Language:

Search

خدیجہ اور مائیکل 7

  • Share this:

"میڈم میں اور مائیکل صرف دوست ہیں۔ مائیکل میرا بوائے فرینڈ نہیں ہے۔" خدیجہ نے مسز رابعہ کو یہ بتانا مناسب سمجھا کیونکہ جس پینٹنگ کا مسز رابعہ نے نام لیا تھا اس سے یہی لگ رہا تھا کہ وہ کوئی ایسا پوز بنوائیں گی جو گرل فرینڈ اور بوائے فرینڈ کے لئے مناسب رہے گا۔
مسز رابعہ کی ہنسی نکل گئی۔
"ارے ارے ارے خدیجہ تم کیا سمجھ بیٹھی ہو میری بچی۔ ارے ایسا کچھ نہیں۔ تم شاید سمجھ رہی ہو کہ مائیکل اور تمہیں ایک دوسرے کو چومنا ہو گا لیکن ایسا نہیں ہے ۔ یہ صرف ایک آرٹسٹک پوز ہو گا۔ ٹھہرو میں تمہیں دکھاتی ہوں۔ مائیکل یہاں آؤ۔ بیٹھو یہاں۔"
انہوں نے مائیکل کو نرم و گداز صوفہ نما بنچ پر بٹھایا اور پھر خدیجہ کو اس کے بائیں جانب بٹھایا۔
"مائیکل اپنا دائیاں ہاتھ خدیجہ کی بائیں جانب کرو اور خدیجہ تم تھوڑا سا پیچھے ہو کر بیٹھو اور اپنا دائیاں پاؤں مائیکل کی بائیں ٹانگ پر رکھو " مسز رابعہ کی ہدایات کچھ کنفیوژ کر رہی تھیں دونوں کو۔ مسز رابعہ نے جب دیکھا کہ انہیں سمجھ نہیں آ رہی تو وہ آگے بڑھیں اور خدیجہ کی ٹانگ اٹھا کر مائیکل کی جانگ پر رکھ دی۔
خدیجہ کو اچھا نہیں لگا کیونکہ اس سے اس کی ٹانگوں کے درمیان وقفہ بڑھ گیا تھا اور اس کی پھدی نظر آنے کا احتمال تھا۔ کلاس میں موجود کل دو لڑکوں میں سے ایک کے چہرے پر آنے والی مسکراہٹ اس بات کی غماز تھی کہ اسے خدیجہ کی پھدی کا دیدار ہو رہا ہے۔ یہ جیمز تھا جسے پیار سے سب جمی کہتے تھے۔ جمی اگرچہ خدیجہ کے ساتھ نہیں پڑھتا تھا لیکن کالج میں خدیجہ سے کئی مرتبہ آمنا سامنا ہوا تھا اور اسے خدیجہ ہمیشہ مغرور لگی تھی جیسے وہ کوئی بہت توپ چیز ہو اور جمی کمتر ہو اس سے۔ آج جب وہ ایسے ننگی اپنے بڑے بڑے ممے اور پھدی اس کے سامنے کھول کر بیٹھی تھی تو جمی کو بہت خوشی ہو رہی تھی۔ خوشی تو اس کے لن کو بھی ہو رہی تھی جو اس کے کالج شارٹس کے اندر ایک دم سے فل کھڑا ہو گیا تھا۔ اسے ڈر تو تھا کہ کہیں کسی کو یہ ابھار نظر نہ آ جائے لیکن ڈھیلی ڈھالا نیکر پہننے کا ایک فائدہ یہ بھی تھا کہ ایسے وہ اپنے ہاتھ سے لن کو چھو سکتا تھا۔ خدیجہ کی گلابی پھدی پر نظریں گاڑے، دائیں ہاتھ سے اس نے کاغذ پر ڈرائنگ بنانا شروع کی اور بائیں ہاتھ کے انگوٹھے اور شہادت کی انگلی سے اپنے لن کا ٹوپا مسلنے لگا۔
"شاباش خدیجہ۔ اب اپنا دائیاں ہاتھ مائیکل کے کندھے پر رکھو اور ایسے پوز بناؤ جیسے مائیکل تمہیں ہونٹوں پر چومنے لگا ہو۔" مسز رابعہ نے مزید ہدایات جاری رکھیں۔
کلاس میں جہاں ٹیچر کھڑی ہو کر پڑھاتی تھیں وہ جگہ باقی کلاس کے فرش سے اونچی تھی اور سٹیج نما تھی۔ اس سٹیج پر دیوار کے ساتھ وہ بنچ تھا جہاں مائیکل اور خدیجہ بیٹھے تھے۔ دیوار بالکل قریب ہونے کی وجہ سے خدیجہ کو ایسے پیچھے ہو کر بیٹھنے میں کوئی عار نہ ہوئی۔
"مائیکل تم تھوڑا آگے جھکو اور اپنا دائیاں ہاتھ خدیجہ کی بائیں جانگ پر رکھو۔" مائیکل نے فوراً تعمیل کی۔
"شاباش ۔ بہت خوب" مسز رابعہ بہت خوش نظر آ رہی تھیں۔
مائیکل اور خدیجہ کو اس پوز میں یہی بات پسند آئی تھی کہ ان کے ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھنے سے کلاس کے سب طلبا ان کی نظروں سے اوجھل ہو گئے تھے لیکن یہ بات حقیقت تھی کہ یہ پوز ان دونوں کے جسموں کو بہت قریب لے آیا تھا۔
خاص طور پر خدیجہ کو بہت عجیب لگ رہا تھا۔ اس کا دائیاں مما مائیکل کے سینے سے لگ رہا تھا اور وہ ایسے بیٹھی تھی جیسے مائیکل نہ صرف اسے ہونٹوں پر چومنے ہی والا ہو بلکہ وہ خود بھی یہی چاہتی ہو کہ مائیکل اسے سب کے سامنے چوم لے۔ اس کی دائیں ٹانگ مائیکل کی جانگ کے اوپر رکھی ہوئی تھی جس سے ٹانگیں پھیل گئی تھیں اور پوز یہ تاثر دیتا تھا جیسے خدیجہ مائیکل کو یوں ٹانگیں کھول کر اپنی پھدی کو چھونے کی دعوت دے رہی ہو۔
اگر واقعی مائیکل کو موقع ملتا تو وہ خدیجہ کو ضرور چومتا لیکن ایسے کلاس میں پوز بنوا کر نہیں۔ اس پوز میں خدیجہ کی بے چینی واضح تھی۔ یہ بے چینی صرف جسمانی نہیں بلکہ ذہنی طور پر بھی خدیجہ ڈسٹرب تھی۔ مائیکل کو اس کی تیز تیز سانسیں اپنے سینے پر محسوس پو رہی تھیں۔ اسے اچھا بھی لگ رہا تھا کیونکہ سانس لینے کے ساتھ اس کا مما جو مائیکل کے سینے سے لگا ہوا تھا وہ بھی پھولتا اور پچکتا تھا۔ لیکن جب خدیجہ اندر سے خوش نہیں تھی تو ایسے مزے کا کیا فائدہ۔
دونوں کے ہونٹ اس قدر قریب ہونے پر خدیجہ یہ سوچے بنا نہ رہ سکی کہ کہیں اس کی سانس سے بو نہ آ رہی ہو۔ چیونگم چبائے ہوئے کافی دیر ہو گئی تھی اور اس کا دل بھی کر رہا تھا کہ ایک اور چیونگم منہ میں ڈال لے لیکن اب اس ہوز میں تو یہ ممکن نہیں تھا۔
"ماشاءاللہ دونوں بہت پیارے لگ رہے ہیں۔" مسز رابعہ کی آواز میں کسی ماں کی سی چھنک تھی جو اپنی بیٹی کو بوائے فرینڈ کے ساتھ ڈیٹ پر بھیج رہی ہو۔
"انسانی جسم کا خاکہ بنانے کا اس سے اچھا موقع میسر نہیں ہو سکتا۔ کیوں بچو کیا خیال ہے ؟" اگر نارمل کلاس میں مسز رابعہ کوئی سوال پوچھتیں تو جواب میں بچے بس مردہ سی آواز میں یس میڈم کہتے تھے لیکن آج بچوں کی آواز میں بہت جوش تھا۔
"ٹھہرو میں ذرا تمہارے بال درست کر دوں۔" مسز رابعہ نے کہا۔
خدیجہ کو لگا شاید اس کے بال بکھرے ہوئے ہیں اور مسز رابعہ انہیں درست کرنے کا کہہ رہی ہیں لیکن اس کی آنکھیں حیرت سے پھٹی کی پھٹی رہ گئیں جب مسز رابعہ نے قریب آ کر اپنی انگلیاں خدیجہ کی پھدی کے بالوں میں پھیرنا شروع کر دیں۔
"خدیجہ اگر آپ برا نا مانو تو میں آپ کے بالوں کو تھوڑا تراش کر تھوڑا باریک کر دوں؟" شاید مسز رابعہ نے تہیہ کر لیا تھا کہ اس موقع کو پرفیکٹ بنا کر ہی دم لیں گی۔
خدیجہ کا چہرہ شرم سے لال بھبھوکا ہو گیا۔ ایک تو مسز رابعہ کا پوری کلاس کے سامنے یوں اس کی پھدی کے بالوں میں ہاتھ پھیرنا ہی خدیجہ کیلئے بہت عجیب بات تھی اور پھر اگر پھیر ہی رہی تھیں تو یوں پوری کلاس کو یہ بتانا کیوں ضروری تھا کہ اس کی پھدی کے بال کافی گھنے ہیں۔ ٹھیک ہے سب نے دیکھ لی تھی اس کی پھدی اور سب کو پتہ بھی ہو گا لیکن پھر بھی کیا مسز رابعہ یوں اعلان کئے بغیر رہ نہیں سکتی تھیں۔ خدیجہ کو شرمندگی بھی ہو رہی تھی اور غصہ بھی آ رہا تھا۔
مسز رابعہ نے خدیجہ کے جواب کا انتظار کئے بغیر ہی اس کی پھدی کے بالوں کی تراش خراش شروع کر دی۔
"آپ کی پھدی بہت خوبصورت ہے۔ کیوں بچو ؟"
"یس میڈم۔" بچوں نے جواب دیا۔ سب سے بلند آواز جمی کی تھی جو اب کھل کر اپنے نیکر میں ہاتھ ڈالے لن سہلا رہا تھا۔ اس کی نظریں شروع سے ہی خدیجہ پر تھیں۔ جب مسز رابعہ مائیکل کی مٹھ مار رہی تھیں تب بھی وہ خدیجہ کو ہی گھور رہا تھا۔ یوں لن سہلانے سے اس کا لن لوہے کی طرح سخت کو گیا تھا اور اگر وہ ڈسچارج پو جاتا تو نیکر اچھا خاصہ گیلا ہونے کا خدشہ تھا لیکن جمی کو مزے لینے کے علاوہ کسی بات کی پرواہ نہیں تھی۔ وہ تو نظریں خدیجہ کی پھدی پر گاڑے اس کی پھدی کا ایک ایک حصہ ازبر کرنے میں مشغول تھا۔
"پیارے بچو، پھدی عورت کے جسم کا پر کشش ترین حصہ ہے۔ اور خدیجہ آپ کی پھدی تو بہت زبردست ہے۔"
مسز رابعہ نے خدیجہ کی پھدی کی تعریفوں میں زمین و آسمان کے قلابے ہی ملا دیئے تھے۔ ساتھ ہی ان کے ہاتھ خدیجہ کی پھدی کے بالوں کی تراش خراش میں مصروف تھے۔ کنگھی کی مدد سے وہ بالوں کو سٹائلش بھی بنا رہی تھیں۔
"بہت بھرے بھرے ہونٹ ہیں آپ کی پھدی کے" یہ کہہ کر انہوں نے منہ کلاس کی طرف کیا اور کہا: "دھیان رہے جسم کے ہر اتار چڑھاؤ اور باریک سے باریک تفصیل آپ کی ڈرائنگ میں ہونی چاہیے۔"
انہوں نے خدیجہ کے پھدی کا ایک ہونٹ ہاتھ سے پکڑ کر تھوڑا سا کھینچ کر کلاس کو دکھایا جیسے اس کی اہمیت مزید اجاگر کرنا چاہ رہی ہوں۔
خدیجہ شرم کے ماری زمین میں گڑی جا رہی تھی۔ اسے لگتا تھا جیسے آج اس کی عزت کا جنازہ نکل گیا ہو۔
"پھدی کے ہونٹوں کے گرد یہ گھنے بال مجھے اچھے لگ رہے ہیں لیکن انہیں باریک کرنے کا فائدہ یہ ہو گا کہ ہونٹ مزید واضح ہو جائیں گے۔ یہی تو ہم چاہتے ہیں کہ ہونٹ نظر آئیں تاکہ ڈرائنگ بنا سکیں۔ کیوں بچو؟"
مسز رابعہ کی باتوں سے اب خدیجہ کو اکتاہٹ ہونے لگی تھی۔ مائیکل کو اس کے چہرے پر اکتاہٹ غصے اور شرمندگی کے ملے جلے تاثرات نظر آئے تو اس نے ایسے سر ہلایا جیسے ہمدردی کا اظہار کر رہا ہو۔
"اور یہ تو ظاہر ہے کہ کٹنگ ٹھیک ہو گی تو ہی دکھنے میں پھدی سب کو بھائے گی۔" مسز رابعہ کی اس بات پر لڑکیاں سرگوشیاں کرنے لگیں۔ خود تو شاید کسی بھی لڑکی نے اپنی پھدی کے بالوں پر کبھی اتنی توجہ نہیں دی تھی۔
خدیجہ صرف یہ چاہتی تھی کہ مسز رابعہ اپنا منہ بند کر لیں۔
مسز رابعہ شاید خدیجہ کی پھدی پر اپنے ہاتھوں کا کمال دکھا چکی تھیں کیونکہ وہ اٹھ کر دو قدم پیچھے ہو کر خدیجہ کی پھدی کا یوں جائزہ لے رہی تھیں جیسے اپنے کام پر دل ہی دل میں فخر محسوس کر رہی ہوں۔
"اب دیکھیں، کتنی پیاری لگ رہی ہے۔" دل کے جذبات زبان ہر آ ہی گئے۔
خدیجہ کی پھدی میں اگرچہ پہلے بھی کوئی مسلہ نہیں تھا لیکن جس طرح ایک اچھی ہئیر سٹائلسٹ بالوں کی ہئیت ہی تبدیل کر دیتی ہے اسی طرح مسز رابعہ نے بھی خدیجہ کی پھدی کی لک ہی تبدیل کر دی تھی۔ کلاس میں موجود لڑکیاں یہ ماننے پر مجبور تھیں کہ خدیجہ کی پھدی میں پہلے کے مقابلے میں اب کشش زیادہ تھی۔
پہلے بال بکھرے اور الجھے ہوئے تھے، اب سلیقے سے تراشے ہوئے تھے۔ خدیجہ کی پھدی تھی بھی دیکھنے کے لائق۔ ایسے پیارے ہونٹ کہ نہ بہت پتلے نہ بہت موٹے۔ جو بھی لن ان کے درمیان داخل ہو گا وہ واقعی خوش قسمت ہی ہو گا۔
"جمی، آپ کو خدیجہ کی پھدی دیکھ کر کس چیز کا خیال آتا ہے؟" مسز رابعہ کے اچانک سوال پر جمی نے فوراً ہاتھ نیکر سے نکال کر لن پر رکھا کہ اس کی سختی کو چھپا سکے۔
"بھلا پھدی دیکھ کر مجھے کیا خیال آنا ہے۔ پھدی کا ہی خیال آئے گا۔" جمی نے دل میں سوچا لیکن اسے پتہ تھا کہ مسز رابعہ کے سوال کا یہ جواب نہیں تھا۔
"دیکھو، ذرا غور سے دیکھو۔ پھر سوال کا جواب دو۔" مسز رابعہ پھر جمی سے مخاطب ہوئیں۔
غور سے دیکھنے کیلئے اسے مسز رابعہ کی ہدایات کی ضرورت نہیں تھی لیکن دیکھنے پر صرف ایک ہی خیال اس کے ذہن میں آ رہا تھا اور وہ یہ کہ اس پھدی میں اپنا لن ڈال دے۔
مائیکل کو خدیجہ کی آنکھوں میں شرمندگی کے آثار نظر آرہے تھے۔ مسز رابعہ بھی تو ایک کے بعد ایک امتحان لے رہی تھیں خدیجہ کا۔ پہلے پھدی سے بال صاف کئے سب کے سامنے اور اب ایک لڑکے کو کہہ رہی ہیں کہ خدیجہ کی پھدی کو غور سے دیکھو۔ ایسا کہنے پر تو کوئی بھی لڑکی شرمندہ ہو جائے۔
مسز رابعہ کسی بھی سٹوڈنٹ کو سوال کا جواب نہ آنے پر شرمندہ نہیں کرتی تھیں۔ جب جمی سے کوئی جواب نہ بن پڑا تو وہ خود ہی بول اٹھیں: "لگتا ہے جمی تو خدیجہ کی پھدی دیکھ کر لاجواب ہی ہو گیا ہے۔ بھئی کیا خدیجہ کی پھدی اب جارجیا او کیف کی مشہور پینٹنگ سے مماثلت نہیں رکھتی۔ کیوں بچو؟"
کچھ سٹوڈنٹس مماثلت پہچان گئے۔
مائیکل کا برا حال تھا۔ اس کے دل میں شدید خواہش تھی کہ تھوڑا سا جھک کر ایک نظر خدیجہ کی پھدی پر ڈال لے لیکن یہ خدیجہ کو ناگوار گزرتا۔ اس نے صبح سے ننگی ہونے کے باوجود خدیجہ کی پھدی کو غور سے نہیں دیکھا تھا لیکن ابھی اسی وقت دیکھ کر وہ خدیجہ کو ناراض بھی نہیں کرنا چاہتا تھا۔ ویسے بھی جو کچھ اسے مل رہا تھا وہ اس کیلئے کافی سے زیادہ تھا۔ خدیجہ کو یوں پکڑ کر رکھنا ، اس کا ہاتھ اپنی جانگ پر محسوس کرنا اور سب سے بڑھ کر اس کا مما اپنے سینے پر محسوس کرنا، یہ سب آج سے پہلے اس کیلئے ناقابل یقین تھا۔ خدیجہ کا مما سینے پر لگتا بہت بھلا لگ رہا تھا۔ نرم و ملائم ممے پر سخت نپل کا مزہ کچھ منفرد ہی تھا۔ مائیکل کی جب بھی اس طرف توجہ جاتی، اس کا لن سخت ہونے لگتا اور وہ اپنی سوچ خدیجہ کے شرمندہ چہرے پر مرکوز کر دیتا تاکہ لن کھڑا نہ ہو۔
"میرا خیال ہے ہلکا سا پانی کا سپرے کر دیں تو یہ پرفیکٹ ہو جائے گی " مسز رابعہ نے کہا اور سپرے کی بوتل سے خدیجہ جی پھدی پر سپرے کر دیا۔
"واہ، ایسا لگ رہا ہے جیسے پھدی چمک رہی ہے۔" مسز رابعہ نے خوشی کا اظہار کیا۔
پانی کے جو قطرے بالوں پر گرے ان سے چمکتے موتیوں کا تاثر ملا اور جو تھوڑے بہت قطرے پھدی کے ہونٹوں تک پہنچ سکے، ان سے یہ تاثر ملا کہ جیسے خدیجہ کی پھدی تر ہو رہی ہے یعنی وہ جنسی طور پر مشتعل ہو رہی ہے۔
جمی نے یہ دیکھ کر اپنے لن کو زور سے دبایا لیکن فوراً ہی ہاتھ ہٹا لیا کیونکہ نہ ہٹانے کی صورت میں منی نکلنے کا احتمال تھا۔
"اور ہاں، اب اس نپل کو بھی جگا دیں ذرا۔" مسز رابعہ نے پانی کا سپرے خدیجہ کے نپل پر بھی کر دیا۔ ساتھ ہی انگلیوں سے پکڑ کر اسے ہلکا سا جھٹکا بھی دے دیا۔ نپل آہستہ آہستہ سخت ہونے لگا۔
"بچو اپنی ڈرائنگ میں نپل کا خاص خیال رکھنا۔"
"یس میڈم" جمی نے ہاتھ نیچے لن پر لے جاتے ہوئے کہا۔
مائیکل کو اپنی آنکھ کے کونے سے خدیجہ کا وہ نپل نظر آ رہا تھا جو مسز رابعہ کے سپرے کرنے کی وجہ سے کھڑا ہو گیا تھا۔ نہ جانے یہ مائیکل کی خوش فہمی تھی یا حقیقت لیکن اسے اپنے سینے پر خدیجہ کا دوسرا نپل بھی کھڑا ہوتا محسوس ہوا۔ مائیکل کا دل کیا کہ جو نپل اسے نظر آ رہا ہے اسے چوم لے، چاٹ لے اور ہلکا سا کاٹ بھی لے۔
"واؤ خدیجہ ، بہت خوبصورت ممے ہیں آپ کے۔ گول مٹول، بڑے لیکن بالکل بھی ڈھلکے ہوئے نہیں ہیں۔ ڈرائنگ کیلئے پرفیکٹ۔ ہیں نا؟" مسز رابعہ بہت متاثر تھیں خدیجہ کے جسم سے۔ انہوں نے یہ سوال خاص کر لڑکیوں کی طرف منہ کر کے پوچھا تھا۔ شاید انہیں یہ خیال آ گیا ہو کہ لڑکوں سے خدیجہ کے مموں کے متعلق سوال کرنے سے خدیجہ کو برا محسوس ہو سکتا ہے۔ اگر ایسا تھا تو دیر آید درست آید۔
بہرحال مسز رابعہ نے جواب لینے کی بجائے اپنی توجہ خدیجہ کے سر کے بالوں کی طرف مبذول کر لی اور برش سے بال سنوارنے لگیں۔ خدیجہ نے شکر ادا کیا کہ کوئی تو کام انہوں نے ڈھنگ کا کیا۔ اور اگر اب اس کی ڈرائنگ بننی ہی تھی تو خدیجہ یہی پسند کرتی کہ ڈرائنگ میں وہ بہت خوبصورت دکھے۔
"مسز رابعہ" ماریہ نے سوال پوچھنے کیلئے ہاتھ کھڑا کیا۔
"جی پوچھیں ماریہ۔" مسز رابعہ نے جواب دیا۔
"مجھے مائیکل کے ٹٹے نظر نہیں آ رہے یہاں سے۔ بہت چھوٹے ہیں۔" ماریہ نے مسز رابعہ سے کہا۔
"اوہو" ایک بار پھر مسز رابعہ کی توجہ مائیکل کی طرف مبذول ہو گئی۔ ماریہ کی بات غلط نہیں تھی لیکن اب مسز رابعہ کو کچھ تو کرنا ہی تھا۔ شاید پورے سال میں ان طالبعلموں کو یہ ہی واحد موقع ملے کسی انسان کو ننگا دیکھ کر اس کا خاکہ بنانے کا اور اگر اس ایک موقع پر بھی کسی وجہ سے اچھی ڈرائنگ نہ بن سکے تو یہ افسوس کی بات تھی۔ اگرچہ جس پینٹنگ سے مشابہ پوز مسز رابعہ نے مائیکل اور خدیجہ کا بنوایا تھا اس پینٹنگ میں اعضائے مخصوصہ کی اتنی اہمیت نہیں تھی لیکن مسز رابعہ بچوں کی معلومات میں اضافے کی غرض سے اتنی تبدیلی کرنے کا تو حق رکھتی ہی تھیں۔
 

Quratulain Tahira

Quratulain Tahira