Language:

Search

خدیجہ اور مائیکل 16

  • Share this:

مائیکل کرسی پر بیٹھ کر خوش تھا کیونکہ لن اب سب کی نظروں سے اوجھل ہو گیا تھا لیکن خدیجہ کے ممے اب میز کے بالکل اوپر تھے۔ نیچے پلیٹ رکھی تھی اور ایسا لگ رہا تھا جیسے پلیٹ میں رکھ کر وہ اپنے ممے پیش کر رہی ہے۔
"خدیجہ جب آپ کو پروگرام کیلئے منتخب کیا گیا تو میرے دل میں کچھ شک تھا کہ آیا آپ مناسب بھی ہیں یا نہیں لیکن اب میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ میں سراسر غلط تھا۔" پرنسپل تو خدیجہ کے دیوانے ہی ہو گئے تھے جیسے۔
"سر۔ میں کچھ سمجھی نہیں" خدیجہ کو اس بات پر کوئی حیرت نہیں تھی کہ انہیں خدیجہ کی پروگرام میں شمولیت پر شک تھا۔ اگر وہ خود بھی اس کمیٹی کا حصہ ہوتی تو اپنے آپ پر کافی سارے اعتراضات کر دیتی۔ وہ تو صرف کنفیوژ تھی پرنسپل کی بات پر۔
خدیجہ نے نیپکن اپنی گود میں رکھا تاکہ کھانے کی کوئی چیز نیچے گرے تو اس کپڑے میں گرے۔ پہلی بار آج پورے دن میں اس نے اپنی پھدی کو ڈھکا تھا۔
"دیکھیں خدیجہ ، اگر آپ واقعی تفصیل چاہتی ہیں تو میں یہی کہہ سکتا ہوں کہ آپ کے ممے آپ کی عمر کی مناسبت سے کافی بڑے ہیں" پرنسپل نے دل کی بات کہہ ہی دی۔
خدیجہ نے پہلی بار کسی اتنے بڑے عہدیدار کو یوں اپنے مموں کے بارے میں کھلم کھلا بولتے سنا تھا لیکن شاید اسے یہ توقع رکھنی ہی چاہیے تھی خصوصاً جب پرنسپل پہلے ہی اس کی پھدی کے بالوں پر لیکچر دے چکے تھے۔
"میرا مطلب ہے کہ واقعی بڑے پیں ورنہ میں کبھی کسی سٹوڈنٹ کے مموں کے بارے میں باتیں نہیں کرتا۔۔۔۔۔ یا پھر لن کے بارے میں" پرنسپل نے اپنی بات کی مزید وضاحت کی۔ جب انہوں نے لن کہا تو مائیکل کی طرف اشارہ بھی کیا جس سے مائیکل جھینپ گیا۔ نہ صرف پرنسپل کے تبصرے پر بلکہ عین اسی وقت پروفیسر عافیہ نے ہاتھ نیچے کر کے اس کا لن بھی پکڑ لیا تھا۔ مائیکل تو سوچ رہا تھا کہ لنچ کے دوران اتنا وقت مل جائے گا کہ لن آرام سے سو سکے لیکن لگتا تھا کہ اب پروفیسر عافیہ ایسا نہیں ہونے دیں گی۔
"لیکن یہ بھی پروگرام کا ایک فائدہ ہی ہے۔ جب آپ کا جسم کھلتا ہے تو آپ کا ذہن بھی کھلتا ہے۔ آپ اپنے جسم کے بارے میں ایسی باتیں بھی کر پاتے ہیں جو عام حالات میں کبھی پسند نہیں کرتے۔ لوگوں کی آپ کے جسم کے بارے میں جو غلط فہمیاں ہوتی ہیں، غلط توقعات ہوتی ہیں، وہ سب آپ کے یوں ننگا ہونے سے دور ہو جاتی ہیں۔ آپ دونوں میرے خیال میں اس وسیع النظری کی علامت ہیں۔ میں الفاظ میں یہ بیان نہیں کر سکتا کہ مجھے پروگرام کے آغاز کی کتنی خوشی ہے۔ آپ کو اندازہ نہیں ہے کہ اس پروگرام کو شروع کرنے سے پہلے تیاری میں کتنا وقت صرف ہوا ہے، کتنے اعتراضات ہوئے انہیں دور کیا گیا، پھر کہیں جا کر یہ نوبت آئی ہے۔ یہ بتا دوں کہ یہ اتنا آسان نہیں تھا کہ بس حکم دیا اور ہو گیا۔" پرنسپل تو تقریر کرنے لگے۔
"یس سر۔" خدیجہ نے پرنسپل کی بات کا جواب دیا۔ ساتھ ہی چمچ سے منہ میں سوپ انڈیلا۔ اسے ڈر تھا کہیں سوپ اس کے بدن پر نہ گر جائے اس لئے زیادہ احتیاط برت رہی تھی۔ اگر مموں پر گر گیا تو صفائی میں کتنی ہزیمت ہو گی یہ سوچنا ہی محال تھا۔
"اور اگر میں پروفیسر عافیہ کی خدمات کا اعتراف نہ کروں تو یہ زیادتی ہو گی۔ ان کا بہت بڑا ہاتھ تھا اس میں" پرنسپل نے کہا۔
پروگرام میں تو جو ہاتھ تھا سو تھا ، مائیکل کو اپنے لن پر ان کا ہاتھ بہت اچھے سے محسوس ہو رہا تھا۔ وہ کوشش کر رہا تھا کہ توجہ سوپ پر رکھے۔ تھوڑا جھک کر وہ چہرہ سوپ کے پیالے کے اوپر رکھے ہوئے تھا۔ چمچ بھرتا لیکن آدھے سے زیادہ چھلک چھلک جاتا کیونکہ پروفیسر عافیہ نیچے اس کے لن کو پکڑ کر مسلسل مالش کر رہی تھیں۔ پرنسپل کے اتنے قریب بیٹھ کر ایک سیکسی پروفیسر سے مٹھ مروانا کسے نہیں پسند لیکن مائیکل پروفیسر عافیہ کے ہاتھ میں منی نہیں نکالنا چاہتا تھا۔ اگر پرنسپل کو پتہ چل گیا کہ مائیکل پروفیسر عافیہ کے ہاتھ میں ڈسچارج ہوا وہ بھی دوران لنچ تو یقیناً وہ اسے پسند نہیں کریں گے۔ شاید مائیکل کی ریپوٹیشن ہی داؤ پر لگ جاتی۔ لیکن پھر بھی پروفیسر عافیہ کا ہاتھ اتنا اچھا لگ رہا تھا کہ مائیکل نہ صرف انہیں کچھ کہہ نا سکا بلکہ مزے لینے لگا۔
"اوہو میں تو شروع ہی ہو گیا۔ معاف کرنا خدیجہ۔ دراصل جب بھی پروگرام کا ذکر ہو تو مجھ سے رہا نہیں جاتا۔ ہم نے اتنی محنت کی اور اسے بورڈ سے پاس کروایا۔ چلو موضوع پر واپس آتے ہیں۔ موضوع تو آپ دونوں پیں۔ جیسا کہ میں کہہ رہا تھا کہ ہم نے کافی امیدوار پرکھے تھے اور یہ بتا دوں کہ میرا شک صرف یہ تھا کہیں آپ کے بڑے بڑے ممے پروگرام میں آپ کی شرکت سے کوئی مسائل نہ پیدا کر دیں۔ خاص کر آپ کے اپنے لئے"
"سر؟" خدیجہ نے سوالیہ نظروں سے پرنسپل سے کہا۔ آخر پرنسپل نے اس کے مموں کو ہی کیوں موضوع بحث بنایا ہوا تھا۔
مائیکل بھی خدیجہ کے مموں کو ہی گھور رہا تھا۔ پروفیسر عافیہ کا ہاتھ لن پر ہو اور سامنے خدیجہ کے ممے ہوں تو کون گھورنے سے باز آئے گا۔ پروفیسر عافیہ نے اب صرف اپنی دو انگلیوں سے اس کے ٹوپے پر کھال رگڑنی شروع کر دی تھی۔ مائیکل بہت تیزی سے گرم ہونے لگا۔
"جی خدیجہ ۔ میرا مطلب ہے کہ بڑے ہونے کے سبب کہیں شرمندگی کا باعث نہ بن جائیں" پرنسپل نے خدیجہ کو وضاحت دی۔
خدیجہ کا چہرہ جھک گیا۔ اسے اچھا نہیں لگا تھا۔
"اوہو مجھے پتہ ہے۔ مجھے ایسا نہیں کہنا چاہیے تھا۔ کسی لڑکی کے مموں کے سائز کی وجہ سے پروگرام میں شمولیت پر اعتراض کرنا تو پروگرام کے بنیادی مقاصد کی ہی نفی ہے۔ اسی لئے اب ہم نے یہی فیصلہ کیا ہے کہ ہر سائز ہر رنگ کے بچے اب پروگرام میں شامل کئے جائیں گے۔ اور ہو سکتا ہے کسی دن میں خود بھی حصہ لوں اگر سٹوڈنٹس برا نا مانیں تو۔ "
آخر میں ہنس کر پرنسپل نے اپنی بات کی تلخی کم کرنا چاہی تھی۔ خدیجہ نے شکر ادا کیا کہ پرنسپل نے یہ نہیں پوچھ لیا کہ وہ انہیں ننگا دیکھ کر کیا سوچے گی۔
پروفیسر عافیہ بار بار اپنی ٹیکنیک تبدیل کر رہی تھیں۔ اب انہوں نے ہتھیلی سے مائیکل کے ٹوپے کا مساج شروع کر دیا۔ گول گول گھمانے پر ان کی ہتھیلی مائیکل کے لن سے نکلنے والے دو تین قطروں سے چکنی ہو گئی۔
"ہممممم کتنا لذیذ سوپ ہے۔ ہیں نا مائیکل ؟" پروفیسر عافیہ نے جان بوجھ کر اسی وقت مائیکل سے سیکسی لہجے میں کہا جب اس کے لن سے پری کم کے قطرے نکلے تھے۔
"یس میم" مائیکل نے گلا کھنکار کر جواب دیا۔
"میرا خیال ہے کچھ کریم کی کمی ہے اس سوپ میں۔ تمہارا کیا خیال ہے ؟" پروفیسر عافیہ معنی خیز انداز میں مائیکل سے پوچھ رہی تھیں اور ساتھ ہی ہتھیلی ہٹا کر اس کا لن ہاتھ میں پکڑ لیا۔
"جی۔۔ شاید" مائیکل سوچنے لگا کہ اسے سیٹ تبدیل کر لینی چاہیے لیکن ایسا کرنے پر اسے کھڑا ہونا پڑنا تھا اور اس طرح اس کا لن سب کو نظر آ جاتا۔
"کیا تم میرے سوپ کیلئے کچھ کریم نکال سکتے ہو؟" پروفیسر عافیہ نے مائیکل کے قریب ہو کر آہستہ سے کہا۔
"میڈم پلیز" مائیکل کا لہجہ منت کرنے والا تھا۔
ادھر پرنسپل اپنی تقریر جاری رکھے ہوئے تھے۔
"خاص طور پر اسی وجہ سے کہ جو سٹوڈنٹس اپنے جسم کو پرکشش نہیں سمجھتے اور جن کے جسم عام طور پر پر کشش نہیں سمجھے جاتے ہم نے ایسے سٹوڈنٹس کو پروگرام کے پہلے شریک کے طور پر منتخب نہیں کیا۔ یہ ان ہی کے فائدے کیلئے تھا لیکن یہ ضرور کہوں گا کہ خدیجہ آپ کے بارے میں میرے تمام خیالات غلط تھے کیونکہ آپ کے ممے بڑے ضرور ہیں لیکن بغیر کسی سہارے کے سینے پر کھڑے ہیں۔ یہ تو میری سوچ سے بھی زیادہ پرکشش ہیں۔"
خدیجہ نے جواباً شکریہ تو کہا لیکن وہ یہ سوچ رہی تھی کہ کاش موضوع اس کے مموں سے ہٹ جائے۔
"اور ہم پروگرام کے دوسرے شریک کو کیسے بھول سکتے ہیں۔" شاید خدیجہ کی دعا قبول ہو گئی۔ مائیکل نے ڈری ڈری نگاہوں سے اوپر دیکھا۔ جو کچھ وہ بھگت رہا تھا اس حالت میں وہ پرنسپل سے کوئی بات نہیں کرنا چاہتا تھا۔
"کیسا رہا آج کا دن اب تک برخوردار ؟" پرنسپل نے مائیکل سے پوچھا۔
"ٹھیک ہی رہا سر" مائیکل نے جواب دیا۔ پروفیسر عافیہ ٹیبل کے نیچے اس کے لن کے ساتھ کھیلتے ہوئے مسلسل اپنی تکنیک تبدیل کر رہی تھیں۔
"بس ٹھیک۔ معاف کرنا مائیکل لیکن ہم سب تو یہ سوچ رہے تھے کہ تم جیسے جوان لڑکے کو تو یوں ننگا رہنے پر کافی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا جن میں سر فہرست لن کھڑا ہونا ہے۔ اسی لئے تو ہم نے ہر کلاس کے پہلے پانچ منٹ ریلیف کیلئے مختص کر رکھے ہیں۔ اب تک ریلیف لیا یا نہیں ؟" پرنسپل مائیکل کے جواب مطمئن نہیں تھے۔ ایسے میں پروفیسر عافیہ بول اٹھیں۔ مائیکل کو اس بات کی خوشی تھی کہ اسے پرنسپل کی بات کا جواب نہیں دینا پڑا تھا۔
"ہو سکتا ہے مائیکل کو اگلی کلاس سے پہلے ریلیف لینا پڑے" پروفیسر عافیہ نے کہا۔ انہوں نے اپنا ہاتھ بھی مائیکل کے لن سے ہٹا لیا تھا۔
"ارے کیا واقعی؟" پرنسپل نے پوچھا۔
"جی۔ مائیکل کا تو اب بھی لن فل کھڑا ہوا ہے" پروفیسر عافیہ کی بات پر پرنسپل کے ہونٹوں پر مسکراہٹ دوڑ گئی۔
"اوہ شکر ہے ورنہ میں تو سوچ رہا تھا کہیں کوئی مسلہ نہ ہو۔" پرنسپل نے کہا: "لیکن یار ہمارے ساتھ لنچ کے دوران ہی کھڑا کر لیا؟ ایسا بھی کیا جلدی تھی۔ "
"میرا خیال ہے سر کہ مائیکل خدیجہ کے بہت خوبصورت مموں کو دیکھ کر گرم ہو رہا ہے۔" پروفیسر عافیہ مائیکل کو جواب دینے کا موقع ہی نہیں دے رہی تھیں۔
"لو پھر سے بات میرے مموں پر ہی آ گئی" خدیجہ نے سوچا۔
"ہاں یہ بات دل کو لگتی ہے" پرنسپل نے کہا اور رخ خدیجہ کی جانب کر لیا بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ خدیجہ کے مموں کی جانب کر لیا تو ذیادہ درست ہو گا۔
"اگر میں مائیکل کی طرح جوان ہوتا تو میرا بھی ایسے ہی کھڑا ہوتا۔" پرنسپل کی نظریں اب خدیجہ کے مموں پر جمی تھیں۔ ان دو خوبصورت پہاڑوں کو خدیجہ کے سینے پر اتنے قرینے سے جما دیکھ کر اس بڑھاپے میں بھی پرنسپل کو اپنی پتلون میں حرکت محسوس ہونے لگی۔ اس لئے انہوں نے فوراً نظریں پھیر لیں اور دوبارہ توجہ مائیکل پر مرکوز کر لی۔
"ہاں تو مائیکل کیا تم ہم سب کو بھی دکھانا پسند کرو گے یا نہیں ؟"
"سر؟" مائیکل سوچ رہا تھا کہ پرنسپل کو آخر ایسا کیا شوق ہے اس کا لن دیکھنے کا۔
پرنسپل کے جواب دینے سے پہلے پروفیسر عافیہ بول اٹھیں: "میرا خیال ہے کہ مائیکل کا لن ہم سب کو دیکھنا چاہئے۔ لن کھڑا ہو یا سویا، بہرحال قدرت کا ایک شاہکار تو ہے اور ہمیں ہر حال میں اسے قبول کرنا چاہیے۔"
"جی پروفیسر عافیہ میں اتفاق کرتا ہوں آپ کی بات سے۔ مائیکل ذرا کھڑے ہوں اور پروگرام کے ان عظیم لمحات سے محظوظ ہوں۔" پرنسپل نے کہا۔
مائیکل نے کرسی پیچھے کی اور آہستہ آہستہ کھڑا ہونے لگا۔ سب کی نظریں مائیکل کے لن پر تھیں جو میز کے نیچے سے آہستہ آہستہ سب کے سامنے نمودار ہو رہا تھا۔ جیسے خدیجہ کے ممے پلیٹ پر رکھے نظر آ رہے تھے، اب مائیکل کا لن بھی پلیٹ کے عین اوپر تھا۔
"کیسا پیارا لن ہے۔ ہیں نا مسٹر پرنسپل ؟" پروفیسر عافیہ نے خوشی کا اظہار کیا۔
پرنسپل کو پروگرام پر اس لمحے بہت فخر محسوس ہوا۔ پروگرام کی وجہ سے آج وہ اس قابل ہوئے تھے کہ ایک سٹوڈنٹ اپنا لن مکمل آزادی سے سب کو دکھا سکتا تھا اور کوئی اس پر اعتراض کرنے کی جرات نہیں رکھتا تھا۔
"جی میڈم واقعی مائیکل کا لن تو تنتنا رہا ہے۔ لگتا ہے مائیکل خوب انجوائے کر رہا ہے" پرنسپل نے کہا۔
مسز وارن بھی لقمہ دئے بغیر نہ رہ سکیں: "بہت زبردست لگ رہا ہے۔" ان کی تعریف جینوئن تھی۔ صبح مائیکل کا چھوٹا سا لن دیکھ کر وہ پریشان تھیں بالکل ایسے ہی جیسے پرنسپل خدیجہ کے بڑے مموں کے بارے میں فکر مند تھے۔ تاہم اب مائیکل کا لن اپنے مکمل جوبن میں دیکھ کر انہیں خوشی ہوئی تھی۔
مائیکل کو مثبت ردعمل سے خوشی ہوئی۔ لنچ کے آغاز میں ہی مسٹر ٹرمپ کی عجیب و غریب باتوں کی وجہ سے مائیکل باقی لوگوں سے بھی ویسے ہی ردعمل کی توقع کر رہا تھا لیکن سب کی تعریفیں سن کر اسے خوشی ہوئی۔
پروفیسر عافیہ نے ہاتھ بڑھا کر لن کے نیچے انگلیاں پھیریں۔ ٹٹوں سے شروع ہوئیں اور ٹوپے تک پھیر کر پھر انگلیوں کی ہی مدد سے ٹوپا اوپر کر کے چھوڑ دیا جیسے اسے جمپ لگوا رہی ہوں۔ مائیکل سوچ رہا تھا کہ یہ تو اور برا ہوا۔ اگر ایسے میز کے اوپر منی نکل گئی تو بہت سبکی ہو گی۔ میز بھی گندی ہو جائے گی اور ہو سکتا ہے سوپ میں بھی منی جا گرے۔ لیکن وہ پروفیسر عافیہ کو روک کر یہ تاثر بھی نہیں دینا چاہتا تھا کہ کوئی کمزور لڑکا ہے جو محض چھونے سے ہی منی نکلنے کی نہج پر پہنچ گیا ہے۔
"اس کی شیپ کتنی خوبصورت ہے۔ سیدھا بالکل۔ پروفیسر ٹرمپ آپ کا بھی یہی خیال ہے؟" پروفیسر عافیہ نے مسٹر ٹرمپ سے پوچھا۔
مسٹر ٹرمپ گڑبڑا کر رہ گئے۔ بطور نفسیات کے پروفیسر کے انہیں تو اس قسم کی چیزوں سے یوز ٹو ہونا چاہیے تھا لیکن کلاس کے آغاز میں جیسے انہوں نے مائیکل کے لن کے چھوٹے ہونے پر تبصرہ کیا تھا، اب وہ پروفیسر عافیہ کی بات پر تقریباً گنگ ہو کر رہ گئے۔ اگر پرنسپل کے سامنے وہ ایسا تبصرہ کرتے تو یقیناً انہیں ڈسپلن کی خلاف ورزی پر سزا بھگتنی پڑتی۔
پروفیسر عافیہ مسٹر ٹرمپ کو یوں لاجواب دیکھ کر مسکرا اٹھیں۔ انہیں خوشی تھی کہ مائیکل کا مذاق اڑانے پر اب انہوں نے بات مسٹر ٹرمپ پر ہی پلٹ دی تھی۔
"مائیکل کی بہادری، اس کی پروگرام میں شرکت پر تالیوں کا ایک راؤنڈ ہو جائے" پرنسپل نے کہا۔
سب نے اپنے ہاتھ سے چھری کانٹے میز پر رکھ دئے اور مائیکل کیلئے تالیاں بجانے لگے۔
مائیکل نے نظر گھما کر سب کی جانب دیکھا۔ کالج کے اساتذہ اس کے کھڑے لن کیلئے تالیاں بجا رہے تھے۔ سب کے چہروں پر مسکراہٹ تھی سوائے مسٹر ٹرمپ کے لیکن تالیاں تو وہ بھی بجا رہے تھے۔ مائیکل سوچنے لگا کیا یہ سب تب بھی تالیاں بجائیں گے اگر مائیکل کے لن سے منی نکل گئی یہاں کھڑے کھڑے۔
پروفیسر عافیہ نے ایک بار پھر ہاتھ بڑھا کر مائیکل کا لن پکڑ لیا اور اس کا رخ خدیجہ کی جانب کر کے اس سے کہنے لگیں: "ویسے خدیجہ تمہیں تو فخر ہو گا کہ تمہاری وجہ سے ایک جوان لڑکے کا کھڑا ہو گیا"
خدیجہ کی نظریں بھی مائیکل کے لن پر ہی تھیں۔ صبح جب پہلی بار اس نے مائیکل کا لن کھڑا ہوتے دیکھا تھا تو اسے اچھا نہیں لگا تھا لیکن اب اس کے جذبات مختلف تھے۔
"مجھے تو لگ رہا ہے کہ خدیجہ بھی ایکسائٹڈ ہے۔ اس کے نپلز سخت ہو رہے ہیں۔" پرنسپل نے خدیجہ کے بولنے سے پہلے ہی کہہ دیا۔
خدیجہ نے فوراً چہرہ جھکا کر اپنے نپلز کو دیکھا۔ پرنسپل کی بات درست تھی۔ واقعی اس کے نپلز سخت تھے لیکن یہ تو کمرے کے درجہ حرارت کی وجہ سے بھی ہو سکتے تھے۔ آخر کو درجہ حرارت تو صرف کپڑوں میں ملبوس افراد کیلئے مناسب تھا۔ لیکن بات گھوم پھر کر خدیجہ کے مموں پر ہی کیوں آ کے رکتی تھی۔ خدیجہ یہ سوچے بنا نہ رہ سکی۔
"چلئے بہت ہو گیا۔ اب ہم لنچ کر لیں۔ ان دونوں جوان بچوں کی ابھی دو کلاسز باقی ہیں اور میرا خیال ہے کہ مائیکل کو اگلی کلاس سے پہلے ریلیف بھی لینا پڑے گا۔ مائیکل مجھے خوشی ہے کہ آپ ننگے پن کو بہادری سے قبول کر رہے ہیں لیکن ایسے کھڑا لن لے کر کیمپس میں گھومنا ذرا خطرناک ہے۔" پرنسپل نے کہا۔
سچی بات تو یہ تھی کہ مائیکل نے ننگے پن کو ہر گز قبول نہیں کیا تھا۔ وہ تو مجبوری میں ننگا ہو گیا تھا اور کچھ لمحات اس کیلئے واقعی بہت مزیدار ثابت ہوئے تھے لیکن پھر بھی وہ ننگا رہنے کے مقابلے میں کپڑوں کو ہی ترجیح دیتا۔
سب کا فوکس اب لنچ پر تھا۔ مائیکل کیلئے خوشی کی بات یہ تھی کہ پروفیسر عافیہ نے اپنے ہاتھ کھانے پر ہی مرکوز رکھے۔ یوں مائیکل خدیجہ کے ہر حرکت کے ساتھ ہلتے مموں کو دیکھنے کے باوجود اپنی سی کوشش کرنے لگا کہ اس کا لن سو جائے۔
 

Quratulain Tahira

Quratulain Tahira