Language:

Search

عمرہ ہنی مون 7

  • Share this:

عائشہ نے پیار سے سفیان کے چہرے پر ہاتھ پھیرا اور اپنا چہرہ اس کے قریب کر کے ہونٹوں پر ایک ہلکا سا بوسہ دیا۔ آنکھوں میں آنکھیں ڈالے سفیان کے چہرے پر ہاتھ پھیرتے ہوئے عائشہ نے پھر سے اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر رکھ دئے۔ سفیان اگرچہ ابھی کچھ دیر پہلے ڈسچارج ہوا تھا لیکن عائشہ کے لمس کی تاب لانا اس کے بس میں نہیں تھا۔ بے اختیار ایک ہاتھ عائشہ کی کمر پر چلا گیا اور ٹراؤزر کے اندر عضو تناسل بھی بیدار ہونے لگا۔
عائشہ کا مقصد تو سفیان کے دل سے احساس ندامت ختم کرنا تھا لیکن جب ہونٹوں سے ہونٹ ملے تو وہ سب کچھ بھول بیٹھی۔ ماحول گرم ہونے میں چند لمحات سے زیادہ نہ لگے۔ دونوں اتنی گرم جوشی سے ایک دوسرے کے ہونٹ منہ میں لے کر چوس رہے تھے لگتا ہی نہیں تھا انہیں کوئی شرمندگی ہے۔ سفیان نے عائشہ کو بیڈ پر چت لٹا دیا اور اس کے ہونٹوں، گالوں، پیشانی اور گردن کو دیوانہ وار چومنے لگا۔ عائشہ کے منہ سے بے اختیار آہ آہ نکلنے لگی۔ سفیان نے چومنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ہاتھ بڑھا کر عائشہ کی قمیض کے بٹن کھول دئے اور آہستہ آہستہ پہلے قمیض اتاری اور پھر برا۔ عائشہ کے سڈول پستان سینے پر ایستادہ دیکھ کر اس سے رکا نہ گیا اور دائیں پستان منہ میں لے کر نپل چوسنے لگا۔ عائشہ پاگل ہوئے جا رہی تھی۔ سفیان کی دیوانگی نے اس کے سارے جذبات جگا دئے تھے اور اسے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ وہ جیسے ہواؤں میں اڑ رہی ہو۔ آنکھیں بند کئے اس نے دونوں ہاتھ سفیان کے سر پر رکھ دئے اور اس کا منہ اپنے پستان ہر دبانے لگی جیسے کہہ رہی ہو کہ اور زور سے چوسو۔ سفیان نہ صرف چوس رہا تھا بلکہ نپل کو دانتوں کے درمیان دبا کر ہلکا سا چبا بھی رہا تھا۔ باری باری دونوں پستانوں پر منہ صاف کرنے کے بعد اس نے نیچے سرکنا شروع کر دیا۔ پیٹ چومتا جاتا تھا اور ساتھ ہی ہاتھوں سے عائشہ کی شلوار نیچے کر رہا تھا۔ گھٹنوں تک شلوار نیچے کر کے چومتا چومتا اس کا منہ عائشہ کی اندام نہانی کے بالکل سامنے آ گیا۔ ہلکے ہلکے بالوں کے درمیان اندام نہانی کے ہونٹ اتنے خوبصورت لگے کہ سفیان کا دل کیا دیکھتا ہی رہے۔ اوپر سے ایسی بھینی بھینی خوشبو آ رہی تھی کہ وہ سب کچھ بھول گیا۔ کیسی ندامت کیسی شرمندگی۔ اس اندام نہانی کیلئے اسے کچھ بھی کرنا پڑا تو کرے گا۔ اس نے دل میں سوچا اور اپنے ہونٹ عائشہ کی اندام نہانی کے ہونٹوں پر رکھ دئے۔ عائشہ جو اب بالکل گرم ہو چکی تھی اسے ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے اس کے بدن میں آگ لگی ہو۔ سفیان کے ہونٹ اپنی اندام نہانی پر محسوس کر کے یہ آگ دس گنا بڑھ گئی تھی۔ سفیان ایک کے بعد ایک بوسہ اس کی اندام نہانی پر ثبت کر رہا تھا اور وہ دونوں ہاتھوں سے بیڈشیٹ تھامے کبھی منہ اس طرف کرتی تو کبھی اس طرف۔ اس کی آنکھیں بند تھیں اور سانسیں بہت تیز چل رہی تھیں۔ سفیان نے زبان نکال کر عائشہ کی اندام نہانی کے ہونٹوں کو باہر سے چھوا لیکن رکا نہیں اور باہر سے انہیں چاٹنے لگا۔ عائشہ کے کولہے بے اختیار اوپر کو اٹھے جیسے وہ بغیر کسی لفظ کے بتا رہی ہو کہ ہاں یہی تو میں چاہتی ہوں۔ سفیان عائشہ کی باڈی لینگویج سمجھ گیا اور دونوں ہاتھ اس کی جانگوں پر رکھ کر زبان سے اس کی اندام نہانی چاٹنے لگا۔ پہلے اوپر اوپر سے چاٹ کر مکمل تر کر دی اور پھر اپنی زبان اندام نہانی کے سوراخ میں داخل کر دی۔ اندر سے تو وہ پہلے ہی بہت گیلی تھی۔ سفیان کو عائشہ کی اندام نہانی کا ذائقہ اس قدر بھلا معلوم ہوا کہ اس سے صبر نہیں ہوا اور زبان اندام نہانی کے اندر پھیرنے لگا کہ جیسے سارا ذائقہ اپنی زبان سے کھینچ لینا چاہتا ہو۔ حقیقت بھی یہی تھی۔ عائشہ کو سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کیا کرے۔ پہلی بار کسی نے اس کی اندام نہانی کو زبان سے چھوا تھا اور چاٹا تھا۔ اس کے جذبات قابو میں نہیں آ رہے تھے۔ پہلے تو وہ دونوں ہاتھوں سے بیڈشیٹ پکڑے منہ دائیں بائیں پٹختی رہی لیکن جب سفیان نے زبان اس کی اندام نہانی کے اندر ڈال کر چاٹنا شروع کیا تو اس سے رہا نہ گیا اور دونوں ہاتھوں سے سفیان کا سر اپنی اندام نہانی پر دبانے لگی۔ منہ سے مسلسل آہ آہ کئے جا رہی تھی۔ کمرے میں اس کی آہ آہ کے علاوہ ایک پچ پچ کی آواز ہی تھی جو سفیان کی زبان اور عائشہ کی اندام نہانی کے ملاپ سے پیدا ہو رہی تھی۔ ایک ہاتھ سے عائشہ نے سفیان جا سر تھامے رکھا اور اسے اپنی اندام نہانی پر دباتی رہی جبکہ دوسرے ہاتھ سے اپنے پستان دبانے لگی۔ کچھ دیر میں اس کی سانسیں اتنی تیز ہو گئیں اور اس کے ہاتھ کا دباؤ اتنا شدید ہو گیا کہ سفیان کو محسوس ہوا جیسے وہ اپنے آپ میں نہیں رہی۔ عائشہ کے پاؤں کانپنے لگے اور ایک تھرتھراہٹ پورے جسم میں دوڑ گئی۔ وہ ڈسچارج ہو رہی تھی۔ چند سیکنڈز تک یہ تھرتھراہٹ اور کپکپی جاری رہی۔ سفیان نے اپنا منہ اس کی اندام نہانی پر ہی لگائے رکھا اور ڈسچارج ہونے پر اس کی اندام نہانی سے جو مادہ خارج ہوا، وہ سیدھا سفیان کے منہ میں ہی گیا۔
عائشہ کی کپکپاہٹ کم ہوئی تو اس نے سفیان کو پیچھے دھکیل دیا اور آنکھیں بند کر کے لیٹی رہی۔ سفیان اس کے ساتھ ہی لیٹ گیا۔ اس کے منہ میں ابھی تک عائشہ کی اندام نہانی کا ذائقہ تھا۔ دل تو اس کا ابھی بھی نہیں بھرا تھا اور وہ مزید چاٹنا چاہتا تھا لیکن اس کا فولاد کی طرح تنا ہوا عضو تناسل بار بار اس کی توجہ اپنی جانب مبذول کروا رہا تھا جیسے کہہ رہا ہو کہ چکھنے کی باری اب اسکی ہے۔
عائشہ نے آنکھیں کھولیں تو سفیان کو اپنے ساتھ لیٹا دیکھا۔ اسے شرم بھی آ رہی تھی اور پیار بھی۔ سفیان نے آگے بڑھ کر اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر رکھ دئے۔ عائشہ کو اس کے ہونٹوں کا ذائقہ نمکین لگا اور یہ سوچ کر کے وہ اپنی ہی اندام نہانی کا ذائقہ سفیان کے ہونٹوں پر چکھ رہی ہے، اسے عجیب سا لگا۔ سفیان کا عضو تناسل اسے اپنے لیٹ کی سائیڈ پر مس ہوتا محسوس ہو رہا تھا۔ اس نے ہاتھ بڑھا کر تھام لیا اور سہلانے لگی۔ کچھ دیر بوس و کنار کے بعد سفیان نے عائشہ کی ٹانگیں اٹھا دیں اور اپنا عضو تناسل اس کی چکنی اندام نہانی میں داخل کر دیا۔ اتنی تنگ، گرم اور چکنی اندام نہانی میں عضو تناسل ڈالنے پر بے قابو ہو جانا ایک فطری بات تھی۔ سفیان کا عضو تناسل اس کی اندام نہانی میں آگے پیچھے ہو رہا تھا اور عائشہ کی سانسیں تیز سے تیز تر۔ دونوں ایک دوسرے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے بغیر کچھ کہے ایک دوسرے سے محبت کا اظہار کر رہے تھے۔ اس بار دونوں ایک ساتھ ڈسچارج ہوئے اور سفیان عائشہ کے اوپر ہی گر گیا۔ کچھ دیر ایسے لیٹے رہنے کے بعد وہ سائیڈ پر ہٹا اور عائشہ کو اپنے ساتھ چپکا کر لیٹ گیا۔ دونوں کے اذہان سے جائے نماز والے واقعے کے اثرات تقریباً ختم ہو چکے تھے۔ دونوں کے دل تیز تیز دھڑک رہے تھے لیکن دونوں ہی خاموش تھے۔ عین اس وقت عشاء کی اذان شروع ہو گئی لیکن دونوں ایک انچ نہ ہلے۔ موذن پکارتا رہا حئی علی الفلاح لیکن دونوں ایسے ہی ننگے چپکے رہے۔ اذان ختم ہو گئی، نماز شروع ہو گئی۔ دونوں کو امام کعبہ کی آواز سنائی دے رہی تھی لیکن دونوں ہی نماز پڑھنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے تھے۔
اس رات ان دونوں نے چار مرتبہ سیکس کیا۔ سفیان نے کئی مرتبہ عائشہ کی اندام نہانی چاٹ کر اسے ڈسچارج کیا۔ عائشہ نے بھی سفیان کا عضو تناسل چوسا اور مادہ منویہ پیا۔ دونوں ایک دوسرے کے جسم سے اپنی پیاس بجھاتے رہے۔ جب موذن فجر کی اذان دے رہا تھا، تب عائشہ اور سفیان ساری رات کی محنت کے بعد گدھے گھوڑے بیچ کر بے سدھ ننگے سو رہے تھے۔
 

Quratulain Tahira

Quratulain Tahira