Language:

Search

خدیجہ اور مائیکل 18

  • Share this:

فزیکل ایجوکیشن کی کلاس
یہ کلاس جسمانی صحت سے متعلق تھی جس میں ورزش سے متعلق سٹوڈنٹس کو آگاہ کیا جاتا تھا اور مختلف ورزشیں کرنا سکھایا بھی جاتا تھا۔ خدیجہ اور مائیکل دونوں کو ہی یہ کلاس کچھ زیادہ پسند نہیں تھی کیونکہ دونوں کو فزیکل فٹنس میں کوئی خاص دلچسپی نہیں تھی۔ اور اگر انہیں کوئی ورزش کرنا پڑی یا کوئی کھیل کھیلنا پڑا تو ان کا تو مذاق ہی بن جائے گا۔ نہ انہیں بیس بال کھیلنا آتا تھا نہ والی بال۔ نہ ہی کوئی اور کھیل۔
مائیکل تو خدیجہ سے بھی گیا گزرا تھا۔ خدیجہ خواہ کسی کھیل میں ماہر نہ بھی ہو اسے دیکھتے ہوئے لڑکے تو کم از کم خوش ہوں گے۔ لڑکوں کو ویسے بھی ایسی لڑکیاں پسند ہوتی ہیں۔ نازک سی۔ ایسی لڑکیوں کو دیکھ کر لڑکوں کو اپنا آپ زیادہ طاقتور محسوس ہوتا ہے۔ ایسی لڑکیوں کو وہ اپنا مضبوط جسم دکھا کر متاثر کرتے ہیں۔ اب اندازہ کریں کہ اگر ایسی نازک لڑکی ننگی ہو تو لڑکوں کو کتنا مزہ آئے گا۔
لیکن اس کے بالکل الٹ، نازک اندام لڑکوں کو لڑکیاں پسند نہیں کرتیں۔ اور ایسے نازک لڑکے ننگے ہوں تو لڑکیوں کی پسندیدگی بھی ڈبل۔ ذرا سوچیں ایک نازک لڑکا اپنے بیٹ سے گیند کو مارنے کیلئے بلا گھمائے لیکن گیند بلے سے چھوئے ہی نا اور اس دوران اس کی چھوٹی سی للی ہوا میں اچھلے تو ایسے میں اس کا مذاق کا نشانہ بننا یقینی ہو گا۔
خوش قسمتی سے کلاس اتنی بری ثابت نہیں ہوئی جتنی مائیکل نے سوچی تھی۔ چند وارم اپ ایکسرسائز اور جمناسٹک سے متعلق ورزشوں کے علاوہ اس کلاس میں بس روٹین کی چیزیں تھیں۔ ویسے بھی یہ کلاس ان طالبعلموں کیلئے ہی مناسب تھی جو اپنا کیرئیر اتھلیٹکس میں بنانا چاہتے ہوں۔
لیکن کچھ لمحات ایسے بہرحال تھے جب انہیں تھوڑی بہت مشکل یا شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ مثلاً وارم اپ ایکسرسائز میں ایک ایکسرسائز جمپنگ کی بھی تھی اور ان دونوں کو ایسے اچھلتے دیکھ کر کوئی بھی اپنی ہنسی نہ روک سکا۔ خدیجہ کے ممے ہوا میں بے تحاشا اچھل رہے تھے اور مائیکل کا لن اور ٹٹے بھی۔ یہ تھا ہی اتنا مضحکہ خیز کہ خدیجہ اور مائیکل کو بجائے شرم کے ہنسی آ گئی اور وہ جمپ لگاتے خود بھی ہنسنے لگے۔ یوں ہنسنے سے ان کی شرمندگی جاتی رہی اور پہلی بار انہیں اپنے ننگا ہونے پر کوئی ندامت نہ ہوئی۔
پروگرام میں ایک اصول البتہ عجیب تھا۔ جم کی کلاس میں جہاں عام طور پر لڑکوں اور لڑکیوں کے نہانے کیلئے علیحدہ ایریا مختص کیا جاتا ہے، وہیں پروگرام کے مطابق لڑکا لڑکیوں کے ساتھ اور لڑکی لڑکوں کے ساتھ نہانے کی پابند تھی۔
مائیکل اگرچہ صبح سے ہی دونوں کلاسز میں لڑکیوں کے نرغے میں تھا لیکن پھر بھی اسے خوشی تھی کہ اس بہانے لڑکیوں کا لاکر روم بھی دیکھ سکے گا جسے دیکھنے کی خواہش اسے نہ جانے کب سے تھی۔ اسی لئے جیسے ہی انسٹرکٹر نے انہیں شاور کیلئے کہا ، مائیکل فوراً چل پڑا لیکن اسے کسی قدر مایوسی ہوئی کیونکہ لڑکیوں کا لاکر روم بھی لڑکوں کے لاکر روم جیسا ہی تھا۔ بس ایک ڈسپنسر اضافی تھا جہاں لڑکیاں اپنے ٹمپون پھینکتی تھیں۔ ٹمپون ایک چھوٹا سا آلہ ہوتا ہے جو لڑکیاں ماہواری کے دوران پھدی میں رکھتی ہیں تاکہ وہ پھدی سے نکلنے والا خون وغیرہ جذب کر کے۔ مائیکل تو سوچ رہا تھا کہ لاکر روم میں جگہ جگہ پینٹی بکھری ہوں گی لیکن ظاہر ہے یہ تو اس کی ذہنی اختراع ہی تھی، اصل میں تو ایسا کچھ بھی نہیں تھا۔ ہاں یہ ضرور تھا کہ لڑکیوں کے لاکر روم میں فضا میں بہتر خوشبو تھی۔ اس کی وجہ لڑکیوں کے طرح طرح کے شیمپو، باڈی سپرے اور پرفیوم تھے۔ لڑکوں کے لاکر روم سے تو پھر بھی کافی بہتر تھا۔ وہاں تو گندی ٹی شرٹس اور پسینے کی بو ہی نہیں ختم ہوتی تھی۔
مائیکل کا تو ظاہر ہے کوئی لاکر تھا ہی نہیں کیونکہ نہ تو اس کے پاس کوئی چیز تھی لاکر میں رکھنے کیلئے اور نہ ہی اسے لڑکیوں کا لاکر روم مستقل بنیادوں پر استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ وہ چاہتا تو سیدھا شاور میں گھس جاتا لیکن ایسا کرنے کی صورت میں اسے کافی کچھ دیکھنا نصیب نہ ہوتا۔ ایک میز پر صاف تولیے رکھے تھے۔ مائیکل اس میز کے ساتھ رکھی کرسی پر بیٹھ گیا۔ اس کی نظریں کمرے میں گردش کر رہی تھیں اور جب اس نے آنے والے لمحات کے بارے میں سوچا تو بے اختیار اس کا لن پھولنے لگا۔ ہاتھ لگائے بغیر۔ صرف سوچ نے ہی اسے گرم کر دیا تھا۔ اسے تو اب لن کھڑا ہونے پر شرمندگی بھی نہیں ہو رہی تھی۔ اتنی ساری لڑکیوں کے بیچ اسے ننگا ہونے کا حق دیا گیا تھا اور لڑکیوں کے پاس کوئی اور اپشن نہیں تھی سوائے اس کے کہ وہ سب بھی ننگی ہو جائیں اور مائیکل کے ساتھ شاور لیں۔ مائیکل کو پرواہ نہ تھی کہ پہلے کیا ہوا تھا اور بعد میں کیا ہو گا، بس یہ چند منٹ اس کیلئے پروگرام کی ساری ہتک زائل کرنے کیلئے کافی تھے۔
لڑکیاں قدرتی طور پر مائیکل کی موجودگی میں شاور سے ہچکچا رہی تھیں۔ کئی لڑکیاں شاور کیلئے لاکر روم آئی ہی نہیں۔ جم کلاس کے بعد شاور کی سہولت اگرچہ کالج میں مہیا کی گئی تھی لیکن یہ سب طلبا پر لازم نہیں تھا کہ وہ شاور لیں۔ اسی لئے کافی لڑکیوں نے شاور نہ لینا پسند کیا۔ یہ آپشن اس لئے دی گئی تھی کیونکہ کئی لڑکیوں نے شکایت کی تھی کہ انہیں اپنی کلاس میٹس کے سامنے ننگی ہوتے شرم آتی ہے۔ کالج نے ان کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے انہیں فوراً آپشن دے دی تھی کہ شاور نہ لیں۔ اگرچہ جم کے بعد شاور لینا ایک اچھی عادت ہے لیکن کالج کی پالیسی تھی کہ کوئی بھی چیز زبردستی طلبا پر ٹھونسی نہیں جا سکتی۔
کافی لڑکیوں کے مائیکل کی موجودگی میں شاور نہ لینے کے فیصلے کے باوجود ایسی لڑکیوں کی کمی نہ تھی جنہوں نے مائیکل کی موجودگی میں ہی شاور لینے اور کپڑے بدلنے کا فیصلہ کیا۔ شاید ان کا خیال تھا کہ مختصر مدت کیلئے مائیکل کے سامنے ننگی ہونے سے وہ مستقبل میں پروگرام میں شرکت سے بچ سکیں گی یا شاید انہیں اس سے یہ محسوس ہوا کہ وہ بھی پروگرام کا حصہ ہیں۔ وجہ جو بھی رہی ہو، ایسی لڑکیاں بہرحال بہادر تو تھیں۔ انسٹرکٹر نے ویسے بھی مائیکل کی موجودگی میں شاور لینے والی لڑکیوں کو بہتر گریڈز کی نوید سنائی تھی۔ کچھ اضافی نمبرز مفت میں مل جائیں تو بھلا اس سے بہتر کیا ہو سکتا ہے۔ کچھ لڑکیاں تو واقعی اضافی نمبرز کیلئے شرکت کر رہی تھی لیکن کچھ لڑکیاں ایسی بھی تھیں جو واقعی پر تجسس تھیں کہ ایک لڑکے کے ساتھ شاور لینا کیسا ہو گا۔ اگر کالج انہیں یہ موقع دے ہی رہا تھا تو موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ ویسے بھی کونسا ایسے مواقع بار بار آتے ہیں۔ یہ واقعہ یقیناً ان کیلئے یادگار ثابت ہو گا۔
جب لڑکیاں لاکر روم میں داخل ہوئیں تو انہیں مائیکل بیٹھا نظر آیا جس کے لن کھڑا تھا اور چہرے پر مسکراہٹ تھی۔
"توبہ مائیکل ۔ تمہارا تو پہلے سے کھڑا ہوا یے۔" رضیہ نے باقاعدہ منہ پر ہاتھ کر کر ایسے کہا جیسے واقعی اسے شرم آ رہی ہو۔
"دیکھو تو سہی ذرا سب دیکھو " عالیہ نے باقی لڑکیوں کی توجہ بھی مائیکل کی جانب کر دی جو سب کی سب جہاں تھیں وہیں رک گئیں۔ نرسنگ کلاس کے برعکس ان لڑکیوں نے اس کے کھڑے لن پر ناک بھوں چڑھائی تھی۔
"اونہہہہہ"
"ہٹاؤ اسے"
ایسے تبصرے مائیکل کو سنائی دیئے۔ دراصل لڑکیوں کو یہ تو پتہ چل گیا تھا کہ مائیکل کا لن سب لڑکیوں کو ایک ساتھ ننگی دیکھنے کی امید پر پہلے سے کھڑا ہو گیا ہے لیکن جیسا کہ انہیں بتایا گیا تھا کہ شاور صرف شاور ہے اور اس میں کوئی جنسی فعل نہیں ہو گا، اس کی امید مائیکل کے کھڑے لن کو دیکھ کر کم ہی تھی۔
مائیکل اگرچہ ہر لمحہ انجوائے کر رہا تھا۔ بجائے شرمندگی کے اسے محسوس کو رہا تھا جیسے وہ ان لڑکیوں کا ان چارج لگ گیا ہے۔ اس کا دل تو کر رہا تھا کہ سب کے سامنے لن پکڑ کر مٹھ مارنی شروع کر دے۔ اسے پھر سے اپنی فینٹسی یاد آ گئی کہ کس طرح وہ لڑکیوں کے لاکر روم میں جھانک کر لڑکیوں کو کپڑے اتارتے دیکھنے کے بارے میں سوچا کرتا تھا۔ یہ تو اس کی فینٹسی سے ہزار گنا بہتر تھا۔ بجائے چوری چھپے دیکھنے کے وہ آرام سے کرسی پر بیٹھ کر لڑکیوں کو کپڑے اتارتے دیکھ سکتا تھا۔
ایک اور فینٹسی بھی تھی مائیکل کی۔ وہ یہ کہ اس کا دل کرتا تھا کہ کسی طریقے سے وہ غائب ہو سکے اور لڑکیوں کے بالکل قریب ہو جائے۔ لڑکی کو پتہ بھی نہ چلے۔ مائیکل اسے نظر ہی نہ آئے اور مائیکل کے سامنے وہ کپڑے اتارے، مائیکل اس کئ پھدی کو قریب سے دیکھے جی بھر کے۔ یہ فینٹسی عملاً ناممکن تھی لیکن لاکر روم میں ایسے ننگا بیٹھے جبکہ لڑکیاں اس کے سامنے ننگی ہونے پر مجبور تھیں، یہ سب اس کی سب فیںٹسیوں سے بہت بہتر تھا۔ وہ جانتی تھیں کہ مائیکل ان کے سامنے بیٹھا ہے اور اس کا لن بھی کھڑا ہوا ہے۔ مائیکل کو یہ بات بھی بہت بھا رہی تھی کہ بعض لڑکیاں جھجک رہی تھیں۔
مائیکل کرسی سے اٹھا اور لڑکیوں کی طرف بڑھا۔ اس کا لن ہر قدم کے ساتھ اوپر نیچے ہوا میں اچھل رہا تھا۔ اس لمحے مائیکل کو ایسا محسوس ہوا جیسے کوئی جنگجو اپنی تلوار کے ہمراہ رعب سے اپنی باندیوں کی جانب چل رہا ہو۔ لڑکیاں اس کے لن کو واقعی تلوار سمجھ بیٹھی تھیں کہ جس سے کٹ جانے کا خطرہ ہو۔
لڑکیاں جلدی جلدی اپنے کپڑے اتارنے میں مصروف تھیں۔ جب برا اور پینٹی اتارنے کی باری آئی تو اکثر لڑکیوں نے مائیکل کی طرف پیٹھ کر لی لیکن مائیکل کو اس سے فرق نہیں پڑتا تھا۔ مائیکل تو پیچھے سے انہیں دیکھنے میں مصروف تھا جب وہ اپنی پینٹی اتار رہی تھیں۔ پیچھے سے واقعی ان کی پھدیوں کا بہت اچھا نظارہ میسر ہو رہا تھا۔ مائیکل کو ویسے بھی پیچھے سے ہی دیکھنا پسند تھا۔ جھکی ہوئی لڑکی کی پھدی پیچھے سے دیکھیں تو اس کے ہونٹ کھلے ہوئے نظر آتے ہیں جیسے کسی پھول کی کلیاں۔ ایک وجہ اس کی پسندیدگی کی یہ بھی تھی کہ ایسا جھکنے سے لگتا تھا جیسے لڑکی اپنے آپ کو کسی گھوڑی کی طرح پیش کر رہی ہے تاکہ اس کا گھوڑا پیچھے سے اس پر سواری کر سکیں۔ ایک کے بعد ایک گلاب کے پھول جیسی کلی مائیکل کی آنکھوں کے سامنے آ رہی تھی۔
پروگرام کے اصولوں کے مطابق نہ تو مائیکل اپنا ننگا پن ان سے چھپا سکتا تھا اور نہ ہی وہ لڑکیاں اپنا ننگا بدن مائیکل سے چھپانے کی مجاز تھیں خواہ ہاتھ سے یا کسی اور چیز سے۔ لیکن پھر بھی کچھ لڑکیوں نے اپنے چوتڑوں پر پیچھے سے ہاتھ رکھ لیا جب وہ جھکیں۔ مائیکل کو ان کی شرمیلی ادا بہت بھائی۔ مائیکل چاہتا تو ان شرمیلی لڑکیوں کی رپورٹ کر سکتا تھا اور اس رپورٹ کے نتیجے میں ان لڑکیوں کا نام پروگرام کے شرکا کی لسٹ میں لکھا جا سکتا تھا۔ نتیجتاً ان لڑکیوں کو مستقبل میں پروگرام میں شرکت کرنی پڑتی۔ لیکن مائیکل نے رپورٹ نہیں کی۔ اسے پتہ تھا کہ وہ لڑکیاں کیسا محسوس کر رہی ہیں۔ وہ خود ان سب لمحات سے گزر چکا تھا اور ویسے بھی اسے تو لڑکیوں کا شرم سے جسم چھپانا اچھا لگ رہا تھا تو وہ کیوں کسی کی رپورٹ کرتا۔ چھپانے کے باوجود ان کے گورے گورے چوتڑ مائیکل کو نظر آ رہے تھے۔
کپڑے اتار کر ان لڑکیوں نے جلدی سے وہ کپڑے اپنے اپنے لاکر میں ٹھونسے اور شاور کی طرف بھاگیں۔ لڑکیاں شاید جلد از جلد مائیکل کی نظروں سے اوجھل ہونا چاہ رہی تھیں لیکن مائیکل کے پاس سے بھاگتے ہوئے جب ان کے ممے اچھل اچھل رہے تو مائیکل نے خوب مزے لئے۔ جہاں پہلے وہ سب اس نے لن کو گھور تھیں، اب سب کی سب لن کو نظر انداز کر رہی تھیں۔
دوڑتی ہوئی لڑکیوں کے ممے تو صرف آدھا شو تھا۔ باقی آدھا شو ان لڑکیوں کی پھدیاں تھیں۔ کوئی بالوں والی تو کوئی چکنی۔ کسی کے بال تراشیدہ تو کسی کے بے ہنگم۔ مائیکل کو چکنی پھدیاں پسند آئیں جن پر بالوں کا نام و نشان نہیں تھا۔ ایسی پھدیوں کی باریکیاں صاف نظر آتی تھیں جو مائیکل کو پسند تھیں۔ کہنے کو تو سب لڑکیوں کی پھدیاں ہی تھیں لیکن ہر لڑکی کی پھدی ایک دوسرے سے مختلف تھی۔ کسی کے ہونٹ باریک ، کسی کے موٹے۔ مائیکل کیلئے یہ فیصلہ کرنا مشکل تھا کہ کونسی پھدی سب سے اچھی ہے۔ بہت مشکل سے اس نے خود کو لن پکڑنے سے روکا لیکن یہ بات یقینی تھی کہ اس کلاس کے اختتام پر اسے ریلیف کی ضرورت پڑے گی۔ مائیکل نے سوچا کاش اس کی یادداشت اتنی تیز ہوتی کہ یہ سب نظارے اس کے ذہن میں سما جاتے یا پھر کاش اس کے پاس کوئی کیمرہ ہوتا جس میں وہ یہ سب مناظر محفوظ کر لیتا۔
 

Quratulain Tahira

Quratulain Tahira