ اسے خود مزہ آ رہا تھا۔ 
مائیکل اور خدیجہ کے بارے میں مسٹر ڈیوڈ کی سب باتیں غلط ثابت ہو رہی تھیں۔ 
"میں دیکھ رہا ہوں کہ مائیکل کو تو چاٹنا بہت پسند آیا ہے لیکن کیا باقی لڑکے مائیکل کی پوزیشن میں آنا پسند کریں گے؟" مسٹر ڈیوڈ نے کہا۔ آخر سائیکو ڈرامہ تو یہی ہوتا ہے کہ دو طلبا اداکاری کریں اور باقی طلبا ان سے اختلاف کریں اور بحث کریں۔ 
لیکن اس صورتحال میں تو پھدی چاٹنے کو ناپسند کرنے والے لڑکے بھی مائیکل کی جگہ لینے کو تیار تھے۔ ایک تو خدیجہ تھی ہی اتنی پیاری اوپر سے وہ سٹوڈنٹ لیڈر تھی۔ اس کی پھدی تو ہر کوئی چاٹنا پسند کرتا۔ 
"مسٹر ڈیوڈ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ پروگرام میں شامل ہونے کیلئے مجھے کیا کرنا ہو گا؟" خالد ایک دم بول اٹھا۔ اس کی بات پر پھر سے طلبا ہنسے۔ ظاہر ہے اگر پروگرام میں شمولیت کا مطلب یہ تھا کہ خدیجہ کی پھدی چاٹنے کا موقع مل سکتا ہو تو ہر کوئی شامل ہونے کیلئے تیار تھا۔ 
مسٹر ڈیوڈ کو اب اندازہ ہو گیا تھا کہ جو بات وہ سمجھانا چاہ رہے تھے وہ مائیکل اور خدیجہ کی مدد سے ناممکن ہو گئی تھی۔ 
خدیجہ البتہ اب بہت مزے لے رہی تھی۔ مائیکل کا تجربہ نہیں تھا لیکن وہ تجربے کی کمی کو اپنے جذبے سے پورا کر رہا تھا۔ وہ اپنے ہونٹوں سے خدیجہ کی پھدی کو چوم رہا تھا چاٹ رہا تھا اور ہونٹوں سے نوچ رہا تھا تاکہ خدیجہ کو درد بھی نہ ہو اور مزہ بھی آئے۔ خدیجہ کو ایسا مزہ زندگی میں کبھی نہیں آیا تھا۔ حتیٰ کہ جب وہ انگلیاں پھدی میں ڈالتی تھی تب بھی نہیں۔ لڑکے کی زبان میں کچھ اور ہی مزہ تھا۔ 
"بالکل ایسے جیسے لڑکا برتری کے اظہار کے طور پر اپنا لن لڑکی کے منہ میں گھسا دیتا ہے ایسے ہی لڑکی اگر برتری کا اظہار کرے تو وہ لڑکے کا چہرہ پکڑ کر اپنی گیلی چکنی پھدی میں رگڑ ڈالتی ہے۔" مسٹر ڈیوڈ نے اب بھی بات سنبھالنے کی کوشش جاری رکھی۔ وہ لہجے سے اب بھی برتری کمتری ثابت کرنا چاہ رہے تھے لیکن سامنے موجود دونوں ماڈلز کچھ اور ہی منظر پیش کر رہے تھے۔ 
مائیکل کو البتہ مسٹر ڈیوڈ کی بات پسند آئی تھی۔ اس نے دونوں ہاتھ خدیجہ کے چوتڑوں پر رکھ کر اپنی طرف کھینچا اور اپنا چہرہ اس کی پھدی میں دفن کر دیا۔ 
"اوہ مائیک" خدیجہ اب کنٹرول کھوتی جا رہی تھی۔ کلاس کے سامنے یوں جذبات کی رو میں بہنا اگرچہ اسے پسند نہیں تھا لیکن مائیکل کی زبان اور ہونٹوں میں ایک نشہ تھا اور یہ نشہ خدیجہ پر چڑھ رہا تھا۔ کلاس میں اب خاموشی تھی۔ بس مائیکل کی زبان خدیجہ کی پھدی میں اندر باہر ہونے کی آوازیں آ رہی تھیں یا پھر خدیجہ کی آہوں کی۔ 
لڑکوں کے لن کھڑے ہو رہے تھے یا کھڑے کو چکے تھے۔ کافی لڑکے اپنے لن پکڑ کر کھیلنے میں مشغول تھے۔ لڑکیاں بھی اپنی ٹانگوں کے درمیان نمی محسوس کر رہی تھیں۔ یہ نظارہ انہیں بھی گرم کر گیا تھا۔ 
مسٹر ڈیوڈ اگرچہ سمجھ نہیں پا رہے تھے کہ انہیں کیا کرنا چاہیے لیکن سائیکو ڈرامہ اب ان کے ہاتھ سے نکل گیا تھا۔ کیا نتیجہ نکلتا ہے بس یہی دیکھنا باقی تھا۔ 
خدیجہ سے بھی صبر نہیں ہوا۔ اس نے مائیکل کے سر پر دونوں ہاتھ رکھ دئیے اور اپنے چوتڑ دائرے میں گھما کر اپنی پھدی اس کے ہونٹوں اور زبان پر رگڑنے لگی۔ مائیکل نے ہاتھ خدیجہ کے چوتڑوں سے ہٹا لئے اور اپنے ہونٹوں کے ساتھ ساتھ انگلیاں بھی استعمال کرنے لگا۔ اس کا پورا چہرہ خدیجہ کی پھدی سے نکلنے والی نمی سے تر تھا لیکن وہ خوش تھا کہ خدیجہ کو مزے تو دے رہا تھا نا۔ اس کا منہ خدیجہ کی پھدی کے پانی سے بھر جاتا لیکن وہ گھونٹ بھرتا اور پھر سے چاٹنا شروع کر دیتا۔ 
خدیجہ نے ہاتھ نیچے کر کے مائیکل کی زبان کو اپنی پھدی کے اندر کلٹ کا راستہ دکھایا اور جب مائیکل کی زبان خدیجہ کے کلٹ پر جا کر لگی تو خدیجہ نے سب احتیاطیں بالائے طاق رکھ دیں اور کھل کر آہ کرنے لگی۔ آہیں بھرنے لگی۔ مائیکل اپنی زبان اس کے کلٹ پر دباتا پھر اس پر زبان پھیرنے لگتا۔ ساتھ پی اس کی ناک بھی پھدی کے ہونٹوں کے درمیان رگڑ کھا رہی تھی۔ خدیجہ لذت سے کانپنے لگی، ہانپنے لگی۔ 
"مسٹر ڈیوڈ" خدیجہ نے چیخ ماری۔ اس کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ کیا کرے۔ مسٹر ڈیوڈ کیا مدد کرتے۔ وہ تو اب بس اس سائیکو ڈرامہ کا اینڈ دیکھنا چاہتے تھے۔ 
"مائیکل ۔ رکو رکو " خدیجہ چلا اٹھی لیکن مائیکل اب چالو ہو گیا تھا اور اسے پتہ تھا کہ خدیجہ بھی چالو ہے اس لئے اس نے اپنی رفتار اور بڑھا دی۔ ایک ہاتھ پیچھے سے لے جا کر خدیجہ کی گانڈ میں بھی انگلی کرنے لگا۔ 
یہ تابوت میں آخری کیل ثابت ہوا۔ خدیجہ ڈسچارج ہونے لگی۔ اس نے مائیکل کا سر پکڑ کر اپنی ٹانگوں کے بیچ زور سے دھنسا دیا اور اس کے جسم کو جھٹکے لگنے لگے۔ ایسا مزہ ایسی لذت اسے زندگی میں پہلی بار ملی تھی۔ ڈسچارج ہوتے ہوئے اسے محسوس ہوا جیسے اس کی ٹانگوں سے جان نکل رہی ہو۔ اسے پتہ تھا ان لمحات میں یقیناً وہ طلبا کو کافی مضحکہ خیز لگی ہو گی لیکن مزہ اتنا زیادہ تھا کہ مزے کے علاوہ اسے کسی چیز کی پرواہ ہی نہیں تھی۔ اس نے جیسے اپنے جسم کو لذت کے سمندر میں لہروں کے سپرد کر دیا تھا۔ منہ سے لذت بھری چیخیں اور آہیں بھی مسلسل جاری تھیں۔ 
جب وہ ڈسچارج ہو چکی تب بھی اس نے مائیکل کا چہرہ ٹانگوں کے بیچ دبائے رکھا اور وہ اتنا جھک گئی تھی کہ ممے مائیکل کے بالوں پر ٹچ ہو رہے تھے۔ مموں پر پسینے کی بوندیں چمک رہی تھیں۔ 
بلاآخر خدیجہ نے مائیکل کا چہرہ چھوڑ دیا۔ مائیکل پیچھے ہو کر خدیجہ کی طرف دیکھ کر مسکرایا۔ اس کا چہرہ تو خدیجہ کے مموں سے بھی زیادہ تر تھا۔ 
خدیجہ ایک دم شرما گئی اور اس نے اپنا چہرہ ہاتھوں میں چھپا لیا۔ 
"آپ دونوں اب جا سکتے ہیں۔ جو کچھ آج ہوا ہے اسے پروسیس کرنے کیلئے ہمیں کافی درکار ہو گا۔" مسٹر ڈیوڈ تقریباً لاجواب تھے۔ 
"یس سر" خدیجہ نے کہا اور ہاتھ چہرے پر رکھے رکھے شرمائے انداز میں کلاس سے نکل گئی۔ مائیکل بھی اس کے پیچھے کلاس سے باہر نکلا آیا۔ 
 

Quratulain Tahira

Quratulain Tahira