Language:

Search

عمرہ ہنی مون 13

  • Share this:

حبشی نے عائشہ کی ٹانگیں کھینچ کر بستر کے کنارے پر کیں اور اپنا لمبا موٹا عضو تناسل اس کی اندام نہانی کے دہانے پر رکھ کر مسلنے لگا۔ اس نے جان بوجھ کر پوزیشن ایسی رکھی تھی کہ سفیان اس کی نظروں میں رہے اور عائشہ سفیان کی نظروں میں۔ سفیان کے چہرے پر غم کے تاثرات حبشی کا جوش بڑھا رہے تھے۔ اس کا دل تو کر رہا تھا کہ جتنا سفیان اداس ہو، وہ اتنا ہی عائشہ کے ساتھ کسی رنڈی والا سلوک کرے لیکن اس نے فی الحال خود پر قابو رکھا اور اس کی گیلی گیلی اندام نہانی پر اپنے عضو تناسل سے ہلکی سی ضرب لگانے لگا۔ جیسے بارش کے پانی میں پاؤں پڑنے سے چھپ چھپ کی آوازیں آتی ہیں، عائشہ کی اندام نہانی سے بھی چھپ چھپ کی ایسی آوازیں آ رہی تھیں۔ حبشی کا عضو تناسل لوہے کی طرح سخت تھا اور اس کی نظریں سفیان پر جمی تھیں۔ سفیان آنکھوں میں آنسو لئے اپنی بیوی کو یوں حبشی کے سامنے ننگی لیٹے دیکھ رہا تھا۔ اس کے دیکھتے ہی دیکھتے حبشی نے عضو تناسل عائشہ کی اندام نہانی میں داخل کرنا شروع کر دیا۔ عائشہ کے چہرے پر بدلتے تاثرات پتہ دیتے تھے کہ عضو تناسل اس کی اندام نہانی کیلئے بہت بڑا تھا۔ عائشہ کی آنکھیں بند تھیں، سانسیں تیز تر تھیں اور وہ دل ہی دل میں دعا کر رہی تھی اللہ کرے درد زیادہ نہ ہو۔
حبشی نے آہستہ آہستہ اس کی چکنی اندام نہانی میں اپنا عضو تناسل ڈالنا شروع کیا۔ جیسے جیسے عضو تناسل اندر جا رہا تھا، عائشہ کے چہرے پر بدلتے زاویے اور اس کے حلق سے نکلتی آوازیں تیز ہوتی جا رہی تھیں۔ سفیان کو پتہ تھا کہ اس کی بیوی بہت مزے میں ہے۔ یہ سوچ کر کہ ایک اجنبی اس کی بیوی کے ساتھ اس کے سامنے سیکس کر رہا ہے، سفیان کو شرم آ رہی تھی اور خود سے گھن بھی۔ دل کرتا تھا کہ زمین پھٹ جائے اور وہ اس میں سما جائے۔
حبشی نے زور لگانے کی بجائے عائشہ کی اندام نہانی کی چکناہٹ کا استعمال ایسے کیا کہ پورا عضو تناسل اس کی اندام نہانی میں سما گیا اور عائشہ کو ذرا بھی درد نہیں ہوا بلکہ سچ تو یہ تھا کہ وہ لذت کی بلندیوں پر تھی۔
حبشی نے عضو تناسل عائشہ کی اندام نہانی میں پورا ڈال کر کچھ دیر ایسے ہی رکھا۔ عائشہ تو جیسے جنت میں تھی۔ اتنا مسحور کن احساس تھا کہ اس کا دل کرتا تھا کہ وقت تھم جائے اور ہمیشہ یہ احساس باقی رہے۔ وہ ہوش و حواس میں نہیں تھی۔ آنکھیں بند کئے اس کے دونوں ہاتھ بے اختیار اپنے پستانوں پر جا پہنچے اور وہ شدت لذت میں انہیں دبانے لگی۔ اس لمحے لگتا تھا کہ وہ واقعی کوئی بازاری رنڈی ہے، معزز مسلمان خاتون نہیں۔ حبشی عائشہ کو اس حالت میں دیکھ کر خود پر قابو نہ رکھ سکا اور عضو تناسل کو اس کی تنگ اور چکنی اندام نہانی میں آگے پیچھے کرنے لگا۔ پہلے آہستہ آہستہ اور پھر رفتار بڑھاتا گیا۔ عائشہ کے منہ سے آہ آہ کی آوازیں بھی حبشی کی رفتار کے ساتھ ساتھ بلند ہوتی گئیں۔ اپنے پستانوں پر اس کی گرفت بھی مضبوط تھی۔ دونوں نپلز کو انگلیوں میں دبا کر بہت زور سے مسل رہی تھی۔ ابھی حبشی کو دو منٹ ہی ہوئے ہوں گے کہ عائشہ کی آواز بہت بلند ہو گئی۔ وہ حبشی کے عضو تناسل کی تاب نہ لا کر ڈسچارج ہو رہی تھی۔ پورے بدن پر کپکپی طاری ہو گئی اور آنکھیں اوپر کو چڑھ گئیں۔ تقریباً پورا ایک منٹ عائشہ ایسے ہی کانپتی رہی۔ حبشی نے رفتار اور تیز کر دی جس سے عائشہ کے آرگیزم کا مزہ مزید بڑھ گیا۔ عائشہ کے آرگیزم کو ٹھنڈا ہونے میں کوئی دو منٹ لگے لیکن حبشی نے ایک سیکنڈ کیلئے بھی اپنے عضو تناسل کو نہیں روکا۔ عائشہ تازہ تازہ ڈسچارج ہوئی تھی۔ اس کی اندام نہانی انتہائی حساس ہو چکی تھی۔ حبشی کا عضو تناسل اپنی اندام نہانی میں اندر باہر ہوتا محسوس کر کے عائشہ کو اب بہت زیادہ مزہ آنے لگا تھا۔ اس کا دل کرتا تھا کہ یہ حبشی کبھی نہ رکے اور ایسے ہی اس کے ساتھ مباشرت کرتا رہے۔ حبشی وقفے وقفے سے سفیان پر نظر ڈالتا تھا لیکن اب اس کی نظروں کا فوکس زیادہ تر عائشہ ہی تھی۔ وہ خود بھی کم لطف نہیں اٹھا رہا تھا۔ عائشہ کی اندام نہانی اس کے موٹے عضو تناسل کیلئے انتہائی تنگ تھی اور اسے مسلسل یہی محسوس کو رہا تھا جیسے عائشہ نے اپنی اندام نہانی سے اس کے عضو تناسل کو جکڑ رکھا ہو۔ جوش جذبات میں آ کر حبشی اتنی تیزی سے عائشہ کی اندام نہانی میں اپنا عضو تناسل اندر باہر کرنے لگا کہ لگتا تھا کوئی مشین ہے جس کا سوئچ آن ہو گیا ہے۔ عائشہ کے منہ سے بھی ایک ردھم میں آہ آہ نکل رہی تھی جو حبشی کے جھٹکوں سے مطابقت رکھتی تھی۔
عائشہ حبشی کے چہرے کے تاثرات دیکھ کر سمجھ گئی کہ وہ بھی اب ڈسچارج ہونے کے قریب ہے۔ عائشہ نے اسے مزید جوش دلانے کیلئے اونچی آواز میں کہنا شروع کر دیا کہ اور زور سے کرو۔ یس۔ ہاں ایسے ہی۔
حبشی کو اردو تو سمجھ نہیں آئی لیکن وہ یہ ضرور سمجھ گیا تھا کہ عائشہ اس کے عضو تناسل اپنی اندام نہانی میں لے کر پاگل ہو گئی ہے۔ اس نے رفتار مزید تیز کر دی۔ اب تو واقعی مشین ہی لگ رہا تھا وہ۔ حبشی نے عائشہ کی اندام نہانی میں ہی مادہ منویہ خارج کر دیا۔ عائشہ بھی عین اسی لمحے دوبارہ ڈسچارج ہوئی۔ حبشی کے عضو تناسل سے اتنا زیادہ مادہ منویہ نکلا تھا کہ عائشہ کی اندام نہانی فل بھر گئی تھی اور ابھی مادہ منویہ نکالنے کیلئے جھٹکے جاری تھے۔ نتیجتاً زائد مادہ بستر پر گرنے لگا۔ حبشی ڈسچارج ہونے کے بعد عائشہ کے اوپر ہی گر گیا۔ عائشہ نے اس کے سر میں پیار سے ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا۔ ایسا لگتا تھا وہ دونوں سفیان کو تو بالکل فراموش ہی کر چکے ہوں۔ عائشہ کی اندام نہانی میں اب بھی اس کا عضو تناسل تھا۔ عائشہ کو وہ آہستہ آہستہ سکڑتا کوا محسوس ہو رہا تھا۔
 

Quratulain Tahira

Quratulain Tahira