Language:

Search

خدیجہ اور مائیکل 9

  • Share this:

(دوسری کلاس کی جانب پیدل واک)
کلاس سے باہر نکلنے پر خدیجہ نے بات کرنے میں پہل کی۔ مائیکل نے جواباً کوئی مزاحیہ بات کہی جسے سن کر خدیجہ مسکرا اٹھی۔ واقعی اس کی ہمت تھی کہ ایسے حالات میں بھی ایسی باتیں کر رہا تھا۔
"ویسے میں نے تمہیں دیکھا نہیں تھا۔" خدیجہ نے مائیکل سے کہا۔ اس کا اشارہ اس وقت کی جانب تھا جب مائیکل مسز رابعہ کے ہاتھ میں ڈسچارج ہوا تھا۔
مائیکل نے کنفیوژ نگاہوں سے خدیجہ کی طرف دیکھا۔ اس کا خیال تھا کہ خدیجہ نے مسز رابعہ کو اس کا لن مسلتے ہوئے دیکھا تھا۔ اب جب کہ خدیجہ اسے خود بتا رہی تھی کہ اس نے نہیں دیکھا تھا تو مائیکل کو کچھ اچھا نہیں لگا۔ اسے ایسا محسوس ہوا جیسے خدیجہ کو اس میں دلچسپی نہیں ہے۔ پہلے اس سوچ پر ہی اسے شرمندگی ہوتی تھی کہ خدیجہ اس کے لن کو مسز رابعہ کے ہاتھ میں دیکھے لیکن اب اسے یہ توقع تھی کہ خدیجہ کو کم از کم پر تجسس تو ہونا چاہیے تھا۔
ہال وے میں اب پہلے سے بھی زیادہ رش تھا۔ شاید کالج میں یہ خبر پھیل گئی تھی کہ پروگرام کے نفاذ کا آغاز ہو چکا ہے اور پہلے شرکا آج ننگے کلاسز اٹینڈ کر رہے ہیں۔ کسی کو یہ نہیں پتہ تھا کہ وہ کس کلاس میں ہیں اور ان کی اگلی کلاس کون سی ہے لیکن کلاسز کے درمیانی وقفے میں جب انہیں ایک کلاس سے دوسری میں جانا تھا، کوئی بھی انہیں دیکھنے کا یہ موقع گنوانے کو تیار نہیں تھا۔
سلیم ان طلبا میں سے تھا جنہوں نے مائیکل اور خدیجہ کو آرٹس کی کلاس میں داخل ہونے سے پہلے دیکھا تھا اور اب جب وہ دونوں باہر نکلے تو سلیم ان کے انتظار میں ہی تھا لیکن سلیم اکیلا نہیں تھا بلکہ اس کے ساتھ اس کے دو دوست بھی تھے جو اس کی ہی طرح کافی ہٹے کٹے تھے۔
"ہیلو خدیجہ ، آپ کی گانڈ کا صحیح نظارہ نہیں کر سکا میں۔ دکھانا پسند کریں گی؟" سلیم نے آواز لگائی۔
خدیجہ ایک بار پھر مصیبت میں تھی۔ وہ سلیم کی بات پر عمل نہیں کرنا چاہتی تھی۔ ایک تو ایسے گانڈ نکال کر دکھانا کچھ عجیب سا لگتا تھا اور دوسرا یہ کہ سلیم کوئی شریف لڑکا نہیں تھا۔ خدیجہ کو یقین تھا کہ سلیم کی نیت میں کھوٹ ہے۔
"کم آن خدیجہ ۔ جلدی کرو نا۔ جلدی سے منہ ادھر کرو اور جھک کر گانڈ پیچھے کر کے دکھاؤ " سلیم کو جلدی اس لئے تھی کہ اس کی کلاس دوسری بلڈنگ میں تھی اور شروع ہونے میں وقت کم ہی تھا۔
"ہر گز نہیں ۔ " خدیجہ کی بجائے مائیکل نے دو قدم آگے بڑھ کر اور سلیم اور اس کے بدمعاش دوستوں کو دو ٹوک جواب دیا۔
"تم تو پیچھے ہٹو۔ چھوٹو " سلیم کے لہجے میں مائیکل کیلئے حقارت تھی۔
"تم ہٹو پیچھے۔" مائیکل وہیں کھڑا رہا۔ اس کا لن ضرور سو رہا تھا لیکن اس کی غیرت ہر گز نہیں سوئی تھی۔
"سیکیورٹی ، پلیز ان کی تصویر اتاریں۔ پوز کیلئے لہجہ ٹھیک ہونا چاہیے جبکہ ان لوگوں کا لہجہ حقارت آمیز ہے جو کہ پروگرام کے اصولوں کے خلاف ہے۔" مائیکل کو پروگرام کا اچھا خاصہ علم تھا۔
" مائیکل ٹھیک کہہ رہا ہے لڑکو۔" سیکیورٹی گارڈ آگے بڑھا اور سلیم کی تصویر اتار کر انہیں کھسکنے کا اشارہ کیا۔
خدیجہ مائیکل کی طرف مڑی۔ اس کی آنکھوں میں حیرانی تھی لیکن وہ مائیکل کی شکر گزار بھی تھی اور مائیکل کی بہادری سے متاثر بھی۔ اس کا دل کیا مائیکل کو جپھی ڈال دے لیکن بنا کپڑوں کے جپھی کا کچھ اور ہی مطلب نکلنا تھا۔
"شکریہ مائیکل ۔" خدیجہ نے پیار سے کہا۔ اس نے سوچا تھا کہ اگر دوبارہ کوئی موقع آیا تو وہ اپنا جسم یا جسم کا کوئی حصہ مائیکل کے جسم سے مس ہونے پر ہر گز غصہ نہیں کرے گی۔
مائیکل کیلئے خدیجہ کا شکریہ ہی کافی تھا۔ عام طور پر مائیکل کبھی ایسے بدمعاش لڑکوں سے پنگا نہیں لیتا تھا۔ جسمانی طور پر وہ مائیکل سے کہیں زیادہ طاقتور نظر آتے تھے۔ اگرچہ مائیکل کے پاس سیکیورٹی گارڈ کا سہارا بھی تھا لیکن سلیم نے اسے سیکیورٹی گارڈ کے بل پر تڑی نہیں لگائی تھی۔ اسے تو بس ان کا خدیجہ سے ہتک آمیز لہجے میں بات کرنا بہت برا لگا تھا۔ مائیکل کے ساتھ ایسا پہلے ہو چکا تھا جب ایک لڑکے نے اس سے شدید بد تمیزی کی تھی لہذا وہ اب یہ خدیجہ کے ساتھ ہوتے نہیں دیکھ سکتا تھا۔ لیکن جو بھی ہوا اس سے مائیکل کا اپنے اوپر اعتماد بڑھ گیا تھا۔
"چلو کلاس میں چلیں اب" مائیکل نے خدیجہ کا ہاتھ تھاما اور اسے لے کر بلڈنگ سے باہر نکل آیا۔
جب وہ بلڈنگ سے باہر نکلے تو ایک لڑکی نے مائیکل کے چھوٹے لن کا ٹھٹھہ اڑایا۔ سیکیورٹی گارڈ نے فوراً آگے بڑھ کر اس کی تصویر اتاری لیکن اس لڑکی کے الفاظ سے باقی سب طلبا ہنس پڑے تھے اور نقصان بہرحال مائیکل کا ہو گیا تھا۔ جب وہ کامنز ایریا سے گزر کر ہیلتھ سائنسز کی بلڈنگ میں داخل یو رہے تھے تو خدیجہ نے کافی طلبا کو نوٹس کیا جو مائیکل کی طرف اشارے کر کے باتیں کر رہے تھے اور ہنس بھی رہے تھے۔ ایسا لگتا تھا جیسے ننگے پن میں مائیکل کیلئے خدیجہ سے زیادہ مشکلات ہیں۔
"تم ٹینشن نہ لو مائیکل ۔" خدیجہ نے تیز تیز قدم اٹھاتے ہوئے مائیکل سے کہا۔ خدیجہ کے ممے اور مائیکل کا لن دونوں قدموں کے ساتھ اچھل رہے تھے۔ خدیجہ نے اچٹتی سی نظر مائیکل کے لن پر ڈالی۔ اس نے غیر جانبدار ہو کر سوچا تو اسے اس لڑکی کی بات غلط نہیں لگی۔ مائیکل کا لن واقعی بہت چھوٹا تھا اور جب اس کا ٹوپا کھال میں چھپ جاتا تھا تو پھر تو بالکل ہی چھوٹا لگتا تھا۔ لیکن پھر بھی خدیجہ کے خیال میں ایسے مذاق اڑانا بہرحال بہت غلط بات تھی۔
"مائیکل میرا نہیں خیال کہ یہ بہت چھوٹا ہے" خدیجہ نے مائیکل کو تسلی دینے کی کوشش کی۔
"اصل میں یہاں ائیر کنڈیشنر کی وجہ سے ٹھنڈ ہے اور یہ ٹھنڈ میں بہت سکڑتا ہے۔ کاش میں اسے تھوڑا سا تو بڑا کر سکتا تاکہ اتنا چھوٹا نظر نہ آئے۔"
خدیجہ کے خیال میں تو یہاں اتنی سردی ہر گز نہیں تھی بلکہ درجہ حرارت کافی مناسب تھا۔
"ٹھہرو ذرا ۔" خدیجہ نے مائیکل کا بازو پکڑ کر رکتے ہوئے کہا۔
مائیکل رک تو گیا لیکن اسے وجہ نہیں معلوم تھی۔ رکنا ویسے بھی کافی رسکی تھا کیونکہ رکنے کی صورت میں طلبا کا اکٹھے ہونے کا امکان کافی بڑھ جاتا اور پھر کوئی فرمائش بھی آ سکتی تھی۔ اگر کسی لڑکی نے پھر مائیکل سے لن پکڑ کر سہلانے کا کہہ دیا تو۔۔۔ مائیکل اس سے آگے نہ سوچ سکا۔
"میری ہیلز کا ہک کھل گیا ہے۔" خدیجہ نے ایسے رکنے کی وجہ بتائی۔
"اف یہ لڑکیاں بھی نہ۔۔۔" مائیکل نے دل ہی دل میں لڑکیوں کی ہیلز پہننے کی عادت کو برا بھلا کہا لیکن جب اپنے کالے جوتوں پر دھیان گیا تو احساس ہوا کہ اسے خدیجہ کو ہیلز بارے کچھ کہنے کا کوئی حق نہیں۔ اسے بس جلدی تھی کہ خدیجہ جلدی سے اپنی ہیلز ٹھیک کر لے۔ کم از کم مجمع اکٹھا نہ ہو پائے۔
لیکن جب خدیجہ نے اپنا پرس نیچے رکھا اور جھک کر ہیلز ٹھیک کرنے لگی تو مائیکل کو سمجھ ہی نہیں آئی کہ خدیجہ ایسے کیوں جھک رہی ہے۔ وہ چاہتی تو ایک گھٹنا زمین پر ٹیک کر آرام سے بیٹھ کر ہیلز ٹھیک کر سکتی تھی۔ ہو گی کوئی وجہ۔ مائیکل نے سوچا لیکن جب ایسے جھکنے سے مائیکل کو اس کی پھدی کا اتنا زبردست نظارہ میسر آیا تو وہ دیکھے بنا نہ رہ سکا۔ اس کی نظریں خدیجہ کے ٹخنوں سے شروع ہوتی ہوئی اوپر آتی گئیں۔ خدیجہ کی ٹانگیں بہت متناسب تھیں اور اس کے ٹخنے انتہائی خوبصورت۔ مائیکل کو اب سمجھ آئی کہ کچھ لڑکوں کو لڑکیوں کے پاؤں میں اتنی رغبت کیوں ہوتی ہے۔ پنڈلیاں اتنی ٹائٹ اور چکنی اور جانگیں نرم و ملائم، اور چوتڑوں کے بیچ سے جھانکتی اس کی لذیذ پھدی جس کے ہونٹ کچھ کھل سے گئے تھے خدیجہ کے یوں جھکنے کی وجہ سے، یہ سب دیکھ کر ایسا لگتا تھا جیسے خدیجہ مائیکل کو دعوت دے رہی ہو کہ مجھے پکڑ لو پیچھے سے اور اپنا بنا لو۔ مائیکل کو اس کی پھدی کے علاوہ گانڈ کا سوراخ بھی نظر آ رہا تھا۔ یہ سب دیکھ کر اس کا لن بیدار ہونے لگا۔
خدیجہ نے کھڑے ہو کر پیچھے مڑ کر دیکھا اور مائیکل کے لن کو دیکھ کر مسکرائی۔
"اب ٹھیک ہے؟" خدیجہ نے اس سے پوچھا۔
"کیا خدیجہ جان بوجھ کر جھکی تھی؟" مائیکل نے سوچا۔ اس کے چہرے پر بھی مسکراہٹ آ گئی۔
"جی۔۔۔ میرا مطلب ہے شکریہ " بمشکل مائیکل کے منہ سے الفاظ نکلے۔
خدیجہ نے ہاتھ پیچھے بڑھا کر مائیکل کا ہاتھ تھاما کہا: "ہمیں ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہو گا۔"
"ہاں بالکل" مائیکل نے جواب دیا۔
"لیکن یہ تمہارے لئے پہلا اور آخری پوز تھا میرا۔ سمجھے۔" خدیجہ کی آواز میں شرارت تھی۔
مائیکل کو اس سے اتفاق تھا کیونکہ ہر کسی کو صرف ایک پوز کی فرمائش کرنے کی اجازت تھی لیکن وہ یہ بھی کہنا چاہتا تھا کہ یہ پوز تو خدیجہ نے خود سے بنایا ہے لہذا یہ نہیں گنا جائے گا۔ مائیکل یہ کہتے کہتے رک گیا اور بس خدیجہ کی ہاں میں ہاں ملا کر رہ گیا۔ اس کیلئے خدیجہ کا تحفتاً پوز بنانا ہی بہت بڑی بات تھی۔
خدیجہ نے مائیکل کا ہاتھ پکڑ کر پھر سے چلنا شروع کیا تو اپنے ہاتھ کا انگوٹھا مائیکل کی ہتھیلی میں رگڑنے لگی۔
"جب بھی میں ایسے کروں تو تم میرا پوز یاد کر لینا۔ سوچنا کہ میں تمہارے سامنے جھکی ہوئی ہوں اور تمہیں اپنی وہ دکھا رہی ہوں۔" خدیجہ کوشش کے باوجود پھدی لفظ نہ کہہ سکی۔ اسے کہنے کی ضرورت بھی نہیں تھی کیونکہ مائیکل اچھی طرح سمجھتا تھا کہ خدیجہ کیا کہنا چاہتی ہے۔
اس کا لن مکمل تو نہیں لیکن آدھا کھڑا ضرور ہو گیا تھا۔ مائیکل اب مطمئن تھا کہ کم از کم مونگ پھلی جیسا تو نہیں لگ رہا تھا نا۔ ٹوپا بھی کھال سے باہر تھا اور اپنی اگلی کلاس کی جانب چلتے ہوئے مائیکل نے کچھ لڑکیوں کو اپنے لن پر نظر ڈالتے ہوئے بھی دیکھا تھا جن کی نظروں میں مزید دیکھنے کی تمنا بھی مائیکل بھانپ گیا تھا۔
 

Quratulain Tahira

Quratulain Tahira