Language:

Search

حلالہ (قسط نمبر 6)

  • Share this:

سہاگ رات لڑکیوں کی زندگی میں بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہے اور ایک یادگار کے طور پر ہمیشہ یاد رہتی ہے. فاطمه کے لئے بھی اپنی سہاگ رات سے کچھ ایسی ہی یادیں وابستہ تھیں لیکن حلالہ کی رات نے فاطمه کو اپنی سہاگ رات سے بھی بڑھ کر لذّت دی. ساری رات بلال نے فاطمه کو سونے نہیں دیا. اس کا عزو تناسل ڈسچارج ہونے کے کچھ دیر بعد ہی دوبارہ سخت ہو جاتا تھا اور وہ فاطمه کے اوپر چڑھ کر اپنا عزو تناسل فاطمه کی چکنی اندام نہانی میں گھسا کر دھکے لگانا شروع کر دیتا. فاطمه نے لکھ کوشش کی کہ وہ اپنی آوازیں دبا سکے لیکن بلال کی بے پناہ قوت نے جو سرور اس کے جسم میں بھر دیا تھا، اس کے بعد اسے پرواہ نہ رہی کہ گھر میں اس کے والدین، بھی اور اس کی کمسن بچی بھی اس کی آہ آہ سن رہی ہو گی. پہلے پہل بلال نے فاطمه کو کمر کے بل لٹا کر خود اوپر چڑھ کر مباشرت کی لیکن بعد میں اس نے بڑھا پوزیشن تبدیل کیں. کبھی فاطمه کو کتیا کی سی پوزیشن میں ٹانگوں اور ہاتھوں کے بل کھڑا کر کے پیچھے سے دخول کیا تو کبھی خود نیچے لٹ کر فاطمه کو اپنے اوپر سوار کروایا. فاطمه کا اس کے عزو تناسل پر اچھلنا دیدنی تھا. شرم حیا سب کو ایک سائیڈ پر رکھ کر وہ صرف لطف اٹھانا چاہتی تھی. پوری رات میں فاطمه کم از کم چھ بار ڈسچارج ہوئی جبکہ بلال محض دو بار. فاطمه واضح طور پر بلال کی جسمانی قوت سے متاثر تھی. اس کے طاقتور بازو جب فاطمه کے گرد ہوتے تو فاطمه کو لگتا کہ جیسے کسی دیو نے اسے پکڑ لیا ہو. بلال کی گرفت اتنی مضبوط تھی کہ فاطمه کے لئے مچلنا بھی مشکل تھا. جب بلال نے فاطمه کو گود میں اٹھا کر نیچے سے اپنا عزو تناسل اس کی اندام نہانی میں گھسایا تو فاطمہ نے دونوں ہاتھ بلال کی گردن میں ڈال دیے اور سر اس کے سینے پر رکھ کر خود کو جیسے بلال کے بھروسے پر چھوڑ دیا. جس رات کا آغاز دونوں نے بحیثیت ایک اجنبی کے کیا تھا، صبح کے وقت یہ حال تھا دونوں ایک دوسرے سے چپکے لیتے تھے اور فاطمه بے اختیار بار بار آگے بڑھ کر کبھی بلال کے ہونٹ چومتی تو کبھی گال. کبھی اس کی چوڑی چھاتی پر اپنے ہونٹ ثبت کرتی تو کبھی اس کے بازوؤں کی مچھلیوں کو چوم لیتی. فاطمه کی آنکھوں میں ایسی چمک تھی، ایسا نکھار تھا اس کے چہرے پر جیسا نی نویلی دلہن کے چہرے پر ہوتا ہے. صبح ہو چلی تھی. رات بھر کی مباشرت کے بعد دونوں ایک دوسرے سے چپکے لیٹے تھے. دونوں کا ہی دل کر رہا تھا کہ یہ رات کبھی ختم نہ ہو لیکن دونوں ہی یہ بھی جانتے تھے کہ یہ ناممکن ہے.

فاطمه کو بلال پر نہ جانے کیوں اس قدر پیار آ رہا تھا. یہ بات نہیں کہ علی سے اس کے پیار میں کوئی کمی آئ تھی، بس بلال پر بے پناہ پار آ رہا تھا. وہ دل میں سوچنے لگی کاش اسلام میں مردوں کو چار شادیوں کی اجازت کی طرح عورتوں کو بھی ایک سے زیادہ مردوں سے شادی کی اجازت ہوتی. کتنا اچھا ہوتا نہ کہ وہ علی اور بلال دونوں سے شادی کر لیتی. اس طرح دونوں سے پیار کرتی. دونوں اس کے لاڈ اٹھاتے، دونوں اس کو پیار کرتے، دونوں اس سے مباشرت کرتے. فاطمه کی سوچیں کہاں سے کہاں پہنچ گئیں لیکن یہ سب ناممکن ہی تو تھا. اسلام میں ہی کیا، کسی بھی معاشرے میں عورتوں کو ایسی کوئی اجازت حاصل نہیں تھی. شائد اداسی اسے گھیر لیتی لیکن بلال کے ساتھ جو چند ساعتیں رہ گئی تھیں وہ فاطمه اداسی میں نہیں گزارنا چاہتی تھی. وہ چاہتی تھی کہ بقیہ جتنا بھی وقت رہ گیا ہے، وہ پیار میں گزرے. بلال نے رات بھر فاطمه کو جو پیار دیا تھا، جو لذت فراہم کی تھی، فاطمه کا دل کر رہا تھا کہ وہ بھی بلال کے لئے کچھ کرے. بلال کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے وہ دیکھتی رہی. بلال بھی اس کی آنکھوں میں ہی دیکھ رہا تھا اور سوچ رہا تھا کہ کوئی عورت اس قدر حسین بھی ہو سکتی ہے جتنی فاطمه ہے. کیا کوئی عورت اس قدر لذت دے سکتی ہے کسی کو. بلال کو اپنی بیوی سے بہت محبت تھی لیکن فاطمه کے ساتھ گزری یہ رات وہ کبھی فراموش نہیں کر سکتا تھا. فاطمه کا حسن، اس کا بدن، اسکی آنکھیں، اس کے پستان، اس کے ہاتھ، اس کی ٹانگیں، اس کی اندام نہانی، اس کے کولہے، اس کے بال ہر چیز انتہائی متناسب تھی. بالکل پرفیکٹ. جیسے کوئی حور. اسے تو جنّت میں ہونا چاہئے. بلال نے سوچا اور ساتھ اسکی آنکھوں میں گھورتے ہوے فاطمه کا ہاتھ پکڑ کر نیچے اپنی ٹانگوں کے درمیان کالے ناگ پر رکھ دیا. فاطمه شرما سی گئی لیکن اپنا ہاتھ اس کے عزو تناسل پر مسلنے لگی. بلال کو اس کے ہاتھ اپنے عزو پر اس قدر بھلے معلوم ہوے کہ فرط لذت سے آنکھیں میچ لیں. فاطمه سمجھ گئی کہ بلال کو اس کے ہاتھوں کا لمس اپنے عزو تناسل پر بہت بھلا لگا ہے. اسے خوشی ہوئی کہ وہ بلال کے لئے کچھ کر سکی. وہ ذرا تیزی سے اپنے ہاتھ اوپر نیچے کرنے لگی لیکن ایسے لیٹے ہوے ایسا کرنا بہت مشکل تھا. آہستگی سے بلال کے بازو سائیڈ پر کر کے وہ اٹھ بیٹھی

Quratulain Tahira

Quratulain Tahira