Language:

Search

خدیجہ اور مائیکل 3

  • Share this:

شکر ہے مائیکل نے کسی پوز کی فرمائش نہیں کی۔ خدیجہ نے سوچا لیکن ابھی تک نہیں کی تو اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ کرے گا بھی نہیں۔ اور اگر کرے گا بھی تو خدیجہ اسے یاددہانی کروا سکتی تھی کہ جلد ہی وہ بھی خدیجہ کی طرح ننگا ہو گا لہذا فرمائش کرتے وقت خیال رکھے کہ اس سے بھی فرمائش کی جا سکتی ہے۔
"ویسے بھی کچھ ہی دیر میں تم بھی اسی کشتی کے سوار ہو گے۔" خدیجہ کے الفاظ مائیکل پر کسی بم کی گرے۔
"کیا؟؟؟"
اب مسکرانے کی باری خدیجہ کی تھی۔ بظاہر مائیکل اتنا ذہین ہونے کے باوجود اب تک یہی نہیں سمجھ پایا تھا کہ اسے یہاں کیوں بلایا گیا تھا۔ خدیجہ کو ایک کمینی سی خوشی محسوس ہوئی۔
"جی ہاں۔ مجھے پرنسپل نے بتایا ہے کہ میں اور تم پروگرام کے پہلے شرکت دار ہیں۔ بلکہ پہلی تو میں ہی ہوں۔ تم دوسرے ہو۔ میرے بعد" خدیجہ نے مائیکل سے کہا۔
مائیکل پر ایک دم سے مایوسی طاری ہو گئی۔ اس کا تنا ہوا لن ڈھیلا پڑ گیا۔ یہ کیسے سچ ہو سکتا ہے۔ اس نے سوچا لیکن اتنی صبح اسے پرنسپل آفس بلانے کا اور کیا مقصد ہو سکتا تھا۔ پہلے اس نے سوچا تھا شاید سافٹ ویئر کا کوئی مسلہ ہو گا لیکن اب اسے پتہ چل گیا تھا کہ اصل بات کیا ہے۔
اتنے میں مسز ایڈورڈز جو اپنے شیشے کے کیبن سے خدیجہ اور مائیکل کو دیکھ رہی تھیں، باہر آ گئیں اور انہیں مخاطب کر کے کہنے لگیں: "میں دیکھ رہی ہوں آپ دونوں ایک دوسرے سے بات چیت کر رہے ہیں اور ایک دوسرے کو جان رہے ہیں۔ آج کا دن آپ دونوں کیلئے انتہائی یادگار اور پر لطف ثابت ہو گا۔"
خدیجہ نے رخ مسز ایڈورڈز کی جانب کیا اور طنز کا اظہار کیا: "اوہ کیوں نہیں مسز ایڈورڈز ۔ ضرور ایسا ہی ہو گا "
مسز ایڈورڈز خدیجہ کے لہجے میں چھپے طنز کو بھانپ گئیں لیکن انہیں برا نہیں لگا کیونکہ ان کے اپنے بچے بھی اتنی ہی عمر کے تھے اور وہ سمجھ سکتی تھیں کہ اس عمر میں بچے ایسے ہی کرتے ہیں۔ جب بھی وہ اپنے بچوں کو کوئی کام کہتیں تو پہلے بیزاری کا اظہار ہوتا لیکن جب کام کرنے لگتے تو دلچسپی بڑھ جاتی۔ انہیں یقین تھا خدیجہ کا طنز بس تب تک ہی ہے جب تک وہ عملی طور پر اس کے اثرات دیکھ نہیں لیتی۔
مسز ایڈورڈز نے آگے بڑھ کر آہستگی سے مائیکل کے کندھوں پر ہاتھ رکھے اور اسے پرنسپل آفس کی طرف آہستہ سے دھکیلا۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا: "ایک دن آپ دونوں اس دن کو یاد کریں گے۔ کاش ہمارے زمانے میں بھی یہ پروگرام ہوتا۔"
اس کے بعد مائیکل پرنسپل آفس میں داخل ہو گیا۔
چونکہ مائیکل کو پروگرام کے بارے میں پہلے سے ہی کافی کچھ پتہ تھا اور کمرے میں داخل ہونے سے پہلے وہ یہ بھی جان چکا تھا کہ اسے خدیجہ کے ساتھ پروگرام میں شرکت کیلئے منتخب کر لیا گیا ہے، اس لئے پرنسپل کے ساتھ اس کی میٹنگ مختصر رہی۔
اگرچہ جب پرنسپل نے اسے بتایا کہ انہوں نے اسے پروگرام کیلئے منتخب کیا ہے تو ایک مرتبہ تو مائیکل کے دل میں آیا کہ انکار کر دے لیکن خدیجہ کی طرح اس کا بھی یہی خیال تھا کہ انکار کی صورت میں ان کے اکیڈمک ریکارڈ پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ مائیکل تو ویسے ہی ہر کلاس میں اے گریڈ سے کم پر راضی نہیں ہوتا تھا اور اسے اس کالج کے بعد گریجویشن کیلئے مزید اچھے کالج میں جانا تھا۔ پروگرام پر کامیابی سے عمل کی صورت میں اسے پرنسپل سے سفارشی خط بھی مل سکتا تھا جو کسی بھی بڑے کالج میں داخلے کیلئے سود مند ثابت ہو سکتا تھا۔
پتلون اتارتے وقت البتہ وہ ہچکچایا تھا۔ پہلے اس نے شرٹ اتاری تھی اور اسے صوفے پر رکھ دیا تھا۔ مائیکل کوئی بہت طاقتور لڑکا نہیں تھا بلکہ اسے دبلا پتلا کہا جائے تو مناسب ہو گا۔ اسے خود بھی دبلا پن موٹاپے کی نسبت پسند تھا لیکن اب جب کہ اس کا جسم سب کے سامنے عیاں ہونے جا رہا تھا تو اس نے سوچا کاش اس کے بازوؤں اور سینے پر کچھ تو گوشت ہوتا۔ خدیجہ کی ساتھ موجودگی میں اسے توقع تھی کہ سب کی نگاہیں خدیجہ کے مموں پر ہی مرکوز رہیں گی اور طلبا اس کے چھوٹے سے لن کو نظر انداز کر دیں گے۔ ویسے نروس ہونے کا ایک فائدہ یہ تو ہوا ہی تھا کہ اس کا لن اب بالکل سکڑ کر چھوٹی سی للی بن گیا تھا۔ وہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ پرنسپل اور مسز وارن کے سامنے اس کا لن کھڑا ہو۔ مسز وارن اس کی والدہ کی عمر کی تھیں لیکن اس کی والدہ سے کہیں زیادہ پرکشش بلکہ کافی سیکسی بھی تھیں۔
"شٹ اپ" مائیکل نے دل ہی دل میں خود کو اس غلط سوچ سے باز رکھنے کی کوشش کی کیونکہ یہ وقت ان باتوں کے سوچنے کا نہیں تھا۔
اس نے پتلون اور انڈر وئیر اتار کر صوفے پر رکھے اور انسپکشن کیلئے سیدھا کھڑا ہو گیا۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے اس کا فزیکل معائنہ ہونے جا رہا ہے۔ پرنسپل اور مسز وارن کی نظریں مائیکل کی للی پر جم کر رہ گئی تھیں جس سے مائیکل مزید نروس ہونے لگا تھا۔ واقعی اس کی امی ٹھیک ہی کہتی تھیں کہ جب کوئی کسی کو ایسے دیکھتا ہے تو پتہ چل ہی جاتا ہے۔ اس نے خود سے وعدہ کیا کہ آئندہ لڑکیوں کو گھورنے میں احتیاط برتے گا۔
مسز وارن دیکھ رہی تھیں کہ مائیکل کا لن کافی چھوٹا تھا۔ ختنے نہ ہونے کی وجہ سے اور بھی چھوٹا معلوم ہو رہا تھا۔ ایسا لگتا تھا جیسے کوئی مونگ پھلی کسی جھریوں والے کھال نما کمبل میں لپٹی ہو۔ مسز وارن سوچنے لگیں کہ کہیں انہوں نے غلط لڑکے کا انتخاب تو نہیں کر لیا۔ خدیجہ کا تو انہیں پتہ تھا کہ وہ بہت حسین اور پرکشش ہے لیکن مائیکل کے بارے میں انہیں کچھ پتہ نہیں تھا کہ اس کا جسم اور خاص طور پر لن کی ہئیت کیا ہو گی۔ شاید انہیں مائیکل کا انتخاب کرنے سے پہلے اس کا معائنہ کر لینا چائیے تھا۔
اب کچھ نہیں ہو سکتا تھا۔ اب تو انتخاب ہو چکا تھا۔ اب اگر مائیکل کو پروگرام سے خارج کیا جاتا تو اس پر انتہائی منفی اثر پڑتا جو اس کی ذہنی صحت کیلئے مضر ہو سکتا تھا۔ ویسے بھی پروگرام کا ایک مقصد یہ بھی تو تھا کہ ہر قسم کے جسم کو خوبصورت سمجھا جائے اور کسی کو جسم کی وجہ سے کمتر نہ سمجھا جائے۔ مسز وارن کو اپنی سوچ پر شرمندگی ہونے لگی کہ اُنہوں نے محض مائیکل کے چھوٹے لن کی وجہ سے اسے کمتر تصور کیا لیکن انہیں خوشی بھی تھی پروگرام واقعی کام کر رہا تھا۔ سب سے پہلے تو انہوں نے خود ایک سبق سیکھ لیا تھا۔ کسی کو اس کے جسم کی وجہ سے برا یا کمتر سمجھنے سے پہلے یہ سوچ لینا چاہیے کہ اگر کوئی آپ کے ساتھ بھی ایسا کرے تو آپ کو کیسا محسوس ہو گا۔ وہ مسکرا اٹھیں۔
"واؤ مائیکل ۔ آپ کی جوانی کے کیا کہنے۔ کیوں مسٹر پرنسپل ؟"
"اوہ یس۔ زبردست " پرنسپل نے جواب دیا۔ اگرچہ ان کے لہجے میں جوش نہیں تھا لیکن وہ پروگرام کے شرکت داروں کی حوصلہ افزائی کرنے کی اہمیت کو اچھی طرح سمجھتے تھے۔ انہوں نے مائیکل سے پروگرام کے چیدہ چیدہ اصولوں پر ڈسکشن کی۔ تمام اصول تو وہ ڈسکس نہیں کر سکتے تھے البتہ ان کا فوکس دو چیزوں پر تھا۔
پہلی بات یہ کہ آج کے دن ان کی نارمل کلاسز کا شیڈول تبدیل کیا جائے گا اور وہ ان کلاسز میں بیٹھیں گے جو ان کے سلیبس میں نہیں ہیں۔ انتظامیہ کا خیال تھا کہ ایسا کرنے سے پروگرام کے شرکت دار طالب علموں کو اجنبی طالب علموں کے ساتھ بیٹھنا ہو گا اور اس سے ان کا اعتماد بڑھے گا۔
دوسری بات یہ کہ وہ مائیکل اور خدیجہ کو ایک ساتھ رکھنا چاہتے تھے تاکہ کسی ناخوشگوار واقعے کی صورت میں انہیں ایک دوسرے کی مدد حاصل ہو۔ اگرچہ سیکیورٹی گارڈ ان کے ساتھ ہی رہنا تھا لیکن پھر بھی ہونے کو کچھ بھی ہو سکتا تھا۔ جو کلاسز ان دونوں کیلئے منتخب کی گئی تھی وہ اس بات کو ذہن میں رکھ کر کی گئی تھیں کہ وہ کلاسز ایسی ہوں جہاں ننگے پن کو کھلے دن سے قبول کیا جانا آسان ہو۔ ان کلاسز کے انسٹرکٹر کو بھی پہلے سے آگاہ کر دیا گیا تھا کہ وہ پروگرام کے اصولوں کو پڑھ لیں اور پروگرام کے شرکت داروں سے مناسب رویہ اپنائیں۔
یہ بات یہاں قابل ذکر ہے کہ کالج کی فیکلٹی میں کافی ٹیچرز نے پروگرام کی مخالفت میں اپنی آوازیں بلند کی تھیں جن میں سب سے بلند آواز مسز رخشندہ کی تھی جو میڈیا سٹڈیز پڑھاتی تھیں۔ ان کے سلیبس کا ایک موضوع پورن انڈسٹری میں خواتین اداکاراؤں کے ساتھ نازیبا سلوک بھی تھا۔ شاید انہیں یہی اندیشہ تھا پروگرام سے۔
پرنسپل نے مائیکل کو ایک سپیشل اصول سے آگاہ کرنا بھی مناسب سمجھا جو صرف لڑکوں پر ہی لاگو ہوتا تھا۔
"مائیکل ہم یہ بات سمجھتے ہیں کہ بعض مواقع پر ایسی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے جس میں آپ جذباتی ہو جائیں اور اس کا اثر لن کھڑا ہونے کی صورت میں سامنے آئے۔ یہ بات مکمل قدرتی ہے۔"
پرنسپل کی بات پر مائیکل کا چہرہ لال ہو گیا۔ اسے انتہائی شرم محسوس ہو رہی تھی۔
پرنسپل نے بات جاری رکھی:
"لمبے عرصے تک لن کا سخت رہنا نہ صرف صحت کیلئے ٹھیک نہیں بلکہ یہ آپ کو شرمندہ ہونے کا بھی موجب ہو سکتا ہے۔ لہذا ہم نے ہر کلاس میں ٹیچر کو آگاہ کر دیا ہے کہ کلاس کے پہلے پانچ منٹ میں آپ کو ایسی صورتحال میں ریلیف دیا جا سکتا ہے۔ یہ ریلیف آپ پہلے پانچ منٹ میں ہی لے سکتے ہیں۔ اس پروسیس کو ایڈمنسٹر آپ خود بھی کر سکتے ہیں، آپ کی پارٹنر خدیجہ بھی اور آپ کی کلاس کے انسٹرکٹر بھی ایسا کر سکتے ہیں۔ "
مٹھ مارنے سے متعلق اتنی پیچیدہ گفتگو سے پرنسپل خود بھی کسی حد تک بے چین ہو گئے تھے۔ خاص طور پر جب انہوں نے خدیجہ کو مائیکل کی مٹھ مارتے ہوئے تصور کیا تب۔ لیکن مسز وارن کی طرح ان کا بھی یہی خیال تھا کہ پروگرام طلبا کی سیکچوئلٹی کو بہتر کرنے میں معاون ثابت ہو گا۔
پرنسپل نے بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا:
"ہم نہیں چاہتے کہ دوران کلاس مٹھ مار کر کلاس کا ڈسپلن خراب کیا جائے یا کلاسز کے دوران وقفہ میں مٹھ ماری جائے۔ نہ ہی کسی جنسی سرگرمی کی اجازت ہو گی۔ یاد رہے کہ کلاس میں ٹیچر یا کوئی اور طالب علم اس بات کی نشاندھی کر سکتا ہے کہ آپ اور آپ کے پارٹنر دونوں ننگے ہیں۔ یہ بات ٹیچر باقی طالب علموں کو کچھ سمجھانے کی غرض سے بھی کر سکتے ہیں اور طالب علم یہ بات سوال پوچھنے کی غرض سے بھی کر سکتے ہیں۔ ویسے میں داد دینا چاہوں گا آپ کے کنٹرول کو کہ جس طرح سے آپ نے اس وقت خود کو قابو میں رکھا ہوا ہے یہ واقعی قابل تحسین ہے۔"
"یس سر۔ تھینک یو سر۔" مائیکل نے سر ہلا کر جواب دیا لیکن اس کا ذہن پرنسپل کی کلاس میں مٹھ مارنے والی بات میں ہی اٹکا ہوا تھا۔ اس نے فیصلہ کیا کہ ہر گز ایسی نوبت نہیں آنے دے گا۔ اگرچہ اس کیلئے خدیجہ کا اس کی مٹھ مارنا پسندیدہ عمل تھا لیکن اسے پتہ تھا کہ خدیجہ کبھی ایسا نہیں کرے گی اور اسے کلاس میں سب کے سامنے خود ہی لن پکڑ کر ہلانا پڑے گا جس سے سبکی ہو گی۔ ایک بار پھر اسں نے دل میں لن نہ کھڑا ہونے دینے کا اعادہ کیا۔
"شاباش۔ چلو اب اپنے ایڈونچر پر روانہ ہو جاؤ۔ دن کے اختتام پر ہم یہیں ملیں گے اور دن بھر کے واقعات پر گفتگو کریں گے"
پرنسپل نے کہا۔
"یس سر" مائیکل نے جواب دیا لیکن اپنی جگہ سے ایک انچ نہ ہلا۔
پرنسپل اٹھ کر اس کے قریب آئے اور اس کے ننگے کندھے پر آہستگی سے ہاتھ رکھ کر دروازے کی طرف اشارہ کیا۔
"چلو اب اپنی پارٹنر اپنی ساتھی کو جوائن کرو اور ہمارے لیے ایک درخشاں مثال قائم کرو۔ مجھے خوشی ہے کہ آج بہت زبردست ایڈونچر شروع ہونے جا رہا ہے اور آپ بھی اس کا حصہ ہو۔" پرنسپل نے اس کیلئے دروازہ کھول دیا۔
"یس سر" مائیکل نے جواب دیا اور ننگا ہی کھلے دروازے سے باہر ہال وے میں نکل آیا جہاں خدیجہ بیٹھی تھی۔
مائیکل جیسے ہی کمرے سے باہر نکلا، اس کی نظریں سیدھی خدیجہ پر گئیں جو اس کے لن کو گھور رہی تھی۔
"میری آنکھیں یہاں اوپر ہیں" مائیکل نے خدیجہ سے کہا۔
خدیجہ کا چہرہ ایک دم لال ہو گیا۔ مائیکل نے خدیجہ کی ہی بات اس پر لوٹا دی تھی۔ جس بات پر وہ مائیکل کو دل میں برا کہہ رہی تھی خود بھی اب وہی کر بیٹھی تھی۔ لیکن اس نے پھر بھی ایک اچٹتی ہوئی نظر پھر سے مائیکل کے لن پر ڈالی۔ اسے یقین نہیں آ رہا تھا کہ مائیکل کا لن اتنا چھوٹا سا ہے۔ آخر کو لڑکوں نے اپنے لن سے ہی لڑکیوں کو مطمئن کرنا پوتا ہے۔ مائیکل اتنے چھوٹے لن سے کیسے کسی کو مطمئن کر پائے گا۔ یہ بات نہیں کہ خدیجہ نے بہت سے لن دیکھ رکھے تھے، بات یہ تھی کہ پہلی نظر میں ہی مائیکل کا لن اسے بہت چھوٹا لگا تھا لہذا ایسی سوچیں ذہن میں آنے لگی تھیں۔ جہاں تک خدیجہ کا تعلق تھا تو اس نے کبھی کسی کے لن کو چھوا بھی نہیں تھا۔ مختلف اوقات میں کچھ لڑکوں نے دوستی کا فائدہ اٹھا کر خدیجہ کا ہاتھ اپنے لن پر رکھنے کی کوشش کی تھی لیکن خدیجہ نے فوراً اپنا ہاتھ کھینچ لیا تھا۔ اس نے بوس و کنار کیا تھا کئی لڑکوں کے ساتھ لیکن کسی کا لن پکڑ کر ڈسچارج کروانا اس کے نزدیک بڑی بات تھی اور وہ ابھی یہ نہیں کرنا چاہتی تھی۔
 

Quratulain Tahira

Quratulain Tahira