وہ لذت کے ایک انوکھے سمندر میں غوطہ زن تھی ... اس کے جسم میں اٹھنے والی سرور کی لہروں نے اس کے دماغ سے ہر قسم کا خوف نوچ کر پھینک دیا تھا ... اس وقت وہ صرف ایک عورت تھی جس کے بدن کا رواں رواں کیف اور سرمستی میں ڈوبا ہوا تھا اور جسے دنیا کی کوئی پرواہ نہیں تھی ... اس نے اپنا سر اٹھا کر اپنی رانوں کے درمیان دیکھا جہاں کالے گھنے بالوں سے بھرا ایک سر، خاص تسلسل میں ہلتے ہوئے اسے احساس دلا رہا تھا کہ وہ آج تک اپنے ہی جسم کے حساس ترین حصوں سے ناواقف تھی ... اس نے اپنا سر واپس تکیے پر گرا دیا اور بیڈ شیٹ کو ہاتھوں میں دبوچ کر اپنی پھولتی ہوئی سانسوں کو قابو کرنے کی ناکام کوشش کرنے لگی...اس کی کمر دوہری ہو کر بستر سے کئی انچ اوپر اٹھ چکی تھی ... کوئی اندازہ نہیں تھا کہ کتنا وقت گزر چکا تھا جب اس کو لگا کہ اس کے بدن کو لگنے والے جھٹکے تکیے کو لرزنے پر مجبور کر رہے ہیں ... کچھ دیر تو سمجھ ہی میں نہ آیا کہ کیا ہو رہا ہے ... اس نے محسوس کیا کہ اس کی ناف کے نیچے گھومتی ہوئی زبان ایک لمحے کے لیے ساکت ہوئی ... اور پھر سے اپنے کام میں مصروف گئی ... اس نے تکیے کے کنارے تھرتھراتے ہوئے موبائل کو بمشکل اٹھا کر دیکھا... سکرین پر جگمگاتا نمبر دیکھ کر اس کا دل بری طرح ڈوب کر ابھرا ... اس نے اپنے پاؤں سمیٹنے کی کوشش کی لیکن اس کی دونوں رانیں مضبوط بازوؤں کے حصار میں تھیں اور وہ چاہ کر بھی اسے رکنے پر مجبور نہ کر سکی ... وہ کال اب دوبارہ آ رہی تھی ... اس نے کچھ سوچ کر کال موصول کرتے ہوئے موبائل کان سے لگا لیا اور شدت سے دھڑکتے ہوئے دل اور الجھی ہوئی سانسوں کے ساتھ بولی :
"گڈ ایوننگ ! پہنچ گئے آپ ؟"
*******************
"گڈ ایوننگ ! پہنچ گئے آپ ؟"
*******************