Language:

Search

خدیجہ اور مائیکل 10

  • Share this:

نرسنگ کی کلاس
نرسنگ کی کلاس میں مسز میمونہ نے ان دونوں کا اتنی ہی گرم جوشی سے استقبال کیا جتنی گرم جوشی سے مسز رابعہ نے کیا تھا۔
"آئیے آئیے اندر آئیے۔ ہم سب کو آپ دونوں سے مل کر بہت خوشی ہو رہی ہے۔ ہیں نا بچو؟" مسز میمونہ کا انداز مسز رابعہ سے ملتا جلتا ہی تھا۔ انہوں نے کلاس میں موجود لڑکیوں کی طرف دیکھ کر یہ کہا تھا۔ نرسنگ کی کلاس میں سب کی سب لڑکیاں ہی تھیں۔ ان کے کالج کا روایتی ہونے کا یہ بھی ایک ثبوت تھا کہ نرسنگ میں کسی لڑکے کو دلچسپی ہی نہیں تھی لہذا کسی نے ایڈمشن ہی نہیں لیا۔ پچھلی کلاس میں بھی محض دو ہی لڑکے تھے۔
خدیجہ کیلئے یہ بات خوش آئند تھی۔ وہ تو لڑکوں کی موجودگی سے دور ہی رہنا چاہتی تھی۔ اس نے کلاس میں موجود لڑکیوں پر نظر دوڑائی اور سوچنے لگی کہ اب کوئی اس سے پوز بنوانے کی فرمائش بھی نہیں کرے گا۔ کچھ لڑکیوں کی آنکھوں میں اپنے لئے ہمدردی کے جذبات دیکھے تو کچھ کی آنکھوں میں حسد اور ناپسندیدگی کے لیکن خدیجہ کو ان جذبات سے کوئی مسلہ نہیں تھا۔ اسے تو لڑکوں کی بے جا ٹھرک سے مسلہ تھا۔
مائیکل کیلئے یہ بالکل الٹ تھا۔ وہ لڑکیوں سے بھرے کمرے میں اکیلا لڑکا تھا۔ کاش باقی کا دن ایسے نہ گزرے۔ اس نے سوچا۔
"اس سے پہلے کہ ہم شروع کریں، مائیکل کیا آپ کو ریلیف کی ضرورت ہے؟" مسز میمونہ نے مائیکل سے پوچھا۔
"نہیں نہیں میڈم۔ میں بالکل ٹھیک ہوں۔" مائیکل ہر گز پچھلی کلاس والا واقعہ نہیں دہرانا چاہتا تھا۔ لیکن اس کے منع کرنے پر کچھ لڑکیوں کی مایوسی واضح تھی۔
"مائیکل شرمانے کی ضرورت نہیں ۔ ہم سب سمجھ سکتے ہیں۔ اگر ضرورت ہے تو آپ بتا دیں" مسز میمونہ حیران تھیں کہ مائیکل جوان لڑکا ہونے کے باوجود خدیجہ جیسی سیکسی لڑکی کو ننگی دیکھ کر اور باقی لڑکیوں کو کپڑوں میں دیکھ کر بھی کیسے خود پر قابو رکھے ہوئے تھا۔ انہیں تو امید تھی کہ خدیجہ جیسی لڑکی ساتھ ہونے سے وہ صبح سے کھڑا لن کئے گھوم رہا ہو گا اور جب ان کی کلاس میں آئے گا تو وہ اسے ریلیف دے دیں گی جس کی نرسوں کو باقاعدہ ٹریننگ بھی دی جاتی ہے۔
"اس کمرے ہم سب نرسیں ہی ہیں مائیکل اور ہمیں اچھی طرح احساس ہے کہ آپ جیسے جوان لڑکے کی کیا ضروریات ہو سکتی پیں۔ " مسز میمونہ نے ایک بار پھر مائیکل کو باور کرانا ضروری سمجھا۔
اس سے پہلے کہ مائیکل جواب دیتا، جویریہ بول اٹھی: "میڈم، اگر آپ اجازت دیں تو میں مائیکل کو ریلیف دے دوں" اس کی بات پر لڑکیاں دبی دبی ہنسی ہنسنے لگیں۔ یہ سچ تھا کہ جویریہ اس کام میں ایکسپرٹ تھی۔ اس نے کئی بوائے فرینڈز تبدیل کئے تھے اور لڑکوں کو ریلیف دینا اس کے بائیں ہاتھ کا کھیل تھا۔
مائیکل البتہ یہ چاہتا تھا کہ اس بارے بات ہی نہ کی جائے۔ پہلے جو ہوا سو ہوا لیکن اب وہ یہ نہیں ہونے دینا چاہتا تھا۔
"میڈم میں بالکل ٹھیک ہوں۔ پچھلی کلاس میں میں ریلیف لے چکا ہوں۔" مائیکل نے جب یہ بتایا تو کئی لڑکیوں نے معنی خیز انداز میں گلا کھنکار کر صاف کیا۔ بہرحال مائیکل نے واضح کر دیا تھا کہ وہ ریلیف نہیں لے گا۔
"اوکے مائیکل۔" مسز میمونہ نے مائیکل سے کہا اور پھر کلاس سے مخاطب ہوئیں۔ "چلو بچیو اب اپنی اپنی سیٹ پر بیٹھ جاؤ، آج ہم نے کافی کام کرنا ہے۔"
لڑکیاں اپنی سیٹوں پر تو بیٹھ گئیں لیکن ان کی نظریں مائیکل کے لن پر ہی تھیں۔ ہر لڑکی متجسس تھی کہ مسز میمونہ نے آخر مائیکل کے بارے میں کیا سوچ رکھا ہے۔ ہر لڑکی کی خواہش تھی کہ جو بھی مسز میمونہ نے سوچا ہو اس میں مائیکل کا کیوٹ سا لن شامل ہو۔ اس کا لن چھوٹا ہی سہی، تھا تو آخر لن ہی اور کلاس میں کئی لڑکیاں ایسی تھیں جن کا لن سے کبھی واسطہ ہی نہیں پڑا تھا تو ایسے میں ان کا متجسس ہونا اور دلچسپی رکھنا قدرتی تھا۔ اتنی توجہ کا مرکز بننے پر مائیکل ذرا سا نروس ہو گیا۔ تھوڑا سا کھسک کر خدیجہ کے پیچھے ہوا تاکہ لڑکیوں کی نظروں سے اوجھل ہو سکے۔
جب تمام لڑکیاں اپنی سیٹ پر بیٹھ گئیں تو مسز میمونہ نے وضاحت کی کہ کلاس میں آج کیا ہو گا۔ دراصل خدیجہ اور مائیکل کی کلاس میں موجودگی مسز میمونہ کیلئے بھی اتنی ہی اہم تھی جتنی مسز رابعہ کیلئے تھی۔ کالج کے شہر سے دور ہونے کی وجہ سے نرسنگ کی طالب علموں کو پریکٹیکل کیلئے مریض ملتے ہی نہیں تھے کہ جن پر وہ اپنے علم کو آزما سکیں۔
"اپنے کیرئیر میں نرسوں کو ڈاکٹرز کے ساتھ مل کر کئی میڈیکل معائنوں میں حصہ ڈالنا پڑتا ہے۔ کئی بار نرسوں کو خود بھی یہ معائنے کرنے پڑتے ہیں۔ آج ہماری خوش قسمتی ہے کہ مائیکل اور خدیجہ نے خود کو طبعی معائنے کیلئے پیش کیا ہے۔"
مسز میمونہ کی بات پر کلاس میں سرگوشیاں شروع ہو گئیں۔ مائیکل اور خدیجہ مسز میمونہ کی شکل دیکھ رہے تھے۔ دونوں کو ہی طبعی معائنے کی بات پر اندازہ ہو گیا تھا کہ معاملات کدھر جا رہے ہیں۔ خدیجہ نے پرس سے ایک چیونگم نکال کر منہ میں ڈالی۔
"پورے سیمسٹر میں ہم ایک دوسرے پر مختلف میڈیکل ٹیسٹ پرفارم کرتے رہے ہیں مثلاً بلڈ پریشر، ٹمپریچر وغیرہ۔ لیکن کچھ ٹیسٹ ایسے ہوتے ہیں جو صرف لڑکوں کیلئے مخصوص پوتے ہیں۔ اسی لئے ہم مائیکل کے مشکور ہیں کہ اس کی موجودگی کی وجہ سے آج ہم ان ٹیسٹوں کی پریکٹس بھی کر سکیں گے۔" مسز میمونہ کی بات پر عام حالات میں شاید مائیکل خوش ہوتا لیکن اس نے اپنی توقعات کم سے کم تر رکھیں۔
"اب میں یہ چاہوں گی کہ آپ سب باری باری مائیکل پر پروسٹیٹ ٹیسٹ کا مظاہرہ کریں۔"
کلاس میں ایک لہر کی سی آواز میں کئی لڑکیوں کی آوازیں بلند ہوئیں۔ کچھ لڑکیاں خوش تھیں کہ میڈیکل ٹیسٹ سے ان کی پڑھائی میں فائدہ ہو گا جبکہ کچھ لڑکیاں اس بات پر ناک بھوں چڑھا رہی تھیں کہ انہیں پروسٹیٹ ٹیسٹ کیلئے مائیکل کی گانڈ میں انگلی ڈالنی پڑے گی۔
"بس اب مجھے ایسی آوازیں نہ آئیں۔ مائیکل کی یہاں موجودگی پر تو آپ سب کو شکر گزار ہونا چاہئے ۔ پروفیشنل لائف میں آپ کو بطور نرس اس سے کہیں زیادہ مشکل صورتحال کا سامنا ہو گا۔ اب وقت آگیا ہے کہ آپ لڑکی سے عورت بنیں۔" مسز میمونہ کو لڑکیوں کی ناخوشگوار آوازیں بالکل پسند نہیں آئی تھیں۔ ویسے بھی وہ پڑھائی کے معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کرتی تھیں لیکن مائیکل کو لڑکیوں سے زیادہ یہ آئیڈیا ناپسند تھا۔
"مسز میمونہ ، مجھے پروسٹیٹ معائنے کی ضرورت نہیں ہے۔" مائیکل نے مسز میمونہ سے کہا۔
مسز میمونہ مائیکل کی طرف مڑیں اور اس کے شرمانے پر مسکرائیں۔ خدیجہ کے پیچھے چھپنے کی کوشش کرتا مائیکل انہیں کافی کیوٹ لگا۔
"اوہو مجھے پتہ ہے بیٹا کہ آپ کے ساتھ کوئی مسلہ تھوڑی ہے۔ اور خدا ناخواستہ اگر کوئی مسلہ ہوتا تو میں آپ کو ہاسپٹل بھیجتی۔ یہاں جو کچھ ہم کریں گے وہ آپ کے معائنے سے زیادہ لڑکیوں کا علم آزمانے کیلئے ہو گا۔ آیا کہ یہ بس کتابی علم ہی رکھتی ہیں یا پریکٹیکل لائف میں اس علم کو اپلائی بھی کر سکتی ہیں۔" یہاں تک کہہ کر مسز میمونہ نے اپنا رخ لڑکیوں کی جانب کیا اور بات جاری رکھی: "کچھ لڑکیاں ویسے بھی کچھ معائنوں کو ایسا سمجھتی ہیں کہ جیسے یہ معائنے کر کے وہ کوئی نیچ کام کر رہی ہیں۔ یہاں ایک جوان لڑکا خود سے اپنا پچھواڑہ پیش کر رہا ہے اور ان لڑکیوں کے مزاج نہیں مل رہے " مسز میمونہ کی آواز میں غصہ تھا۔ کئی لڑکیوں نے شرم سے سر جھکا لئے۔ شاید انہیں اپنی غلطی کا احساس ہو گیا تھا۔
مائیکل نے مایوسی میں سر جھکا لیا۔ اس کیلئے اب بچنے کی کوئی راہ نہیں بچی تھی۔
مسز میمونہ نے مائیکل کو خدیجہ کے پیچھے سے ہٹا کر اپنے ڈیسک کے سامنے کھڑا کیا۔ مائیکل کے ذہن پر اب لن نہیں تھا نہ ہی اس نے اپنا لن چھپانے کی کوئی کوشش کی۔ اسے تو اپنی گانڈ کی فکر پڑ گئی تھی۔ لڑکیوں کے اذہان پر بھی اب مائیکل کی گانڈ ہی تھی جس میں انہیں باری باری انگلی ڈال کر اس کا پروسٹیٹ چیک کرنا ہو گا۔
مسز میمونہ نہ مائیکل کو اپنے ڈیسک پر ایسے جھکا دیا کہ اس کی گانڈ پوری کلاس کے سامنے عیاں ہو گئی۔ مائیکل کی شرمندگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا تھا کہ اس کا لن پھر سے مونگ پھلی بن گیا تھا۔ مائیکل کو لگا جیسے وہ اپنے بچپن میں لوٹ گیا ہو جب اس کی بڑی بہنوں کے سامنے اس کے والدین بطور سزا اسے ننگا کر کے چوتڑوں پر تھپڑ مارا کرتے تھے۔
لیکن چوتڑوں پر تھپڑ تو پھر بھی قابل برداشت تھے، لڑکیوں سے گانڈ میں انگلی ڈلوانا تو اس سے بھی کہیں زیادہ ہتک آمیز بات تھی۔ مسز میمونہ نے اپنی کرسی مائیکل کی سائیڈ پر رکھ لی تاکہ اس سرگرمی کو صحیح طریقے سے کروا سکیں۔
"اگر کسی لڑکی کو اب بھی اس کام سے گھن آ رہی ہو تو ایک بار ذرا مائیکل کی گانڈ کو دیکھیں۔ دیکھیں کتنی کیوٹ ہے۔ آپ کو پروفیشنل لائف میں ایسی کیوٹ گانڈ کم ہی ملے گی معائنے کیلئے۔" مسز میمونہ نے یہ بات تعریف میں کہی تھی لیکن مائیکل نے شرم کے مارے آنکھیں بند کر لیں اور اس کی گانڈ کا سوراخ بھی سکڑ گیا۔ یہ سوچ سوچ کر اس کی شرمندگی میں اضافہ ہو رہا تھا کہ کتنی لڑکیاں اس کے گانڈ پر نظریں جمائے بیٹھی ہیں۔ بات تو سچ تھی۔ خدیجہ نے بھی موقع سے فائدہ اٹھا کر مائیکل کی گانڈ کا نظارہ کیا تھا۔
مسز میمونہ کی باتوں سے لڑکیوں میں جھجھک کافی حد تک ختم ہو گئی۔ اب جبکہ انہوں نے مائیکل کی گانڈ کو دیکھا تو واقعی انہیں ایسا لگا جیسے کسی چھوٹے بچے کی گانڈ ہو، یا جیسے مائیکل ان کا چھوٹا بھائی ہو۔
"یہ بتاتی چلوں کہ پروسٹیٹ معائنے کیلئے مریض کا آرام دہ ہونا انتہائی ضروری ہے۔ گانڈ میں انگلی ڈلوانا بذات خود کوئی پسندیدہ کام تو ہے نہیں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ میں سے کسی کے ساتھ ایسا نہیں ہوا ہو گا " مسز میمونہ کی بات درست نہیں تھی۔ کئی لڑکیوں نے اپنے بوائے فرینڈز کو اجازت دے رکھی تھی کہ وہ ان کی گانڈ میں اپنا لن ڈال لیں۔ ان لڑکیوں کی نیت یہ تھی کہ ایسا کرنے سے وہ رہیں گی بھی کنواری اور ان کے بوائے فرینڈ بھی مطمئن ہو جائیں گے۔ کچھ لڑکیاں یہ سوچ کر بھی گانڈ مرواتی تھیں کہ حاملہ ہونے کا کوئی امکان نہیں رہتا۔ لیکن یہ بات درست تھی کہ کئی لڑکیوں نے اپنی گانڈ بوائے فرینڈز کو دی تھی لیکن بوائے فرینڈز کی گانڈ میں انگلی یا کسی اور چیز کا دخول کسی نے بھی نہیں کیا تھا۔
"یہ بات یقینی بنانی ہے کہ آپ کی انگلی اچھی طرح سے چکنی ہو۔" مسز میمونہ نے ویسلین جیلی کریم اور ڈاکٹروں کے لیٹکس دستانے ڈیسک کے کنارے پر رکھ دئے۔
پہلی باری فرحانہ کی تھی۔
"میڈم کونسی انگلی استعمال کروں؟" اس نے پوچھا۔
"اچھا سوال ہے۔ اکثر لڑکیاں اپنی سب سے بڑی انگلی استعمال کرنے کا سوچیں گی لیکن ایک تو اتنی لمبی انگلی کی ضرورت نہیں اور دوسرا درمیانی انگلی ڈالنا مشکل بھی ہے کیونکہ اس کے دائیں بائیں انگلیاں ہیں جو اسے پورا اندر داخل ہونے سے روکتی ہیں۔ اس لئے شہادت کی انگلی اس کام کیلئے بہترین ہے۔" مسز میمونہ نے جواباً پورا لیکچر ہی دے ڈالا۔
فرحانہ اب بالکل تیار تھی۔
"ایک منٹ فرحانہ" مسز میمونہ نے فرحانہ کو روک دیا۔
"لڑکیو۔ سب ادھر آ جاؤ۔ میں چاہتی ہوں کہ سب دیکھ لیں کہ کیسے پروسٹیٹ چیک کرتے ہیں۔ اس طرح ایک دوسرے کو ٹیسٹ پرفارم کرتے دیکھ کر بھی بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔"
جب لڑکیاں اکٹھی ہو رہی تھیں تو مسز میمونہ نے مائیکل سے پوچھا: "مائیکل آج پوٹی تو کھل کر کی تھی نا۔"
مائیکل کا دل کیا کاش وہ اس سے پہلے مر ہی جاتا۔ اتنی شرمندگی کا تو اس نے کبھی سوچا ہی نہیں تھا۔ اسے رونا آ رہا تھا لیکن اس نے خود پر قابو رکھا۔ اسے پتہ تھا کہ مسز میمونہ تو محض اپنا کام کر رہی ہیں۔ لڑکیوں کو تعلیم دینے کا یہ بھی ایک طریقہ ہی تھا لیکن مائیکل شرم سے زمین میں گڑا جا رہا تھا۔ بہت مشکل سے اس نے ہمت کی اور مسز میمونہ کو جواب دیا: "جی مسز میمونہ" اس نے اپنی آواز آہستہ رکھی تاکہ مسز میمونہ کے علاوہ کوئی اور نہ سن سکے۔
خدیجہ پہلے ہی تھوڑی پیچھے ہو کر کھڑی ہو گئی تھی تاکہ اسے مائیکل کے ساتھ ہونے والا سلوک نظر نہ آئے۔ اس کے کانوں میں لڑکیوں اور مسز میمونہ کی آوازیں آ رہی تھیں اور اسے پتہ تھا کہ مائیکل کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ اسے مائیکل سے شدید ہمدردی تھی لیکن وہ کچھ نہیں کر سکتی تھی بس دعا ہی کر سکتی تھی کہ اس کے ساتھ ایسا کچھ نہ ہو بلکہ مائیکل کی بھی جلد جان چھوٹ جائے۔
"فرحانہ آپ نے انگلی تو ویسلین سے خوب چکنی کر لی ہے۔ چلو اب شروع کریں۔ نسرین، بیٹا آپ ذرا مائیکل کے چوتڑ کھولیں۔"
 

Quratulain Tahira

Quratulain Tahira