"کتنے چھوٹے ممے ہیں شارلٹ کے. ہیں نہ مسز زینب" عائشہ نے مسز زینب سے کہا. دراصل عائشہ کے خود کے ممے کافی بڑے تھے لیکن اسے زیادہ فکر اس بات کی تھی کہ ساتھ بیٹھا اس کا بواۓ فرینڈ ولیم کیوں شارلٹ کے مموں کو گھورے جا رہا تھا. ولیم کی توجہ زیادہ تر عائشہ پر ہی مرکوز رہتی تھی کیوں کے وہ تھی ہی کافی سیکسی لیکن جب کبھی وہ کسی اور پر کشش لڑکی کو دیکھتا تو عائشہ کو ناگوار گزرتا تھا. اسی لئے اسے شارلٹ سے حسد محسوس ہو رہا تھا اور شارلٹ کے مموں کو چھوٹا کہہ کر اس نے شارلٹ کی بے عزتی کرنے کی اپنی سی کوشش کی تھی.
"جی عائشہ. شارلٹ کے ممے اوسط سے چھوٹے ہیں. ہمارے ملک میں لڑکیوں کی چھاتیوں کا اوسط سائز چھتیس ہے. آپ کا کیا سائز ہے؟" مسز زینب نے شارلٹ سے پوچھا.
شارلٹ کو ایسے کسی کا اس کے مموں کا سائز پوچھنا پسند تو نہیں تھا لیکن بتانا تو تھا. اس نے ہمت کر کے مسز زینب کو جواب دیا، "بتیس بی میڈم"
"چھوٹے ہیں لیکن ان کی بناوٹ بہت شاندار ہے. کیوں بچو؟"
"جی میڈم" سب سے بلند آواز لڑکوں کی تھی. مسز زینب کی بات سے سب ہی لڑکے اتفاق کرتے تھے اور اس کا سب سے برا ثبوت ان کی پتلونوں میں انگڑائی لیتے لن تھے.
"یقین کرو شارلٹ. اگر میرے مموں کی اس عمر میں ایسی بناوٹ ہوتی تو میں تو بہت خوش ہوتی." مسز زینب کی بات پر شارلٹ مسکرا اٹھی لیکن عائشہ سے یہ برداشت نہیں ہوا. وہ فورا بول اٹھی:
"میڈم بڑے سائز کے ممے بھی بناوٹ میں اس کی طرح شاندار بلکہ اس سے بھی بہتر ہو سکتے ہیں" بات کے آخر میں وہ ولیم کی طرف دیکھنا نہیں بھولی تھی.
"ہاں بلکل. ایسا کیوں نہیں کرتی کہ آپ بھی ذرا سب کو کھڑی ہو کر دکھائیں تاکہ سب کو آپ کی بات کا مطلب سمجھ آ جائے."
مسز زینب کی بات پر جہاں لڑکوں کی آنکھوں میں چمک دوڑ گئی وہیں عائشہ پچھتانے لگی کہ آخر اس نے ایسا کہا ہی کیوں. پروگرام کے مطابق اساتذہ کو اس بات کی اجازت تھی کہ وہ کلاس میں سے کسی کو بھی کپڑے اتارنے کا حکم دے سکتے تھے. شرط صرف اتنی تھی کہ اس کا تعلق تعلیم سے ہونا چاہئے.
"اوہ نو میڈم. میرا اشارہ اپنی طرف نہیں تھا. میں تو ویسے ہی بات کر رہی تھی."
اسے اپنے بڑے مموں پر فخر ضرور تھا لیکن وہ سب کو ممے دکھا کر یہ ثابت نہیں کرنا چاہتی تھی. لباس کے اوپر سے بھی اچھا خاصا اندازہ ممکن تھا.
مسز زینب کو امید تھی کہ عائشہ اب بلا وجہ کی روک ٹوک سے باز آ جائے گی. انہیں یہ قطعی امید نہیں تھی کہ عائشہ ان کی بات پر اپنے ممے ساری کلاس کو دکھاے گی.
"چلئے پھر اپنی توجہ شارلٹ پر مرکوز کرتے ہیں" مسز زینب نے چھڑی شارلٹ کے چوتڑوں پر رکھی اور بات جاری رکھی:
"خواتین کے چوتڑ مردوں کے مقابلے میں زیادہ چوڑے ہوتے ہیں. اس سے بچوں کی پیداش میں آسانی ہوتی ہے." مسز زینب اس کے چوتروں پر چھڑی پھر کر سب کو دکھانے لگیں لیکن پھر اچانک رک گئیں.
"شارلٹ، آپ بالغ تو ہیں نا؟"
شارلٹ کی عمر اور جسم کو مدنظر رکھ کر دیکھا جائے تو مسز زینب کا سوال غیر منتقی تھا.
"جی میڈم. آف کورس" شارلٹ کے جواب میں حیرت تھی. جیسے اسے مسز زینب سے ایسے بچگانہ سوال کی توقع نہیں تھی.
"سہی. میں نے تو اس لئے پوچھا تھا کہ آپ کی پھدی پر بالوں کا نام و نشان تک نہیں ہے."
مسز زینب کی طرح یہ بات اکثر لڑکوں نے بھی نوٹ کی تھی. اس کی پھدی کے ارد گرد نا صرف کوئی بال نہیں تھے بلکہ ایسا لگتا تھا جیسے بال کبھی اگے ہی نا ہوں.
"میں نے شیو کی ہے میڈم " شارلٹ نے جواب دیا.
"اچھا. لیکن کیوں"
"میڈم میں نے سوچا کہ پروگرام کا مقصد سارا جسم اجاگر کرنا ہے تو بالوں سے پھدی چھپنے کا اندیشہ تھا اسلئے میں نے شیو کر دی"
"ہاں بات تو ٹھیک ہے. اور ایسے اچھی بھی لگ رہی ہے"
کی لڑکوں نے اثبات میں سر ہلا کر مسز زینب کی بات کی تائید کی. شارلٹ کی پھدی بالوں سے پاک ایسی لگ رہی تھی جیسے کسی چھوٹی کی بچی کی پھدی ہو جس پر کبھی بال اگے ہی نا ہوں.
"اچھا تو ہم کہاں تھے. ہاں تو میں وضاحت کر رہی تھی کہ مردانہ اور زنانہ جسم میں کچھ فرق ہوتے ہیں. جیسے کے یہ دیکھئے مردانہ پیشانی زنانہ سے چوڑی ہوتی ہے اور کانوں اور ناک کا سائز بھی بڑا ہوتا ہے."
کانوں کی بات پر کچھ لڑکے ہلکا سا ہنس دے. بلال کے کان کچھ بڑے تھے.
"یہ سب تبدیلیاں ٹیسٹوسٹیروں ہارمون کی وجہ سے ہوتی ہیں اور اس ہارمون کی کمی کی وجہ سے لڑکیوں میں پیشانی اور ناک اور کان کا سائز مردوں سے چھوٹا ہوتا ہے. "
شارلٹ تو بلکل چھوٹی سی بچی ہی لگ رہی تھی. ممے چھوٹے تھے اور پھر پھدی اتنی صاف اور چکنی. مسز زینب کی طرف دیکھ کر مسکراتی ہی وہ کسی اسکول کی بچی معلوم ہوتی تھی.
"اب ہم مزید فرق تلاش کرتے ہیں. آپ سب کو کوئی اور فرق نظر آ رہا ہے" مسز زینب نے پوچھا اور سب کی نظریں شارلٹ اور بلال کی ٹانگوں کے درمیان جم کر رہ گئیں. مسز زینب نے گہری سانس لی جیسے انہیں طلبہ کے ردعمل سے مایوسی ہوئی ہو.
"نہیں نہیں نہیں. ابھی ہم وہاں نہیں پہنچے. یہ دیکھو" مسز زینب نے بلال کی گردن پر چھڑی رکھی اور سب کو مخاطب کر کے کہا:
"یہ دیکھیں. جب لڑکے بلوغت سے گزرتے ہیں تو گردن میں یہ ابھار آ جاتا ہے اور ان کی آواز بھی تبدیل ہونے لگتی ہے. لڑکیوں کی بھی آواز میں تبدیلی آتی ہے لیکن ان کی گردن میں یہ ابھار نہیں آتا"
طلبہ نے مسز زینب کی بات پر غور تو کیا لیکن سب کے سب کسی اور ابھار کے بارے میں جاننا چاہتے تھے.
"میڈم سب سے بڑا فرق تو لن کا ہے" ایمن سے صبر نہیں ہو رہا تھا.
"ابھی نہیں ایمن. ابھی ذرا صبر کرو. لن پر بھی بات کرتے ہیں لیکن ابھی نہیں."
"او کے میڈم،"
ایمن کی بے صبری پر سب لڑکیاں مسکرا اٹھی تھیں، سب کو ہی بے صبری سے انتظار تھا کہ کب مسز زینب بلال کے لن پر ڈسکشن کرتی ہیں.
"مردانہ اور زنانہ جسم میں فرق کے حوالے سے ایک اور بات آپ سب کو بتانا چاہتی ہوں میں. شارلٹ"
"جی میڈم"
"آپ ذرا منہ دوسری طرف کر کے گھٹنوں کے بل کھڑی ہوں اور اپنے ہاتھوں سے چوتڑ کھولیں."
شارلٹ کو مسز زینب کی بات عجیب لگی. بھلا ایسے کونسا فرق سمجھائیں گی یہ. لیکن اس نے مسز زینب کی بات پر عمل کیا کیونکہ وہ یہ بھی سمجھتی تھی کہ پروفیسر یقیناً طلبہ سے زیادہ علم رکھتے تھے.
"ایک منٹ میں تو بھول ہی گئی. پہلے اپنے گھٹنوں سے آگے اتنے فاصلے پر نشان لگیں جتنا فاصلہ آپ کی کہنی سے انگلیوں کا ہے."
مسز زینب نے تو سارا معاملہ پراسرار بنا دیا تھا. شارلٹ نے اپنے بازو گھٹنوں سے آگے رکھ کر زمین پر نشان لگایا.
"شاباش، اب پھر سے اپنے چوتر کھولیں اور ناک زمین پر وہاں رکھیں جہاں نشان لگایا تھا."
دکھنے میں مشکل لگتا تھا لیکن شارلٹ نے آسانی سے ناک زمین پر نشان والی جگہ پر ٹیک دی. ایسے جھکنے سے اس کی پھدی پیچھے سے بلکل واضح ہو گئی. ہاتھ چوتڑوں پر ہونے کی وجہ سے سب کو اس کی پھدی کے ہونٹ صاف نظر آ رہے تھے. اس پوز میں ایسا لگ رہا تھا جیسے شارلٹ سب ازخود غور سے اپنی پھدی دیکھنے کی دعوت دے رہی ہو، پیش کر رہی ہو.
ناک زمین سے لگانے کے بعد وہ ایسے ہی بیٹھ گئی لیکن چوتر تھامے رکھے کیونکہ مسز زینب نے چھوڑنے کا نہیں کہا تھا.
"ٹھیک ہے شارلٹ. شاباش. آپ کھڑی ہو جایئں. اور بلال اب آپ کی باری ہے"
شارلٹ اٹھ کر کھڑی ہو گئی. اس کے چہرے پر باری سی مسکراہٹ تھی. فخر اس کی باڈی لینگویج میں واضح تھا.
بلال نے پوز بنایا، گھٹنوں سے فاصلہ ناپا اور ہاتھوں سے چوتڑ کھول کر ناک نیچے کرنے لگا. اسے لگا تھا کہ شارلٹ کی طرح اس کے لئے بھی یہ آسان ہو گا لیکن جب باوجود کوشش کے اس سے نا ہوا تو اس نے مزید زور لگایا. ناک تو اس نشان پر نا ٹک سکی لیکن ایک دم سے چوتڑ اس کے ہاتھوں سے نکل گئے اور ناک زمین پر لگتے لگتے بچی.
"کوئی بات نہیں بلال. دوبارہ کوشش کرو."
بلال کو یہ پوری کاروائی ہی بیکار لگ رہی تھی. لڑکیاں البتہ پیچھے سے اس کے لٹکتے ٹٹے دیکھ کر خوش ہو رہی تھیں.
بلال نے دوبارہ کوشش کی لیکن نتیجہ وہی رہا. بار بار کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا.
لڑکیاں اب کھل کر ہنسنے لگی تھیں. بلال کو یوں بار بار چوتڑ کھول کر منہ کے بل گرتے دیکھنا انہیں اچھا لگ رہا تھا. لڑکے البتہ اتنے خوش نہیں تھے.
"بس کرو بلال" بلال کو تو موقع چاہئے تھا. وہ فورا اٹھ کر کھڑا ہو گیا.
"بلال کا قصور نہیں ہے. یہ مردانہ اور زنانہ جسم میں فرق ہے جس کی وجہ سے شارلٹ نے آسانی سے ایک کام کر لیا جبکہ بلال نا کر پایا. اب ہم نیکسٹ مرحلے کی طرف چلتے ہیں"
بلال پچھلے مرحلے سے نکلنے پر جہاں خوش تھا وہیں اگلے مرحلے پر اس کی جان جا رہی تھی.
مسز زینب نے گہری سانس لی اور بات کا آغاز کیا:
"زنانہ اور مردانہ جسم میں سب سے بڑا فرق جسم کے مخصوص حصّوں کا ہے."
مسز زینب نے چھڑی سے بلال کا لن اٹھا کر بات جاری رکھی.
"مردانہ جسم میں یہ عضو لن پر مشتمل ہے. جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں" مسز زینب کا انداز ایسا تھا جیسے چھڑی سے کوئی سانپ اٹھا رہی ہوں.
"اور ہاں ٹٹے" لن پر سے چھڑی ہٹا کر ٹٹوں کو دبا کر دکھانے لگیں. بلال نے ٹانگیں ذرا کھول لیں تاکہ مسز زینب کو آسانی ہو. مسز زینب نے ٹٹے چھڑی سے اوپر کر کے ساری کلاس کو دکھاے.
"ٹٹے دراصل ایک چھوٹی سی بوری کی طرح ہیں جو باقی جسم سے الگ ہے. اس کا درجہ حرارت بھی بقیہ جسم سے کم رہتا ہے تاکہ سپرم کی نشونما پر فرق نا پڑے."
لفظ سپرم پر لڑکیاں مسکرانے لگیں.
"یہ دیکھئے. لن کے اوپر جو کھال ہے اسے فور سکن کہتے ہیں. بلال کے ختنے نہیں ہے لہٰذہ فورسکن برقرار ہے. اس کے کی فائدے بھی ہیں. یہ کھال لن کی حفاظت کرتی ہے کیوں کہ لن ایک حساس عضو ہے. دوسرا دوران مباشرت یہ کھال لطف کو دوبالا کر دیتی ہے."
مباشرت کے نام پر معنی خیز مسکراہٹ سب کے چہروں پر دوڑ گئی.
"لیکن اس کھال کو صاف رکھنا بہت ضروری ہے."
مسز زینب نے چھڑی دیوار کے ساتھ کھڑی کر دی اور آگے بڑھ کر ایک ہاتھ کی انگلی اور انگووحے سے بلال کے لن پر سے کھال ہٹا کر ٹوپا نکل کر کلاس کو دکھایا. ان کا اپنا دل بہت تیزی سے دھڑک رہا تھا. کافی عرصے بعد انہوں نے کسی مرد کے لن چھوا تھا.
"جب بھی نہیں تو کھال کو ایسے ہٹا کر خوب اچھے سے لن کی صفائی کریں. مجھے یقین ہے کہ آپ سب کی والدہ نے آپ کو یہ تاکید پہلے سے کر رکھی ہو گی. "
بلال کا چہرہ شرم سے لال ہو گیا.