Language:

Search

خدیجہ اور مائیکل 6

  • Share this:

"ہم اس چھوٹو کو پوری کلاس میں ایسے کھڑا نہیں رکھ سکتے۔ کیوں بچو؟" مسز رابعہ کی بات پر لڑکیاں پھر سے ہنس پڑیں۔ مائیکل کو دل میں غصہ آیا کہ مسز رابعہ کو آخر اس کے لن کیلئے چھوٹو کا لفظ ہی ملا تھا۔
"بس اب کوئی نہیں ہنسے گا۔ چپ کر کے دیکھو سب کہ میں کیسے مائیکل کے لن کو ٹھنڈا کرتی ہوں۔ آپ میں سے بھی کئی لڑکیوں نے اپنے بوائے فرینڈز کی مٹھ ماری ہو گی لہذا یہ کوئی انہونی بات نہیں ہے۔ سمجھیں؟" مسز رابعہ کی بات کا اتنا تو اثر ہوا کہ لڑکیوں میں چہ میگوئیاں اور ہلکے ہلکے قہقہے ختم ہو گئے۔ کوئی بھی لڑکی نہیں چاہتی تھی کہ مسز رابعہ اس موضوع پر مزید گفتگو کریں۔ کئی لڑکیاں واقعی اپنے بوائے فرینڈز کی مٹھ مار چکی تھیں لیکن وہ یہ نہیں چاہتی تھیں کہ ایسی باتوں کا تذکرہ کلاس میں ہو۔ خصوصاً ماریہ نے چپ ہونے میں ہی عافیت سمجھی کیونکہ اس کے افئیرز کے چرچے تو بہت دور تک تھے۔ سب لڑکیوں کی نظریں مائیکل کے ٹوپے پر تھیں جو مسز رابعہ کے ہاتھوں کے لمس سے اب جامنی رنگ کا ہو گیا تھا۔ سختی اتنی تھی کہ لگتا تھا پھٹ ہی نہ جائے۔
" مائیکل بیٹا آپ ان لڑکیوں پر توجہ نہ دو اور لن پر فوکس کرو "
مائیکل کو مسز رابعہ کے لہجے سے ایسا لگا کہ وہ اس کام میں کافی مہارت رکھتی ہیں۔
اچانک مائیکل کو خیال آیا کہ خدیجہ بھی اسے ہی دیکھ رہی ہو گی۔ خدیجہ واقعی دیکھ رہی تھی لیکن ترچھی نگاہوں سے۔ اگر وہ کلاس کی کوئی لڑکی ہوتی تو آزادی سے کھل کر دیکھتی لیکن اس پوزیشن میں کھل کر دیکھنا غلط محسوس ہوتا تھا۔ تاہم وہ مائیکل کو جانتی تھی اور مائیکل اسے اور انہیں پورا دن اکٹھے گزارنا تھا۔ اگر مائیکل کی جگہ وہ خود ہوتی تو ہر گز پسند نہ کرتی کہ مائیکل اسے دیکھے۔ صرف سوچ کر ہی خدیجہ کی ریڑھ کی ہڈی میں ایک سرسراہٹ دوڑ گئی کہ وہ مائیکل کی جگہ ہے اور ٹیچر اس کی پھدی میں انگلی کر رہی ہیں۔ پہلی مرتبہ اس نے لڑکی ہونے پر دل میں شکر ادا کیا۔
مائیکل کے لن سے لیس دار مادے کے چند قطرے نکلے تھے جو مسز رابعہ کے ہاتھ کی بدولت پورے لن کو چکنا کرنے کا باعث بن گئے۔ پوری کلاس میں بالکل خاموشی تھی۔ اگر کوئی آواز تھی تو صرف مسز رابعہ کے ہاتھ کی مائیکل کے لن پر رگڑ سے پیدا ہونے والی پچ پچ کی تھی۔ جب مسز رابعہ کا ہاتھ مائیکل کے لن کے اگلے حصے کی طرف جاتا تو اس کا ٹوپہ پورا کا پورا کھال کے نیچے چھپ جاتا اور جب پیچھے کی طرف جاتا تو ٹوپہ باہر نکل آتا۔ ختنے نہ ہونے کی وجہ سے لن پر کھال بہت اچھی محسوس ہو رہی تھی۔
کچھ دیر تو خدیجہ ترچھی نگاہوں سے دیکھتی رہی لیکن پھر اس نے خود کو سمجھایا کہ یہ اصول صرف لڑکوں کیلئے ہے اور وہ مائیکل کی جگہ ہو ہی نہیں سکتی لہذا اس کی ہمدردی بے کار تھی۔ جب اسے اس بات کا احساس ہوا تو اس نے اپنا رخ تھوڑا تبدیل کر لیا اور مائیکل کے لن پر مسز رابعہ کا ہاتھ غور سے دیکھنے لگی۔ اس سے پہلے کبھی اس نے کسی لڑکے کو یوں مٹھ مرواتے نہیں دیکھا تھا۔ نہ ہی خود کسی کی مٹھ ماری تھی۔ اگر ماری بھی ہوتی تو شاید وہ مائیکل کی مسز رابعہ کے ہاتھوں مٹھ کو نظر انداز نہ کر پاتی۔ لڑکیوں کیلیے کسی لڑکے کی مٹھ دیکھنا ایک دلچسپ عمل تھا اور خدیجہ یہ موقع ضائع کرنے کیلئے تیار نہیں تھی۔ خدیجہ کی نظریں مائیکل کے ٹوپے پر تھیں جو کھال اور مسز رابعہ کے ہاتھ کے نیچے سے کبھی باہر نکلتا تو کبھی چھپ جاتا۔
"مائیکل گھر پر مٹھ مارتے وقت یہ کھال تو بہت مزہ دیتی یو گی نا؟" مسز رابعہ نے مائیکل کو مخاطب کیا۔
مائیکل نے جواب دینے کی بجائے آنکھیں بند کر لیں تاکہ سب اس کی نظروں سے اوجھل ہو جائیں۔ اس نے خود تو ان گنت مرتبہ مٹھ ماری تھی لیکن کسی اور سے مٹھ مروانے کا یہ اس کا پہلا تجربہ تھا۔ مسز رابعہ کا ہاتھ اسے اپنے لن پر بہت بھلا محسوس ہو رہا تھا۔ اپنے ہاتھ سے لاکھ گنا بہتر۔ اوپر سے مسز رابعہ تھیں بھی اس کی والدہ کی عمر کی اور اتنے مامتا بھرے لہجے میں باتیں کرتی تھیں۔ یہ سب باتیں مائیکل کے جذبات بھڑکا رہی تھیں۔ مائیکل نے سوچا اگر وہ آج کا دن گزرنے کے بعد مسز رابعہ کی کلاس میں داخلہ لے لے تو روز انہیں دیکھ سکے گا اور ہر کلاس میں اسے یہ یاد آئے گا کہ کیسے مسز رابعہ نے اس کی مٹھ ماری تھی۔ شاید یہ پروگرام اتنا برا بھی نہیں تھا۔
خدیجہ کو تو اپنی سانسیں تیز ہوتی محسوس ہو رہی تھیں۔ مائیکل کو مٹھ مرواتے دیکھ کر خدیجہ کے بھی جذبات بھڑک اٹھے تھے۔ اگرچہ اسے مائیکل کا لن اتنا اچھا نہیں لگا تھا۔ چھوٹا سا دیکھ کر تو ویسے ہی اسے ہنسی آگئی تھی لیکن جب اس کا لن کھڑا ہوا تھا تب بھی خدیجہ کو اس میں کچھ خاص کشش محسوس نہیں ہوئی تھی بلکہ الٹا جب کلاس سے پہلے خدیجہ کے مائیکل کا بازو چھونے پر اس کا لن ایک دم تن گیا تھا، تب تو خدیجہ کو غصہ آیا تھا کہ مائیکل کتنا بے شرم ہے۔
ان سب باتوں کے باوجود اب خدیجہ کو مائیکل کا لن مسز رابعہ کے ہاتھ میں بہت اچھا لگ رہا تھا۔ خاص طور پر اس کا ٹوپہ جو سرخ اور جامنی رنگ کا امتزاج نظر آ رہا تھا۔
مائیکل نے آنکھیں کھولیں تو اتنی خاموشی سے گھبرا سا گیا لیکن پھر اسے فوراً ہی احساس ہوا کہ سب کی نظریں اس کے لن پر ہیں اور سب سانس روکے اس کے لن کو ایسے دیکھ رہی ہیں جیسے کوئی انہونی ہونے والی ہے۔ مائیکل کو اب بہت مزہ آ رہا تھا۔ مسز رابعہ کا ہاتھ اور سب کی توجہ اس کے جذبات بھڑکا رہے تھے۔
جذبات کی رو میں بہہ کر مائیکل کو لگا جیسے وہ کوئی پروفیشنل سٹرپر ہے اور ان لڑکیوں کی موجودگی میں اپنے ننگے جسم کے جلوے دکھا رہا ہے۔ عام طور پر مرد سٹرپر کافی طاقتور ہوتے ہیں اور مائیکل کا دبلا پتلا ہوتے ہوئے ایسا سوچنا بھی مضحکہ خیز تھا لیکن اس وقت وہ جن ہواؤں میں اڑ رہا تھا، اسے یہ سوچنے سے روکنا ناممکن تھا۔ اس نے اپنے بازو اور سینے کے پٹھے اکڑا لئے اور مسز رابعہ کے ہاتھ سے مزے لینے میں کھو گیا۔
مائیکل کے لن سے نکلنے والا منی کا پہلا قطرہ کسی توپ کے گولے کی طرح سیدھا جا کر اینجلا کے ڈیسک پر گرا جو ایسے ہڑبڑا کر اور چیخ مار کر پیچھے ہوئی تھی جیسے منی کا قطرہ نہ ہو بلکہ کوئی کیڑا ہو۔
"اوہ مائی۔۔۔" مسز رابعہ اپنا جملہ مکمل نہ کر سکیں۔ وہ حیران تھیں کہ مائیکل کے لن کی اتنی طاقت ہے کہ اتنی دور تک منی پہنچ گئی۔ ان کے اپنے شوہر کی بھی اتنی رینج نہیں تھی۔ مائیکل دکھنے میں دبلا پتلا تھا اور منی کی مقدار بھی کم تھی لیکن شاید جوان ہونے کے سبب اس کی تھرو زیادہ تھی۔ پہلی تھرو کے بعد مسز رابعہ نے مائیکل کے لن کا رخ فرش کی طرف کر دیا۔ منی کے قطرے نکلتے رہے اور ایک کے بعد ایک جھٹکے سے مائیکل کے لن سے نکلنے والے قطروں نے کلاس کے پکے فرش پر سفید رنگ کی عجیب سی پینٹنگ بنا دی. مسز رابعہ نے مائیکل کا لن پکڑے رکھا کیونکہ چھوڑ دینے کی صورت میں کسی لڑکی پر قطرہ گرنے کا خطرہ تھا۔ مائیکل کا لن مسز رابعہ کے ہاتھ میں ایسے پھڑک رہا تھا جیسے کوئی دو نالی بندوق فائرنگ کر رہی ہو۔ ایک وجہ تو یہ تھی پکڑے رکھنے کی لیکن ایک وجہ اور بھی تھی اور وہ یہ تھی کہ مسز رابعہ جانتی تھی کہ جب لن سے منی خارج ہونا شروع ہو جائے تو لن نہ صرف پکڑے رکھنا چاہیے بلکہ سہلاتے بھی رہنا چاہیے تاکہ منی مکمل طور پر خارج ہو جائے۔
پہلی دھار پر مائیکل کے منہ سے ایک بلند آہ خارج ہوئی تھی جو بعد میں نکلنے والی دھاروں کے ساتھ کم ہو گئی۔ اس نے اپنے آپ کو جیسے مسز رابعہ کے ہاتھ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا تھا۔ اس کے پورے بدن میں لذت و سرور کی لہریں رواں تھیں۔ آنکھیں تو اس نے پہلے ہی بند کر لی تھیں اور لذت اس قدر تھی کہ جب انجیلا کے ڈیسک پر اس کی منی کی چھینٹ گری اور اس نے چیخ ماری، تب بھی مائیکل نے آنکھیں نہیں کھولیں۔ وہ تو جیسے لذت میں کھو سا گیا تھا۔
خدیجہ نے بھی پہلی دھار کے بعد فوراً منہ پھیر لیا تھا۔ اس کے اپنے بدن میں ہلچل برپا تھی لیکن بہرحال اسے کسی لڑکے کو ڈسچارج ہوتے دیکھنا اخلاقاً معیوب لگا تھا۔ لیکن منی فرش پر گرنے کی چھپ چھپ کی آوازیں بہرحال اس کے کانوں میں پڑ رہی تھیں۔ اسے اچھا تو یہ بھی نہیں لگا لیکن اب وہ کان تو بند کرنے سے رہی۔
جب دھاریں نکلنا بند ہو گئیں تو مسز رابعہ نے مائیکل کا لن پکڑ کر نچوڑا تاکہ مکمل طور پر منی کے قطرے باہر نکال دیں۔ جب انہوں نے لن ہلا کر دہانے پر لگے قطرے زمین پر گرائے تو لڑکیوں اور کئی لڑکوں کی جانب سے بھی ایسی آوازیں آئیں جیسے انہیں گھن آ رہی ہو۔ خدیجہ نے مڑ کر دیکھنے کی زحمت نہیں کی۔ اسے تو پہلے ہی گھن آ رہی تھی۔
فرش پر اچھا خاصا گند مچ گیا تھا۔ خوش قسمتی سے آرٹس کی کلاس ہونے کی وجہ سے یہاں پرانے کپڑے موجود تھے جو صفائی کیلئے استعمال ہوتے ہیں۔ مسز رابعہ نے دو کپڑے نکالے اور انہیں بھگو کر ایک سے فرش صاف کرنے لگیں۔ دوسرا مائیکل کیلئے تھا لیکن مائیکل نے مسز رابعہ سے کپڑا لے کر فرش صاف کرنا شروع کر دیا جبکہ مسز رابعہ نے اینجلا کے ڈیسک کو صاف کر دیا جہاں منی کی پہلی بوند گری تھی۔
مائیکل فرش صاف کرتے ہوئے کچھ شرمندہ محسوس کر رہا تھا۔ جذبات میں وہ ایسی حرکات کر گزرا تھا جن پر اب اسے شرم آ رہی تھی خصوصاً جو سٹرپر کا پوز بنایا تھا وہ کافی مضحکہ خیز تھا۔ فرش صاف کرتے ہوئے مائیکل کا لن نرم ہو کر اس کی ٹانگوں کے درمیان لٹک رہا تھا۔
مسز رابعہ نے جلدی جلدی صفائی کی تاکہ کلاس کا باقی ایجنڈا پورا کیا جا سکے۔ مائیکل کی مٹھ مارنے کے چکر میں پہلے ہی کافی وقت ضائع ہو گیا تھا۔
"چلو بچو سب اپنے اپنے ڈرائنگ بورڈ نکالیں" مسز رابعہ نے مائیکل کی طرف دیکھا اور اس کے نرم لٹکے ہوئے لن کو دیکھ کر خوش ہوئیں۔ وہ جلد از جلد کلاس کا اصل ایجنڈے پر عمل شروع کرنا چاہتی تھیں۔ خدیجہ اور مائیکل کیلئے ایک آرام دہ بنچ کا انتظام انہوں نے پہلے ہی کر رکھا تھا۔
"آپ دونوں یہاں بنچ پر بیٹھیں۔" مسز رابعہ نے مائیکل اور خدیجہ کو یہ کہنے کے بعد رخ باقی طلبا کی جانب کیا اور بات جاری رکھی: "چونکہ ہمارے پاس ایک میل اور ایک فی میل ماڈل موجود ہے اس لئے میرے خیال میں روڈن کے مجسمہ کا سکیچ بنانا بہت مناسب رہے گا جس کا نام ہے بوسہ۔"
مسز خدیجہ پھر سے مائیکل اور خدیجہ سے مخاطب ہوئیں اور کہا: "مجھے وہ پینٹنگ بہت پسند ہے۔ امید ہے آپ دونوں کو بھی ہو گی۔"
مائیکل اور خدیجہ دونوں ہی اس پینٹنگ سے لا علم تھے لیکن پینٹنگ کے نام سے ان دونوں کے کان ضرور کھڑے ہو گئے تھے۔
 

Quratulain Tahira

Quratulain Tahira