نسرین تو پہلے ہی تیار تھی اس نے دونوں ہاتھوں سے مائیکل کے دونوں چوتڑ پکڑ لئے۔ نسرین کو اس کے چوتڑوں پر اپنے ہاتھ اتنے اچھے لگے، اس کے چوتڑوں کا لمس اتنا اچھا لگا کہ وہ انہیں ہلکا سا دبائے بغیر نہ رہ سکی۔
"چلو اب کھولو انہیں۔" مسز میمونہ نے نسرین سے کہا لیکن اس سے پہلے کہ وہ مائیکل کے چوتڑ کھولتی، فرحانہ بول اٹھی: "میڈم، مائیکل خود کیوں نہیں کھولتا اپنے چوتڑ؟"
"ایک اور اچھا سوال فرحانہ۔ ہاں ہم مریض کو کہہ سکتے ہیں کہ خود اپنے چوتڑ کھولے لیکن زیادہ تر مریض ایسا کرنے سے شرمندگی محسوس کرتے ہیں اس لئے بہتر یہی ہوتا ہے کہ کوئی دوسرا یہ کام کرے " مسز میمونہ کا جواب کافی نپا تلا تھا لیکن مائیکل کیلئے نسرین کا اس کے چوتڑ کھولنا بھی کم باعث شرمندگی نہیں تھا۔ اگرچہ نسرین کے نرم نرم ہاتھ اپنے چوتڑوں پر بھلے محسوس ہو رہے تھے لیکن اگر بات صرف ہاتھ رکھنے تک ہوتی تو ٹھیک تھا لیکن یہاں تو نسرین نے اس کے چوتڑ کھول کر سوراخ پوری کلاس کے سامنے کر دیا تھا۔ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا اسے اپنے سوراخ پر محسوس ہونے لگی۔
"وہ دیکھو" عالیہ نے شازیہ کے کان میں سرگوشی کی: "یہاں سے مائیکل کے ٹٹے نظر آ رہے ہیں۔"
شازیہ ہنس پڑی۔ باقی لڑکیوں نے بھی دیکھا۔ واقعی مائیکل کے یوں ڈیسک پر جھکنے سے اس کے ٹٹے نیچے لٹک گئے تھے۔
"اف کتنے کیوٹ ہیں نا چھوٹے سے ٹٹے" عالیہ نے کہا اور فرحانہ کے پاس سے ہاتھ گزار کر مائیکل کے ٹٹوں کو چھوا۔ مائیکل کو اپنے ٹٹوں پر ہاتھ محسوس ہوتے ہی ایک جھٹکا سا لگا لیکن نسرین نے اس کے چوتڑ مضبوطی سے پکڑ کر رکھے۔
"فرحانہ ، چلو اب ڈالو انگلی۔" مسز میمونہ نے فرحانہ سے کہا۔
فرحانہ، مائیکل اور خدیجہ ، تینوں کی سانسیں رک گئیں جب فرحانہ نے اپنی انگلی مائیکل کی گانڈ کے سوراخ کے دہانے پر رکھی۔ مائیکل نے چہرہ بازوؤں میں چھپا لیا اور اس کی انگلی اپنے سوراخ پر محسوس کر کے چوتڑ ٹائٹ کر لئے۔ فرحانہ نے زور لگایا لیکن مائیکل کے چوتڑ ٹائٹ کرنے سے اس کی انگلی اندر نہ جا سکی۔
"میڈم مائیکل انگلی اندر جانے ہی نہیں دے رہا" فرحانہ نے مسز میمونہ سے کہا۔
مسز میمونہ نے مائیکل کے چہرے کے قریب ہاتھ لے جا کر اس کے گال پر پیار سے پھیرا اور کہا: "ریلیکس مائیکل ، بیٹا پر سکون محسوس کرو۔ کچھ نہیں ہوتا شاباش۔ چوتڑ ڈھیلے کرو شاباش۔ فرحانہ کو اب انگلی سے ٹیسٹ کرنے دو۔"
عالیہ فرحانہ کے ساتھ کھڑی ہو گئی اور مائیکل کی کمر پر چوتڑوں سے ذرا سا اوپر ہاتھ پھیرنے لگی۔ اس سے واقعی مائیکل کو آرام ملا۔ مسز میمونہ نے منع نہیں کیا لیکن مسز میمونہ سے نظر بچا کر عالیہ دوسرا ہاتھ نیچے سے مائیکل کے ٹٹوں اور لن پر پھیرنے لگی۔ چھوٹا سا لن ہاتھ میں لے کر پیار سے مسلنے لگی۔
مائیکل کو لن پر کسی کا ہاتھ محسوس ہوا تو اس نے فوراً سر پھیر کر پیچھے دیکھا۔ عالیہ نے مائیکل کی آنکھوں میں دیکھ کر مسکراہٹ پاس کی اور لن پکڑ کر ہاتھ اوپر نیچے کرنے لگی۔
مائیکل نے آنکھیں بند کر لیں اور چہرہ پھر سے بازوؤں میں دے کر عالیہ کے ہاتھ اپنے لن پر محسوس کر کے مزے لینے لگا۔
مائیکل کو اپنے لن پر عالیہ کا ہاتھ اتنا اچھا لگا کہ وہ بالکل ریلیکس ہو گیا۔ عالیہ اس کے لن کو ہاتھ میں لے کر آہستہ آہستہ مسل رہی تھی۔ بہت پیار سے۔ لن پر اس کے ہاتھوں کا لمس محسوس کر کے مائیکل نے اپنے چوتڑ ڈھیلے چھور دئیے اور جب فرحانہ نے انگلی گھسائی تو مائیکل نے بالکل مزاحمت نہیں کی لیکن جب ایک دم سے پوری انگلی گانڈ میں گھسی تو منہ سے بے اختیار آہ کی آواز نکل گئی۔
"شاباش فرحانہ" مسز میمونہ فرحانہ کے انگلی مائیکل کی گانڈ میں گھسانے پر بہت خوش ہوئیں اور مزید اس سے کہنے لگیں: "اب ذرا انگلی ادھر ادھر گھماؤ۔ جب کوئی سخت چیز محسوس ہو تو بتانا۔ وہی سخت چیز مائیکل کا پروسٹیٹ ہے۔"
"اوہ یس مسز میمونہ ۔ مجھے مل گیا مائیکل کا پروسٹیٹ ۔" فرحانہ کی آواز سے اس کی خوشی عیاں تھی۔ مائیکل کی گانڈ میں سخت سی چیز مل جانے پر وہ واقعی بہت خوش تھی۔ اسے ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے وہ واقعی نرس بن گئی ہو۔
"اب میری باری۔ پیچھے ہٹو۔" شائستہ نے فرحانہ کو تقریباً دھکا ہی دے کر پیچھے کیا جس سے اس کی انگلی ایک دم سے مائیکل کی گانڈ سے باہر نکلی۔ شائستہ نے بھی فوراً اپنی انگلی مائیکل کی گانڈ میں گھسا دی۔ اب تو ہر لڑکی اس کی گانڈ میں انگلی ڈالنے کیلئے بے چین نظر آتی تھی۔
شائستہ نے کچھ زیادہ ہی زور سے انگلی گھسا دی تھی کیونکہ روکنے کے باوجود مائیکل کی ہلکی سی چیخ نکل گئی تھی اور ساتھ ہی اس کی گانڈ بھی بے اختیار سکڑ گئی تھی۔
"شائستہ ، ذرا احتیاط سے۔ لڑکوں کی گانڈ بہت حساس ہوتی ہے۔" مسز میمونہ نے شائستہ کو تنبیہہ کی۔
"سوری مسز میمونہ۔" شائستہ نے معذرت کی۔
عالیہ بدستور ایک ہاتھ سے مائیکل کی کمر کے نچلے حصے پر مساج کر رہی تھی اور دوسرے ہاتھ سے اس کے لن کو سہلا رہی تھی۔
"ریلیکس مائیکل ۔ ہم آپ کا بہت خیال رکھیں گی۔" عالیہ نے بہت پر سکون انداز میں مائیکل سے کہا۔ اس کا لہجہ بالکل نرسوں والا تھا۔
"شاباش عالیہ۔ مریض کو پر سکون رکھنے سے ہی ہم اس کا پروسٹیٹ ٹیسٹ کر سکتے ہیں کیونکہ اس سے ہی مریض کی گانڈ بھی پر سکون ہو کر ڈھیلی ہو جاتی ہے۔" مسز میمونہ کو یہ نہیں پتہ تھا کہ عالیہ دوسرے ہاتھ سے مائیکل کا لن بھی سہلا رہی تھی۔ عالیہ کو یقین نہیں تھا کہ مسز میمونہ اس کا یوں مائیکل کا لن سہلانا برداشت کریں گی لیکن عالیہ کا خیال تھا کہ اگر مسز میمونہ کو پتہ چل گیا تو وہ اس بات کو بھی زیر نظر رکھیں گی نرسوں کو مریضوں کو پر سکون کرنے کیلئے بہت کچھ کرنا پڑتا ہے اور اگر کسی مریض کو پر سکون کرنے کیلئے اس کا لن سہلانا پڑے تو نرسوں کو اس سے بھی دریغ کرنا چاہیے۔
اور عالیہ لن سہلانے میں تھی بھی ماہر۔ اس کا لڑکوں کی مٹھ مارنے کا کافی تجربہ تھا۔ اسے پتہ تھا کہ لڑکوں کو اپنے لن پر کہاں ٹچ کرنا ذیادہ پسند ہوتا ہے اور کہاں ٹچ کرنے سے ان کی منی فوراً نکل سکتی ہے۔ عالیہ تو اتنی ماہر تھی کہ اگر وہ چاہتی تو ایک ایک منٹ سے بھی پہلے منی نکلوا دے اور چاہے تو بالکل کنارے پر لا کر بھی منی نہ نکلنے دے اور یہ سب صرف اپنے ہاتھوں کی مدد سے۔ مائیکل کے لن پر بھی وہ اپنے ہاتھوں کے کمال دکھا رہی تھی۔ کبھی اس کے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر تیزی سے مٹھ مارتی تو کبھی بس اپنی انگلیاں دھیرے سے اس کے لن کی جڑ پر پھیرتی۔ کبھی انگلیاں تو کبھی صرف ناخن۔ اور کبھی اس کے ٹوپے کو انگلیوں سے ہلکا سا مساج دیتی تو کبھی ہتھیلی سے ٹوپے کو ملتی۔ مائیکل کا لن اتنا سخت ہو گیا تھا کہ جیسے لوہا۔ عالیہ کو اس کے سے منی کے چند قطرے نکلتے محسوس ہوئے تو اس نے وہی قطرے بطور لوشن استعمال کر کے اس کا لن چکنا کر دیا۔ عالیہ کو معلوم تھا کہ ابھی مائیکل ڈسچارج نہیں ہوا اور یہ قطرے تو محض پری کم ہیں۔
بات چاہے شرمندگی ہی ہو، لیکن مائیکل کو اب اپنی گانڈ میں انگلی کا بھی مزہ آنے لگا تھا۔ ایک کے بعد ایک لڑکی اس کی گانڈ میں انگلی ڈال کر ادھر ادھر گھماتی تو مائیکل سرور میں کھو سا جاتا۔ ہر لڑکی کا مختلف انداز تھا اور ہر لڑکی کی انگلی سے مائیکل کو نیا مزہ مل رہا تھا۔ کچھ لڑکیاں ہچکچائیں اور ان کی ہچکچاہٹ مائیکل کو ان کی انگلیوں میں بھی محسوس ہوئی۔ ایسی لڑکیوں سے مائیکل کو دو گنا مزہ آیا کیونکہ اسے ایسا محسوس ہوا جیسے یہ لڑکیاں یہ سوچ رہی ہیں کہ وہ مائیکل کے ساتھ کچھ سیکسی کر رہی ہیں اور وہ لڑکیاں یہ نہیں کرنا چاہتیں لیکن انہیں یہ اپنی مرضی کے خلاف کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کی مثال تو یہ تھی کہ جیسے مائیکل ان لڑکیوں کا ریپ تو نہیں کر رہا لیکن ان لڑکیوں کا ریپ کر بھی رہا ہے۔ وہ اس طرح سے کہ وہ لڑکیاں مجبور تھیں کہ انگلی مائیکل کی گانڈ میں ڈالیں اور اسے مزے دیں۔ کسی انگلی سے مائیکل کو زیادہ مزہ آتا تو وہ چوتڑ سکیڑ لیتا اور انگلی اندر پھنس جاتی۔ لڑکی ادھر ادھر انگلی گھماتی تو مائیکل مزے لیتا۔ مائیکل کے ذہن میں یہی سب کچھ چل رہا تھا اور اس کی ایسی سوچ کو عالیہ مزید ہوا دے رہی تھی۔
کئی لڑکیوں نے عالیہ کو مائیکل کا لن مسلتے دیکھ لیا تھا لیکن کسی نے بھی مسز میمونہ کو نہیں بتایا کیونکہ وہ سب ہی مائیکل کا لن سخت اور کھڑا ہوا دیکھنا چاہتی تھیں۔ کبھی کوئی لڑکی ذرا زیادہ زور آزمائی کرتی تو مائیکل عالیہ کے ہاتھ پر اپنی سوچ کو فوکس کرتا۔ ایسا لگتا جیسے وہ کسی رف سیکس میں شامل ہے جس میں وہ عالیہ کے ہاتھ کو چود رہا ہے جبکہ لڑکیاں اسے اپنی انگلی سے چود رہی ہیں۔
بعض اوقات مائیکل کے جذبات و احساسات اس قدر بڑھ جاتے کہ اسے چیخ کر کہنا پڑتا کہ رکو۔ ایسے میں گانڈ میں انگلی کرنے والی لڑکی اور عالیہ دونوں ہی رک جاتیں۔ گانڈ والی لڑکی سمجھتی کہ شاید اس نے زور سے انگلی گھسا دی ہے جبکہ اصل بات یہ ہوتی کہ وہ عالیہ کو روک رہا ہوتا اور رکو کہہ کر بتا رہا ہوتا کہ وہ ڈسچارج نہ ہو جائے۔ کلاس کی کاروائی کے دوران ڈسچارج ہونا پروگرام کے اصولوں کے خلاف نہیں تھا لیکن یوں لڑکیوں سے گانڈ میں انگلی کرواتے ڈسچارج ہونا مائیکل کو باعث سبکی محسوس ہوا اس لئے وہ اپنی منی روکے ہوئے تھا۔ لیکن کب تک آخر۔ عالیہ کا ہاتھ اس کے لن پر اور باقی لڑکیوں کی انگلی گانڈ میں اسے بے پناہ مزہ دے رہی تھیں۔